English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
59. باب من لم يستلم إلا الركنين اليمانيين:
باب: اس شخص سے متعلق جس نے صرف دونوں ارکان یمانی کا استلام کیا۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1608
وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، أَنَّهُ قَالَ: وَمَنْ يَتَّقِي شَيْئًا مِنْ البيت، وَكَانَ مُعَاوِيَةُ يَسْتَلِمُ الْأَرْكَانَ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: إِنَّهُ لَا يُسْتَلَمُ هَذَانِ الرُّكْنَانِ، فَقَالَ: لَيْسَ شَيْءٌ مِنْ البيت مَهْجُورًا، وَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَسْتَلِمُهُنَّ كُلَّهُنَّ.
اور محمد بن بکر نے کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو عمرو بن دینار نے خبر دی کہ ابوالشعثاء نے کہا بیت اللہ کے کسی بھی حصہ سے بھلا کون پرہیز کر سکتا ہے۔ اور معاویہ رضی اللہ عنہ چاروں رکنوں کا استلام کرتے تھے، اس پر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا کہ ہم ان دو ارکان شامی اور عراقی کا استلام نہیں کرتے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیت اللہ کا کوئی جزء ایسا نہیں جسے چھوڑ دیا جائے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بھی تمام ارکان کا استلام کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1608]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 396
وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: لَا يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ.
عمرو بن دینار نے کہا، ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے بھی یہ مسئلہ پوچھا تو آپ نے بھی یہی فرمایا کہ وہ بیوی کے قریب بھی اس وقت تک نہ جائے جب تک صفا اور مروہ کی سعی نہ کر لے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 396]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1612
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالبيت عَلَى بَعِيرٍ، كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے عکرمہ سے بیان کیا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹنی پر (سوار ہو کر کعبہ کا) طواف کر رہے تھے اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے سامنے پہنچتے تو کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1612]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1613
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالبيت عَلَى بَعِيرٍ، كُلَّمَا أَتَى الرُّكْنَ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ كَانَ عِنْدَهُ وَكَبَّرَ" تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف ایک اونٹنی پر سوار رہ کر کیا۔ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے سامنے پہنچتے تو کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔ خالد طحان کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن طہمان نے بھی خالد حذاء سے روایت کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1613]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1624
قَالَ: وَسَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: لَا يَقْرَبُ امْرَأَتَهُ حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
عمرو نے کہا کہ پھر میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق معلوم کیا تو انہوں نے بتایا کہ صفا مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی کے قریب بھی نہ جائے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1624]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1627
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بالبيت سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا , وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا انہوں کہا کہ عم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ میں) تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کا سات چکروں سے طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا کی طرف (سعی کرنے) گئے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1627]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1632
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بالبيت وَهُوَ عَلَى بَعِيرٍ، كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ فِي يَدِهِ وَكَبَّرَ".
ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد طحان نے خالد حذاء سے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اونٹ پر سوار ہو کر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی (طواف کرتے ہوئے) حجر اسود کے نزدیک آتے تو اپنے ہاتھ کو ایک چیز (چھڑی) سے اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1632]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1646
وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: لَا يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
ہم نے اس کے متعلق جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے بھی پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ صفا اور مروہ کی سعی سے پہلے بیوی کے قریب بھی نہ جائے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1646]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1647
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ تَلَا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ کا طواف کیا اور دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا اور مروہ کی سعی کی۔ اس کے بعد عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة‏» تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1647]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1762
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ، فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلَمْ يَحِلَّ، وَكَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَطَافَ مَنْ كَانَ مَعَهُ مِنْ نِسَائِهِ وَأَصْحَابِهِ وَحَلَّ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَحَاضَتْ هِيَ فَنَسَكْنَا مَنَاسِكَنَا مِنْ حَجِّنَا، فَلَمَّا كَانَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ لَيْلَةُ النَّفْرِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ أَصْحَابِكَ يَرْجِعُ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ غَيْرِي، قَالَ: مَا كُنْتِ تَطُوفِينَ بِالْبَيْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا؟ , قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَاخْرُجِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ وَمَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا، فَخَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَقْرَى حَلْقَى، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، أَمَا كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟ قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَلَا بَأْسَ، انْفِرِي، فَلَقِيتُهُ مُصْعِدًا عَلَى أَهْلِ بِمَكَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ، وَقَالَ: مُسَدَّدٌ قُلْتُ: لَا" تَابَعَهُ جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، فِي قَوْلِهِ لَا.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا کیونکہ آپ کے ساتھ قربانی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے اور دیگر اصحاب نے بھی طواف کیا اور جن کے ساتھ قربانی نہیں تھیں انہوں نے (اس طواف و سعی کے بعد) احرام کھول دیا لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئی تھیں، سب نے اپنے حج کے تمام مناسک ادا کر لیے تھے، پھر جب لیلۃ حصبہ یعنی روانگی کی رات آئی تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام ساتھی حج اور عمرہ دونوں کر کے جا رہے ہیں صرف میں عمرہ سے محروم ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اچھا جب ہم آئے تھے تو تم (حیض کی وجہ سے) بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکی تھیں؟ میں نے کہا کہ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم چلی جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ (اور عمرہ کر) ہم تمہارا فلاں جگہ انتظار کریں گے، چنانچہ میں اپنے بھائی (عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ) کے ساتھ تنعیم گئی اور وہاں سے احرام باندھا۔ اسی طرح صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا بھی حائضہ ہو گئی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (ازراہ محبت) فرمایا «عقرى حلقى»، تو، تو ہمیں روک لے گی، کیا تو نے قربانی کے دن طواف زیارت نہیں کیا تھا؟ وہ بولیں کہ کیا تھا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کوئی حرج نہیں، چلی چلو۔ میں جب آپ تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے بالائی علاقہ پر چڑھ رہے تھے اور میں اتر رہی تھی یا یہ کہا کہ میں چڑھ رہی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتر رہے تھے۔ مسدد کی روایت میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر) ہاں کے بجائے نہیں ہے، اس کی متابعت جریر نے منصور کے واسطہ سے نہیں کے ذکر میں کی ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1762]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1794
قَالَ: وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: لَا يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے بھی اس کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا صفا اور مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی کے قریب بھی نہ جانا چاہئے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1794]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1795
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ وَهُوَ مُنِيخٌ، فَقَالَ: أَحَجَجْتَ؟ , قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: بِمَا أَهْلَلْتَ؟ , قُلْتُ: لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَحْسَنْتَ، طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَحِلَّ، فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَيْسٍ فَفَلَتْ رَأْسِي، ثُمَّ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ، فَكُنْتُ أُفْتِي بِهِ حَتَّى كَانَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنْ أَخَذْنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ، وَإِنْ أَخَذْنَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے غندر بن محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قیس بن مسلم نے بیان کیا، ان سے طارق بن شہاب نے بیان کیا، اور ان سے ابوموسیٰ اشعری نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطحاء میں حاضر ہوا آپ وہاں (حج کے لیے جاتے ہوئے اترے ہوئے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارا حج ہی کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اور احرام کس چیز کا باندھا ہے؟ میں نے کہا میں نے اسی کا احرام باندھا ہے، جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اچھا کیا، اب بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کر لے پھر احرام کھول ڈال، چنانچہ میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی، پھر میں بنو قیس کی ایک عورت کے پاس آیا اور انہوں نے میرے سر کی جوئیں نکالیں، اس کے بعد میں نے حج کا احرام باندھا۔ میں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد) اسی کے مطابق لوگوں کو مسئلہ بتایا کرتا تھا، جب عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا دور آیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمیں کتاب اللہ پر عمل کرنا چاہے کہ اس میں ہمیں (حج اور عمرہ) پورا کرنے کا حکم ہوا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنا چاہیے کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا تھا جب تک ہدی کی قربانی نہیں ہو گئی تھی۔ لہٰذا ہدی ساتھ لانے والوں کے واسطے ایسا ہی کرنے کا حکم ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1795]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4397
حَدَّثَنِي بَيَانٌ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ طَارِقًا، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ، فَقَالَ:" أَحَجَجْتَ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" كَيْفَ أَهْلَلْتَ؟" قُلْتُ: لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حِلَّ"، فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَيْسٍ فَفَلَتْ رَأْسِي.
مجھ سے بیان بن عمرو نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر بن شمیل نے بیان کیا، انہیں شعبہ نے خبر دی، ان سے قیس بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے طارق بن شہاب سے سنا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی بطحاء (سنگریزی زمین) میں قیام کئے ہوئے تھے۔ آپ نے پوچھا تم نے حج کا احرام باندھ لیا؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ دریافت فرمایا، احرام کس طرح باندھا ہے؟ عرض کیا (اس طرح) کہ میں بھی اسی طرح احرام باندھتا ہوں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلے (عمرہ کرنے کے لیے) بیت اللہ کا طواف کر، پھر صفا اور مروہ کی سعی کر، پھر حلال ہو جا۔ چنانچہ میں بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کر کے قبیلہ قیس کی ایک عورت کے گھر آیا اور انہوں نے میرے سر سے جوئیں نکالیں۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 4397]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں