حکم یا ابن حکم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا، اور اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 3420) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: وضو کے بعد تھوڑا سا پانی پاجامہ کی میانی پر چھڑک لے، تاکہ وہاں پیشاب کا قطرہ ہونے کا وسوسہ ختم ہو جائے، یہ وسوسہ دور کرنے کی عمدہ تدبیر ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو سکھلائی ہے۔
Hakam or Ibn al-Hakam on the authority of his father reported: The Prophet ﷺ urinated; then he performed ablution and sprinkled water on the private parts of his body.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 168
سفیان بن حکم ثقفی یا حکم بن سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پیشاب کرتے تو وضو کرتے، اور (وضو کے بعد) شرمگاہ پر (تھوڑا) پانی چھڑک لیتے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطھارة 102 (134)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 58 (461)، (تحفة الأشراف: 3420)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/179) (صحیح)»
Narrated Hakam ibn Sufyan ath-Thaqafi: When the Messenger of Allah ﷺ urinated, he performed ablution and sprinkled water on private parts of the body. Abu Dawud said: A group of scholars agreed with Sufyan upon this chain of narrators. Some have mentioned the name of Sufyan bin al-Hakam, and others al-Hakam bin Sufyan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 166
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (361) سفيان الثوري عنعن بل تابعه شعبه في السنن النسائي (134) وجرير في المسند الامام احمد (24/ 104 ح 15384) وغيره / [معاذ]، وقال ابي الشيخ زبير عليزئي: ’’شيخ مجاهد اختلف في صبحته فحديثه لاينزل عن درجة الحسن، وانظر التلخيص الحبير (1/ 74)‘‘
ثقیف کے ایک شخص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، ان کے والد کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے پیشاب کیا، پھر اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 3420) (صحیح)»
A man from Thaqif on the authority of his father reported: I saw the Messenger of Allah ﷺ urinate, and he sprinkled water on the private parts of his body.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 167
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن فيه رجل مجهول، وانظر الحديث السابق