الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
53. بَابُ مَنْ أَخْبَرَ صَاحِبَهُ بِمَا يُقَالُ فِيهِ:
53. باب: جو اپنے ساتھی کو وہ بات بتائے جو اس کے بارے میں کی جاتی ہو۔
(53) Chapter. Whoever informs his friend what has been said about him.
حدیث نمبر: 6059
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن يوسف، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن ابن مسعود رضي الله عنه، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم قسمة، فقال رجل من الانصار: والله ما اراد محمد بهذا وجه الله، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته فتمعر وجهه وقال:" رحم الله موسى لقد اوذي باكثر من هذا فصبر".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: وَاللَّهِ مَا أَرَادَ مُحَمَّدٌ بِهَذَا وَجْهَ اللَّهِ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ فَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ وَقَالَ:" رَحِمَ اللَّهُ مُوسَى لَقَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابووائل نے اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال تقسیم کیا تو انصار میں سے ایک شخص نے کہا کہ اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس تقسیم سے اللہ کی رضا مقصود نہ تھی۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس شخص کی یہ بات آپ کو سنائی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ موسیٰ علیہ السلام پر رحم کرے، انہیں اس سے بھی زیادہ ایذا دی گئی، لیکن انہوں نے صبر کیا۔

Narrated Ibn Mas`ud: Once Allah's Apostle divided and distributed (the war booty). An Ansar man said, "By Allah ! Muhammad, by this distribution, did not intend to please Allah." So I came to Allah's Apostle and informed him about it whereupon his face became changed with anger and he said, "May Allah bestow His Mercy on Moses for he was hurt with more than this, yet he remained patient."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 85

   صحيح البخاري3150عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4335عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6059عبد الله بن مسعودرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6291عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6336عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري3405عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4336عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6100عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من ذلك فصبر
   صحيح مسلم2447عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر قال قلت لا جرم لا أرفع إليه بعدها حديثا
   صحيح مسلم2448عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من هذا فصبر
   مسندالحميدي110عبد الله بن مسعودقد أوذي موسى بأشد من هذا فصبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6059  
6059. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت تقسیم کیا تو انصار میں سے ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! محمد ﷺ نے اس تقسیم سے اللہ کی رضا کا ارادہ نہیں کیا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو اس شخص کی بات سے مطلع کیا تو آپ کا چہرہ انور متغیر ہو گیا۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی موسیٰ ؑ پر رحم کرے انہیں اس سے بھی زیادہ اذیت دی گئی تھی لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6059]
حدیث حاشیہ:
یہ اعتراض کرنے والا منافق تھا اور اس کا نام معتب بن قشیر تھا، ان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دیانت امانت پر حملہ کیا حالانکہ آپ سے بڑھ کر امین دیانت دار انسان دنیا میں پیدا ہی نہیں ہوا جس کی امانت کے کفار مکہ بھی قائل تھے جو آپ کو صادق اور امین کے نام سے پکارا کرتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6059   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6059  
6059. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت تقسیم کیا تو انصار میں سے ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! محمد ﷺ نے اس تقسیم سے اللہ کی رضا کا ارادہ نہیں کیا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو اس شخص کی بات سے مطلع کیا تو آپ کا چہرہ انور متغیر ہو گیا۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی موسیٰ ؑ پر رحم کرے انہیں اس سے بھی زیادہ اذیت دی گئی تھی لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6059]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت ودیانت پر حملہ کرنے والا یہ شخص منافق تھا، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر امین اور دیانت دار کوئی انسان آج تک دنیا میں پیدا ہی نہیں ہوا۔
آپ کی امانت ودیانت کے قائل تو کفار مکہ بھی تھے۔
بہر حال نیک طینت لوگوں کے حق میں اگر کوئی نازیبا بات کہی جائے تو ان پر گراں گزرتی ہے لیکن وہ اپنے سے پہلے گزرے ہوئے اہل فضل کی اقتدا کرتے ہوئے صبر کرتے ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصائب وآلام پر صبر کرنے میں سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی اقتدا کی۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ کا اس عنوان اور حدیث سے مقصود یہ ہے کہ کسی کی بات نقل کرنے سے اگر اصلاح واخلاص کی نیت ہو تو ایسا کرنا جائز ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بات نقل کرنے پر خاموش رہے بلکہ جس نے بات کہی تھی اس پر اظہار ناراضی فرمایا اور اگر اس کا مقصد فساد ڈالنا اور خرابی پیدا کرنا ہوتو ایسا کرنا جائز نہیں۔
(فتح الباري: 584/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6059   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.