الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
The Book of Transactions
17. باب كِرَاءِ الأَرْضِ:
17. باب: زمین کو کرایہ پر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر ، واحمد بن عيسى ، جميعا عن ابن وهب ، قال ابن عيسى، حدثنا عبد الله بن وهب، حدثني هشام بن سعد ، ان ابا الزبير المكي ، حدثه، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول: كنا في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم ناخذ الارض بالثلث، او الربع بالماذيانات، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك فقال: " من كانت له ارض، فليزرعها، فإن لم يزرعها، فليمنحها اخاه، فإن لم يمنحها اخاه، فليمسكها ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، جميعا عَنْ ابْنِ وَهْبٍ ، قَالَ ابْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّيّ ، حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: كُنَّا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَأْخُذُ الْأَرْضَ بِالثُّلُثِ، أَوِ الرُّبُعِ بِالْمَاذِيَانَاتِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ فَقَالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ لَمْ يَزْرَعْهَا، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ لَمْ يَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَلْيُمْسِكْهَا ".
زہیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ابوزبیر نے ہمیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین بٹائی پر دیتے اور (باقی ساری پیداوار میں سے حصے کے علاوہ) گاہے جانے کے بعد خوشوں میں بچ جانے والی گندم اور اس طرح کی چیزیں (پانی کی گزرگاہوں کے ارد گرد ہونے والی پیداوار) وصول کرتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے پاس زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے یا اپنے کسی بھائی کو کاشت کاری کے لیے (عاریتا) دے دے ورنہ اسے (خالی) پڑا دہنے دے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں، نالوں کے کنارے والی زمین کی پیداوار اور تہائی یا چوتھائی حصہ پر زمین لیتے تھے۔ اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب فرمایا: جس کے پاس زمین ہے وہ خود کاشت کرے، اور اگر کاشت نہ کر سکے تو اپنے بھائی کو عارضی طور پر دے دے۔ اور اگر اپنے بھائی کو نہ دے سکے، تو اپنے پاس روکے رکھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1536
   صحيح البخاري2632جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليمنحها أخاه فإن أبى فليمسك أرضه
   صحيح مسلم3917جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها فإن لم يزرعها فليزرعها أخاه
   صحيح مسلم3926جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليهبها أو ليعرها
   صحيح مسلم3923جابر بن عبد اللهمن كان له فضل أرض فليزرعها أو ليزرعها أخاه ولا تبيعوها
   صحيح مسلم3918جابر بن عبد اللهمن كانت له فضل أرض فليزرعها أو ليمنحها أخاه فإن أبى فليمسك أرضه
   صحيح مسلم3920جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها فإن لم يستطع أن يزرعها وعجز عنها فليمنحها أخاه المسلم لا يؤاجرها إياه
   صحيح مسلم3921جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليزرعها أخاه لا يكرها
   صحيح مسلم3924جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو فليحرثها أخاه وإلا فليدعها
   صحيح مسلم3925جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها فإن لم يزرعها فليمنحها أخاه فإن لم يمنحها أخاه فليمسكها
   سنن النسائى الصغرى3905جابر بن عبد اللهمن كان له أرض فليزرعها فإن عجز أن يزرعها فليمنحها أخاه المسلم ولا يزرعها إياه
   سنن النسائى الصغرى3906جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليمنحها أخاه لا يكريها
   سنن النسائى الصغرى3907جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو يزرعها أو يمسكها
   سنن النسائى الصغرى3912جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليزرعها أخاه لا يكريها أخاه
   سنن النسائى الصغرى3908جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليزرعها لا يؤاجرها
   سنن ابن ماجه2454جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليزرعها لا يؤاجرها
   سنن ابن ماجه2451جابر بن عبد اللهمن كانت له فضول أرضين فليزرعها أو ليزرعها أخاه فإن أبى فليمسك أرضه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2451  
´تہائی یا چوتھائی پیداوار پر کھیت کو بٹائی پر دینے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم میں سے کچھ لوگوں کے پاس زائد زمینیں تھیں، جنہیں وہ تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی پر دیا کرتے تھے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زائد زمینیں ہوں تو ان میں وہ یا تو خود کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو کھیتی کے لیے دیدے، اگر یہ دونوں نہ کرے تو اپنی زمین اپنے پاس ہی روکے رہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2451]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اپنے پاس رکھے اس کا مطلب یہ ہے کہ زمین خالی پڑی رہنے دے۔
اور ظاہر ہے کہ خالی پڑی رہنے کی صورت میں زمین سےکچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔
توکیا یہ بہتر نہیں کہ کسی کوفائدہ اٹھانے دے۔
یہ سخاوت اورافضل عمل کی ترغیب ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2451   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3925  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
زمین کا مالک اپنے لیے زمین کا وہ ٹکڑا رکھ لیتا جو کھال کے کنارے پر ہونے کی وجہ سے زیادہ زرخیز ہوتا اور زیادہ پیداوار دیتا اور کاشت کار کو زمین کا وہ ٹکڑا دیتا جو پانی سے دور ہوتا اور کم پیداوار دیتا اور اس کے ساتھ بسا اوقات کاشت کار کے حصہ کی زمین کا بھی،
تہائی یا چوتھائی لیتا جب کھال پر زمین کم ہوتی،
اور ظاہر ہے اس میں غرر بھی ہے کہ کاشت کار کی زمین کا بھی،
تہائی یا چوتھائی لیتا جب کھال پر زمین کم ہوتی،
اور ظاہر ہے اس میں غرر بھی ہے کہ کاشت کار کی زمین تک پانی پہنچ ہی نہ سکے یا مالک والا حصہ غرقاب ہو جائے،
ماذیانات،
ماذیان کی جمع ہے۔
کھال کو کہتے ہیں جس میں پانی خوب بہتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3925   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.