صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
7. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْحِرْصِ عَلَى الإِمَارَةِ:
7. باب: حکومت اور سرداری کی حرص کرنا مکروہ ہے۔
(7) Chapter. What is disliked regarding being keen to have the authority of ruling.
حدیث نمبر: 7148
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إنكم ستحرصون على الإمارة وستكون ندامة يوم القيامة، فنعم المرضعة وبئست الفاطمة"، وقال محمد بن بشار: حدثنا عبد الله بن حمران، حدثنا عبد الحميد بن جعفر، عن سعيد المقبري، عن عمر بن الحكم، عن ابي هريرة قوله.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّكُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَى الْإِمَارَةِ وَسَتَكُونُ نَدَامَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَنِعْمَ الْمُرْضِعَةُ وَبِئْسَتِ الْفَاطِمَةُ"، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُمْرَان، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَوْلَهُ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم حکومت کا لالچ کرو گے اور یہ قیامت کے دن تمہارے لیے باعث ندامت ہو گی۔ پس کیا ہی بہتر ہے دودھ پلانے والی اور کیا ہی بری ہے دودھ چھڑانے والی۔ اور محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن حمران نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سعید المقبری نے، ان سے عمر بن حکم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنا قول (موقوفاً) نقل کیا۔
8440 - D 7148 - U

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "You people will be keen to have the authority of ruling which will be a thing of regret for you on the Day of Resurrection. What an excellent wet nurse it is, yet what a bad weaning one it is!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 262


   صحيح البخاري7148عبد الرحمن بن صخرستحرصون على الإمارة وستكون ندامة يوم القيامة فنعم المرضعة وبئست الفاطمة
   سنن النسائى الصغرى5387عبد الرحمن بن صخرستحرصون على الإمارة وإنها ستكون ندامة وحسرة يوم القيامة فنعمت المرضعة وبئست الفاطمة
   بلوغ المرام1190عبد الرحمن بن صخرإنكم ستحرصون على الإمارة وستكون ندامة يوم القيامة فنعم المرضعة وبئست الفاطمة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1190  
´(قضاء کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک تم لوگ ضرور حکومت کی حرص و خواہش کرو گے اور وہ قیامت کے روز باعث ندامت ہو گی۔ پس اچھی ہے دودھ پلانے والی ماں اور بری ہے دودھ چھڑانے والی ماں۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1190»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأحكام، باب ما يكره من الحرص علي الإمارة، حديث:7148.»
تشریح:
1. اس حدیث میں امارت اور سرداری سے بچنے اور اجتناب کرنے کی طرف متوجہ کیا گیا ہے کیونکہ دوسری حدیث میں ہے کہ حکومت اور سربراہی دنیا میں ملامت اور اس سے معزولی ندامت و پشیمانی ہے اور آخرت میں باعث عذاب ہے۔
2. جس وقت انسان حکومت کی کرسی پر براجمان ہوتا ہے تو عزت و توقیر ملتی ہے‘ دولت و ثروت ہاتھ آتی ہے‘ عوام ماتحت ہوتے ہیں‘ ان پر حکم چلتا ہے‘ ٹھاٹھ باٹھ جمتے ہیں‘ ایسی صورت میں بڑی اچھی لگتی ہے۔
مگر جب بدعنوانیوں اور بے اعتدالیوں کا احتساب اس دنیا ہی میں شروع ہوتا ہے تو پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا اور آخرت کے حساب و کتاب کی سختی تو ایسی ہوگی جس کا اس دنیا میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
اسی خوف کے پیش نظر امت مسلمہ کے صلحاء اس سے کوسوں دور رہنے کی کوشش کرتے رہے حتیٰ کہ سزائیں برداشت کیں مگر اس منصب کو قبول کرنے سے صاف انکار کر دیا۔
موجودہ دور میں مسلمانوں کے اجتماعی معاملات کے بگاڑ کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے سربراہان میں اکثر وبیشتر افراد وہ ہوتے ہیں جو عہدوں کے متلاشی‘ طلبگار اور بھوکے ہوتے ہیں‘ اسی لیے وہ کرسی پر براجمان ہوتے ہی عیش پرستی میں مگن ہو کر خوب مزے اڑاتے ہیں اور عوام کے حقوق بھلا کر اپنا دامن بھرنے میں سرگرم ہوتے ہیں۔
ایسی صورتحال میں عوام کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ شریعت کے اصولوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنا امیر اور سربراہ ایسے شخص کو قطعاً منتخب نہ کریں جو خود سربراہی اور عہدے کا طالب ہو کیونکہ اس سے خیر کی امید نہیں کی جا سکتی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1190