الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
69. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْمَدْيُونِ
69. باب: قرض دار کی نماز جنازہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1070
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثني ابو الفضل مكتوم بن العباس الترمذي، حدثنا عبد الله بن صالح، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالرجل المتوفى عليه الدين، فيقول: " هل ترك لدينه من قضاء "، فإن حدث انه ترك وفاء صلى عليه، وإلا قال للمسلمين: " صلوا على صاحبكم "، فلما فتح الله عليه الفتوح قام، فقال: " انا اولى بالمؤمنين من انفسهم، فمن توفي من المسلمين فترك دينا علي قضاؤه، ومن ترك مالا فهو لورثته ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه يحيى بن بكير وغير واحد، عن الليث بن سعد، نحو حديث عبد الله بن صالح.حَدَّثَنِي أَبُو الْفَضْلِ مَكْتُومُ بْنُ الْعَبَّاسِ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَقُولُ: " هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ "، فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ: " صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ "، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَامَ، فَقَالَ: " أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَتَرَكَ دَيْنًا عَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، نَحْوَ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَالِحٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی فوت شدہ شخص جس پر قرض ہو لایا جاتا تو آپ پوچھتے: کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟ اگر آپ کو بتایا جاتا کہ اس نے اتنا مال چھوڑا ہے جس سے اس کے قرض کی مکمل ادائیگی ہو جائے گی تو آپ اس کی نماز جنازہ پڑھاتے، ورنہ مسلمانوں سے فرماتے: تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو (میں نہیں پڑھ سکتا)، پھر جب اللہ نے آپ کے لیے فتوحات کا دروازہ کھولا تو آپ کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا: میں مسلمانوں کا ان کی اپنی جانوں سے زیادہ حقدار ہوں۔ تو مسلمانوں میں سے جس کی موت ہو جائے اور وہ قرض چھوڑ جائے تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہے اور جو کوئی مال چھوڑ کر جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے یحییٰ بن بکیر اور دیگر کئی لوگوں نے لیث بن سعد سے عبداللہ بن صالح کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکفارة 5 (2298) والنفقات 15 (5371) صحیح مسلم/الفرائض 4 (1619) (تحفة الأشراف: 152116) مسند احمد (2/453) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن النسائی/الجنائز67 (1965) سنن ابن ماجہ/الصدقات13 (2415) مسند احمد (2/290) من غیر ہذا الوجہ، وأخرجہ: صحیح البخاری/الاستقراض 11 (2398، 2399) وتفسیر الاقراب 1 (4791) والفرائض 4 (6731) و15 (6745) و25 (6763) صحیح مسلم/الفرائض (المصدرالمذکور) مسند احمد (2/456) مغتصرا ومن غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2415)
حدیث نمبر: 2090
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي، حدثنا ابي، حدثنا محمد بن عمرو، حدثنا ابو سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ترك مالا فلاهله، ومن ترك ضياعا فإلي "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن جابر وانس، وقد رواه الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم اطول من هذا واتم معنى ضياعا ضائعا ليس له شيء، فانا اعوله وانفق عليه.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ جَابِرٍ وَأَنَسٍ، وَقَدْ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْوَلَ مِنْ هَذَا وَأَتَمَّ مَعْنَى ضَيَاعًا ضَائِعًا لَيْسَ لَهُ شَيْءٌ، فَأَنَا أَعُولُهُ وَأُنْفِقُ عَلَيْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- زہری نے یہ حدیث «عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے اور وہ حدیث اس سے طویل اور مکمل ہے،
۳- اس باب میں جابر اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- «ضياعا» کا معنی یہ ہے کہ ایسی اولاد جس کے پاس کچھ نہ ہو تو میں ان کی کفالت کروں گا اور ان پر خرچ کروں گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1070 (تحفة الأشراف: 151080) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایسے مسلمان یتیموں اور بیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُو سے مسلم حاکم کے ذمے ہے کہ جن کا مورث ان کے لیے کوئی وراثت چھوڑ کر نہ مرا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو طرف من حديث تقدم بتمامه (1082)
حدیث نمبر: 2103
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا بندار، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن الحارث، عن حكيم بن حكيم بن عباد بن حنيف، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، قال: كتب عمر بن الخطاب إلى ابي عبيدة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الله ورسوله مولى من لا مولى له، والخال وارث من لا وارث له "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عائشة، والمقدام بن معد يكرب، وهذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي عُبَيْدَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ، وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يَكَرِبَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے ابوعبیدہ رضی الله عنہ کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اللہ اور اس کے رسول ولی (سر پرست) ہیں جس کا کوئی ولی (سر پرست) نہیں ہے اور ماموں اس آدمی کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ام المؤمنین عائشہ اور مقدام بن معدیکرب رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفرائض 9 (2737) (تحفة الأشراف: 10384) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2737)

قال الشيخ زبير على زئي: (2103) إسناده ضعيف / جه 2737
سفيان الثوري عنعن (تقدم: 746) والحديث الآتي (الأصل: 2104 بتحقيقي) يغني عنه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.