صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
3. باب النهى عن الحديث بكل ما سمع
باب: سنی ہوئی بات (بغیر تحقیق کے) کہہ دینا منع ہے۔
ترقیم عبدالباقی: 5 ترقیم شاملہ: -- 7
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عن أبى هريرة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا، أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ".
عبیداللہ بن معاذ بن عنبری اور عبدالرحمن بن مہدی دونوں نے کہا: ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے خبیب بن عبدالرحمن سے، انہوں نے حفص بن عاصم سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔“ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 7]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات (بلا تحقیق) بیان کر دے۔“ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 7]
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الادب، باب: فی التشديد فی الكذب برقم (4992) انظر ((التحفة)) برقم (12268) وهو فی ((جامع الاصول)) برقم (8189)»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 5 ترقیم شاملہ: -- 8
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ ذَلِكَ.
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن حفص نے شعبہ سے، انہوں نے خبیب بن عبدالرحمن سے، انہوں نے حفص بن عاصم سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے مانند روایت کی۔ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 8]
امام صاحب رحمہ اللہ ایک اور استاد سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 8]
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انظر الحديث الذي قبله (7)»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 5 ترقیم شاملہ: -- 9
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، قَال: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: بِحَسْبِ الْمَرْءِ مِنَ الْكَذِبِ، أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ.
یحییٰ بن یحییٰ، ہشیم، سلیمان تیمی، ابوعثمان نہدی سے روایت ہے، کہا: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آدمی کے لیے جھوٹ سے اتنا کافی ہے (جس کی بنا پر وہ جھوٹا قرار دیا جا سکتا ہے) کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 9]
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ”انسان کے لیے اتنا جھوٹ ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے۔“ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 9]
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (10598) - لم يذكره في ((جامع الاصول))»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 5 ترقیم شاملہ: -- 10
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَال: قَالَ لِي مَالِكٌ: اعْلَمْ أَنَّهُ لَيْسَ يَسْلَمُ رَجُلٌ حَدَّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ، وَلَا يَكُونُ إِمَامًا أَبَدًا وَهُوَ يُحَدِّثُ بِكُلِّ مَا سَمِعَ
ابن وہب نے خبر دی کہا: مالک (بن انس) نے مجھ سے کہا: مجھے معلوم ہے کہ ایسا آدمی (صحیح) سالم نہیں ہوتا جو ہر سنی ہوئی بات (آگے) بیان کر دے، وہ کبھی امام نہیں بن سکتا (جبکہ) وہ ہر سنی ہوئی بات (آگے) بیان کر دیتا ہے۔ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 10]
ابن وہب رحمہ اللہ کہتے ہیں، مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ”خوب جان لو! ہر وہ انسان جو ہر سنی ہوئی بات بیان کر دیتا ہے، وہ جھوٹ سے محفوظ نہیں رہ سکتا، اور نہ وہ کبھی (مقتدا) بن سکتا ہے، جب کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کرتا ہے۔“ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 10]
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (19247)»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 5 ترقیم شاملہ: -- 11
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِى إِسْحَاق ، عَنْ أَبِى الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بِحَسْبِ الْمَرْءِ مِنَ الْكَذِبِ، أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ.
محمد بن مثنیٰ، عبدالرحمن، سفیان، ابواسحاق، ابوالاحوص نے عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: آدمی کے جھوٹ میں یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 11]
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ”انسان (کے جھوٹا ہونے) کے لیے اتنا جھوٹ ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے۔“ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 11]
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (9508) وهو في ((جامع الاصول)) برقم (8189)»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 5 ترقیم شاملہ: -- 12
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ، يَقُولُ: لَا يَكُونُ الرَّجُلُ إِمَامًا يُقْتَدَى بِهِ، حَتَّى يُمْسِكَ عَنْ بَعْضِ مَا سَمِع
محمد بن مثنیٰ نے کہا: میں نے عبدالرحمن بن مہدی سے سنا، کہہ رہے تھے: آدمی اس وقت تک امام نہیں بن سکتا کہ لوگ اس کی اقتدا کریں یہاں تک کہ وہ سنی سائی بعض باتوں (کو بیان کرنے) سے باز آ جائے۔ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 12]
عبدالرحمن بن مھدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ”انسان لائق اقتدا امام نہیں بن سکتا، حتیٰ کہ وہ بعض سنی سنائی باتیں بیان کرنے سے رک جائے۔“ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 12]
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18986)»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 5 ترقیم شاملہ: -- 13
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: سَأَلَنِي إِيَاسُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: إِنِّي" أَرَاكَ قَدْ كَلِفْتَ بِعِلْمِ الْقُرْآنِ، فَاقْرَأْ عَلَيَّ سُورَةً وَفَسِّرْ، حَتَّى أَنْظُرَ فِيمَا عَلِمْتَ، قَالَ: فَفَعَلْتُ، فَقَالَ لِيَ: احْفَظْ عَلَيَّ مَا أَقُولُ لَكَ، إِيَّاكَ وَالشَّنَاعَةَ فِي الْحَدِيثِ، فَإِنَّهُ قَلَّمَا حَمَلَهَا أَحَدٌ، إِلَّا ذَلَّ فِي نَفْسِهِ، وَكُذِّبَ فِي حَدِيثِهِ
سفیان بن حسین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایاس بن معاویہ رحمہ اللہ نے مجھ سے مطالبہ کیا اور کہا: میں تمہیں دیکھتا ہوں، تم قرآن کے علم سے شدید رغبت رکھتے ہو، تم میرے سامنے ایک سورت پڑھو، اور اس کی تفسیر کرو، تاکہ جو تمہیں علم ہے میں بھی اسے دیکھوں۔ کہا: میں نے ایسا کیا، تو انہوں نے مجھ سے فرمایا: جو بات میں تمہیں کہنے لگا ہوں اسے میری طرف سے ہمیشہ یاد رکھنا، ناپسندیدہ (منکر) روایات (کو بیان کرنے) سے بچنا! کیونکہ ایسا نہ ہونے کے برابر ہے، کہ کسی نے یہ کام کیا ہو (منکر روایات بیان کیں) اور وہ اپنی ذات میں ذلیل (نہ) ہوا ہو اور اس کی بیان کردہ حدیث کو جھوٹا (نہ) سمجھا گیا ہو۔ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 13]
سفیان بن حسین رحمہ اللہ کہتے ہیں: مجھ سے ایاس بن معاویہ رحمہ اللہ نے کہا: ”میں دیکھتا ہوں تمھیں علم قرآن کا شوق ہے، اس کی تعمیل پر فریفتہ ہو۔ مجھے کوئی سورت سناؤ اور اس کی تفسیر کرو، تاکہ میں اندازہ لگاؤں کہ تم نے کیا سیکھا ہے۔ (تیرے علم کا جائزہ لوں)“ تو میں نے ایسا ہی کیا (حکم کی تعمیل کی) تو انہوں نے مجھے کہا: ”میں جو بات تمھیں کہنے لگا ہوں، میری طرف سے اس کو یاد رکھنا، حدیث میں اپنے آپ کو شناعت (قباحت) سے بچانا۔ (یعنی ایسی موضوع، من گھڑت اور منکر احادیث بیان نہ کرنا، جس سے لوگ تمھیں برا سمجھیں) کیونکہ ایسا کام کرنے والا اپنی نظروں میں بھی ذلیل ہوتا اور لوگ بھی اس کی حدیثوں کی تکذیب کرتے ہیں۔“ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 13]
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18442)»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 5 ترقیم شاملہ: -- 14
وحَدَّثَنِي أَبُو طَاهِرٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، قَالَ: مَا أَنْتَ بِمُحَدِّثٍ قَوْمًا حَدِيثًا، لَا تَبْلُغُهُ عُقُولُهُمْ، إِلَّا كَانَ لِبَعْضِهِمْ فِتْنَةً.
ابوطاہر رحمہ اللہ، حرملہ بن یحییٰ رحمہ اللہ، ابن وہب رحمہ اللہ، یونس رحمہ اللہ، ابن شہاب رحمہ اللہ، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رحمہ اللہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”تم کسی قوم کے سامنے ایسی حدیث بیان نہیں کرتے جس (کے صحیح مفہوم) تک ان کی عقلیں نہیں پہنچ سکتیں، مگر وہ ان میں سے بعض کے لیے فتنے (کا موجب) بن جاتی ہیں۔“ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 14]
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”اگر تم لوگوں کو ایسی احادیث سناؤ گے جو ان کی عقل کی دسترس سے باہر ہیں (وہ ان کو سمجھ نہیں سکتے) تو یہ چیز ان میں سے بعض کے لیے فتنہ (گمراہی) کا باعث ہو گی۔“ [صحيح مسلم/مقدمة/حدیث: 14]
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (9401) وسنده منقطع فان عبيدالله بن عبدالله بن عتبة بن مسعود عن ابيه عبدالله ومرسلة وهو في ((جامع الاصول) 16/8-17»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

