الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
32. بَابُ مَنْ أَهَلَّ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَإِهْلاَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
32. باب: جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے احرام میں یہ نیت کی جو نیت نبی کریم کی ہے۔
(32) Chapter. Whoever assumed Ihram with the same intention as that of the Prophet ﷺ (for Hajj and Umra) in the lifetime of the Prophet ﷺ (without being objected by the Prophet ﷺ).
حدیث نمبر: 1557
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا المكي بن إبراهيم، عن ابن جريج، قال عطاء: قال جابر رضي الله عنه:" امر النبي صلى الله عليه وسلم عليا رضي الله عنه ان يقيم على إحرامه"، وذكر قول سراقة، وزاد محمد بن بكر، عن ابن جريج، قال له النبي صلى الله عليه وسلم: بما اهللت يا علي؟ , قال: بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فاهد وامكث حراما كما انت.حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ"، وَذَكَرَ قَوْلَ سُرَاقَةَ، وَزَادَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمَا أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ؟ , قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا کہ کہ جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے احرام پر قائم رہیں۔ انہوں نے سراقہ کا قول بھی ذکر کیا تھا۔ اور محمد بن ابی بکر نے ابن جریج سے یوں روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا علی! تم نے کس چیز کا احرام باندھا ہے؟ انہوں نے عرض کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کا احرام باندھا ہو (اسی کا میں نے بھی باندھا ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر قربانی کر اور اپنی اسی حالت پر احرام جاری رکھ۔

Narrated Ata: Jabir said, "The Prophet ordered `Ali to keep on assuming his Ihram." The narrator then informed about the narration of Suraqa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 628

حدیث نمبر: 1570
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، قال: سمعت مجاهدا، يقول: حدثنا جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال:" قدمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , ونحن نقول: لبيك اللهم لبيك بالحج، فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعلناها عمرة".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يَقُولُ: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَنَحْنُ نَقُولُ: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ بِالْحَجِّ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلْنَاهَا عُمْرَةً".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، کہا کہ میں نے مجاہد سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے تو ہم نے حج کی لبیک پکاری۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہم نے اسے عمرہ بنا لیا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: We came with Allah's Apostle (to Mecca) and we were saying: 'Labbaika Allahumma Labbaik' for Hajj. Allah's Apostle ordered us to perform `Umra with that Ihram (instead of Hajj).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 641

حدیث نمبر: 1651
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، قال. ح وقال لي خليفة , حدثنا عبد الوهاب، حدثنا حبيب المعلم، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال:" اهل النبي صلى الله عليه وسلم هو واصحابه بالحج، وليس مع احد منهم هدي غير النبي صلى الله عليه وسلم وطلحة، وقدم علي من اليمن ومعه هدي، فقال: اهللت بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم، فامر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه ان يجعلوها عمرة ويطوفوا، ثم يقصروا ويحلوا إلا من كان معه الهدي، فقالوا: ننطلق إلى منى وذكر احدنا يقطر، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لو استقبلت من امري ما استدبرت ما اهديت، ولولا ان معي الهدي لاحللت، وحاضت عائشة رضي الله عنها، فنسكت المناسك كلها غير انها لم تطف بالبيت، فلما طهرت طافت بالبيت، قالت: يا رسول الله، تنطلقون بحجة وعمرة وانطلق بحج، فامر عبد الرحمن بن ابي بكر ان يخرج معها إلى التنعيم، فاعتمرت بعد الحج".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ. ح وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ، وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ هَدْيٌ غَيْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ، وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ هَدْيٌ، فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً وَيَطُوفُوا، ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالُوا: نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ، وَحَاضَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَنَسَكَتِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بالبيت، فَلَمَّا طَهُرَتْ طَافَتْ بالبيت، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَنْطَلِقُونَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَنْطَلِقُ بِحَجٍّ، فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا۔ (دوسری سند) اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حبیب معلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب نے حج کا احرام باندھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ کے سوا اور کسی کے ساتھ قربانی نہیں تھی، علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے تھے اور ان کے ساتھ بھی قربانی تھی۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ (سب لوگ اپنے حج کے احرام کو) عمرہ کا کر لیں۔ پھر طواف اور سعی کے بعد بال ترشوا لیں اور احرام کھول ڈالیں لیکن وہ لوگ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جن کے ساتھ قربانی ہو۔ اس پر صحابہ نے کہا کہ ہم منیٰ میں اس طرح جائیں گے کہ ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہو۔ یہ بات جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا، اگر مجھے پہلے معلوم ہوتا تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا اور جب قربانی کا جانور ساتھ نہ ہوتا تو میں بھی (عمرہ اور حج کے درمیان) احرام کھول ڈالتا اور عائشہ رضی اللہ عنہا (اس حج میں) حائضہ ہو گئی تھیں۔ اس لیے انہوں نے بیت اللہ کہ طواف کے سوا اور دوسرے ارکان حج ادا کئے۔ پھر پاک ہو لیں تو طواف بھی کیا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ آپ سب لوگ تو حج اور عمرہ دونوں کر کے جا رہے ہیں لیکن میں نے صرف حج ہی کیا ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو حکم دیا کہ انہیں تنعیم لیے جائیں (اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھیں) اس طرح عائشہ رضی اللہ عنہا نے حج کے بعد عمرہ کیا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet and his companions assumed Ihram for Hajj and none except the Prophet (p.b.u.h) and Talha had the Hadi (sacrifice) with them. `Ali arrived from Yemen and had a Hadi with him. `Ali said, "I have assumed Ihram for what the Prophet has done." The Prophet ordered his companions to perform the `Umra with the lhram which they had assumed, and after finishing Tawaf (of Ka`ba, Safa and Marwa) to cut short their hair, and to finish their lhram except those who had Hadi with them. They (the people) said, "How can we proceed to Mina (for Hajj) after having sexual relations with our wives?" When that news reached the Prophet he said, "If I had formerly known what I came to know lately, I would not have brought the Hadi with me. Had there been no Hadi with me, I would have finished the state of lhram." `Aisha got her menses, so she performed all the ceremonies of Hajj except Tawaf of the Ka`ba, and when she got clean (from her menses), she performed Tawaf of the Ka`ba. She said, "O Allah's Apostle! (All of you) are returning with the Hajj and `Umra, but I am returning after performing Hajj only." So the Prophet ordered `Abdur-Rahman bin Abu Bakr to accompany her to Tan`im and thus she performed the `Umra after the Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 713

حدیث نمبر: 1785
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد، عن حبيب المعلم، عن عطاء، حدثني جابر بن عبد الله رضي الله عنهما،" ان النبي صلى الله عليه وسلم اهل واصحابه بالحج، وليس مع احد منهم هدي غير النبي صلى الله عليه وسلم وطلحة، وكان علي قدم من اليمن ومعه الهدي، فقال: اهللت بما اهل به رسول الله صلى الله عليه وسلم، وان النبي صلى الله عليه وسلم اذن لاصحابه ان يجعلوها عمرة يطوفوا بالبيت، ثم يقصروا ويحلوا، إلا من معه الهدي، فقالوا: ننطلق إلى منى، وذكر احدنا يقطر فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لو استقبلت من امري ما استدبرت ما اهديت، ولولا ان معي الهدي لاحللت، وان عائشة حاضت فنسكت المناسك كلها غير انها لم تطف بالبيت، قال: فلما طهرت وطافت، قالت: يا رسول الله، اتنطلقون بعمرة وحجة، وانطلق بالحج، فامر عبد الرحمن بن ابي بكر ان يخرج معها إلى التنعيم، فاعتمرت بعد الحج في ذي الحجة، وان سراقة بن مالك بن جعشم لقي النبي صلى الله عليه وسلم وهو بالعقبة وهو يرميها، فقال: الكم هذه خاصة يا رسول الله، قال: لا، بل للابد".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَطَاءٍ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ، وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ هَدْيٌ غَيْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ، وَكَانَ عَلِيٌّ قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِأَصْحَابِهِ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً يَطُوفُوا بالبيت، ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا، إِلَّا مَنْ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالُوا: نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى، وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ، وَأَنَّ عَائِشَةَ حَاضَتْ فَنَسَكَتِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بالبيت، قَالَ: فَلَمَّا طَهُرَتْ وَطَافَتْ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنْطَلِقُونَ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، وَأَنْطَلِقُ بِالْحَجِّ، فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِي ذِي الْحَجَّةِ، وَأَنَّ سُرَاقَةَ بْنَ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْعَقَبَةِ وَهُوَ يَرْمِيهَا، فَقَالَ: أَلَكُمْ هَذِهِ خَاصَّةً يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لَا، بَلْ لِلْأَبَدِ".
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، ان سے عبدالوہاب بن عبدالمجید نے، ان سے حبیب معلم نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب نے حج کا احرام باندھا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ رضی اللہ عنہ کے سوا قربانی کسی کے پاس نہیں تھی۔ ان ہی دنوں میں علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے تو ان کے ساتھ بھی قربانی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جس چیز کا احرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے میرا بھی احرام وہی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو (مکہ میں پہنچ کر) اس کی اجازت دے دی تھی کہ اپنے حج کو عمرہ میں تبدیل کر دیں اور بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر کے بال ترشوا لیں اور احرام کھول دیں، لیکن وہ لوگ ایسا نہ کریں جن کے ساتھ قربانی ہو۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ ہم منیٰ سے حج کے لیے اس طرح سے جائیں گے کہ ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہو۔ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو بات اب ہوئی اگر پہلے سے معلوم ہوتی تو میں اپنے ساتھ ہدی نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو (افعال عمرہ ادا کرنے کے بعد) میں بھی احرام کھول دیتا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا (اس حج میں) حائضہ ہو گئی تھیں اس لیے انہوں نے اگرچہ تمام مناسک ادا کئے لیکن بیت اللہ کا طواف نہیں کیا۔ پھر جب وہ پاک ہو گئیں اور طواف کر لیا تو عرض کی یا رسول اللہ! سب لوگ حج اور عمرہ دونوں کر کے واپس ہو رہے ہیں لیکن میں صرف حج کر سکی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ انہیں ہمراہ لے کر تنعیم جائیں اور عمرہ کرا لائیں، یہ عمرہ حج کے بعد ذی الحجہ کے ہی مہینہ میں ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جمرہ عقبہ کی رمی کر رہے تھے تو سراقہ بن مالک بن جعشم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا یہ (عمرہ اور حج کے درمیان احرام کھول دینا) صرف آپ ہی کے لیے ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet and his companions assumed Ihram for Hajj and none except the Prophet and Talha had the Hadi with them. `Ali had come from Yemen and he had the Hadi with him. He (`Ali) said, "I have assumed Ihram with an intention like that of Allah's Apostle has assumed it." The Prophet ordered his companions to intend the Ihram with which they had come for `Umra, to perform the Tawaf of the Ka`ba (and between Safa and Marwa), to get their hair cut short and then to finish their Ihram with the exception of those who had the Hadi with them. They asked, "Shall we go to Mina and the private organs of some of us are dribbling (if we finish Ihram and have sexual relations with our wives)?" The Prophet heard that and said, "Had I known what I know now, I would not have brought the Hadi. If I did not have the Hadi with me I would have finished my Ihram." `Aisha got her menses and performed all the ceremonies (of Hajj) except the Tawaf . So when she became clean from her menses, and she had performed the Tawaf of the Ka`ba, she said, "O Allah's Apostle! You (people) are returning with both Hajj and `Umra and I am returning only with Hajj!" So, he ordered `Abdur Rahman bin Abu Bakr to go with her to at-Tan`im. Thus she performed `Umra after the Hajj in the month of Dhi-l-Hijja. Suraqa bin Malik bin Ju'sham met the Prophet at Al-`Aqaba (Jamrat-ul 'Aqaba) while the latter was stoning it and said, "O Allah's Apostle! Is this permissible only for you?" The Prophet replied, "No, it is for ever (i.e. it is permissible for all Muslims to perform `Umra before Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 13

حدیث نمبر: 2506
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، اخبرنا عبد الملك بن جريج، عن عطاء، عن جابر، وعن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهم، قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه صبح رابعة من ذي الحجة مهلين بالحج لا يخلطهم شيء، فلما قدمنا امرنا فجعلناها عمرة، وان نحل إلى نسائنا ففشت في ذلك القالة، قال عطاء: فقال جابر: فيروح احدنا إلى منى، وذكره يقطر منيا، فقال جابر بكفه: فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقام خطيبا، فقال: بلغني ان اقواما يقولون كذا وكذا، والله لانا ابر واتقى لله منهم، ولو اني استقبلت من امري ما استدبرت ما اهديت، ولولا ان معي الهدي لاحللت، فقام سراقة بن مالك بن جعشم، فقال: يا رسول الله، هي لنا او للابد، فقال: لا، بل للابد، قال: وجاء علي بن ابي طالب، فقال احدهما: يقول لبيك بما اهل به رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: وقال الآخر: لبيك بحجة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامر النبي صلى الله عليه وسلم ان يقيم على إحرامه، واشركه في الهدي.حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَعَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صُبْحَ رَابِعَةٍ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ لَا يَخْلِطُهُمْ شَيْءٌ، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا فَجَعَلْنَاهَا عُمْرَةً، وَأَنْ نَحِلَّ إِلَى نِسَائِنَا فَفَشَتْ فِي ذَلِكَ الْقَالَةُ، قَالَ عَطَاءٌ: فَقَالَ جَابِرٌ: فَيَرُوحُ أَحَدُنَا إِلَى مِنًى، وَذَكَرُهُ يَقْطُرُ مَنِيًّا، فَقَالَ جَابِرٌ بِكَفِّهِ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ أَقْوَامًا يَقُولُونَ كَذَا وَكَذَا، وَاللَّهِ لَأَنَا أَبَرُّ وَأَتْقَى لِلَّهِ مِنْهُمْ، وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لأَحْلَلْتُ، فَقَامَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هِيَ لَنَا أَوْ لِلْأَبَدِ، فَقَالَ: لَا، بَلْ لِلْأَبَدِ، قَالَ: وَجَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَقُولُ لَبَّيْكَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: وَقَالَ الْآخَرُ: لَبَّيْكَ بِحَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَأَشْرَكَهُ فِي الْهَدْيِ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہیں عبدالملک بن جریج نے خبر دی، انہیں عطاء نے اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے اور (ابن جریج اسی حدیث کی دوسری روایت) طاؤس سے کرتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھی ذی الحجہ کی صبح کو حج کا تلبیہ کہتے ہوئے جس کے ساتھ کوئی اور چیز (عمرہ) نہ ملاتے ہوئے (مکہ میں) داخل ہوئے۔ جب ہم مکہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہم نے اپنے حج کو عمرہ کر ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ (عمرہ کے افعال ادا کرنے کے بعد حج کے احرام تک) ہماری بیویاں ہمارے لیے حلال رہیں گی۔ اس پر لوگوں میں چرچا ہونے لگا۔ عطاء نے بیان کیا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کچھ لوگ کہنے لگے کیا ہم میں سے کوئی منیٰ اس طرح جائے کہ منی اس کے ذکر سے ٹپک رہی ہو۔ جابر نے ہاتھ سے اشارہ بھی کیا۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض لوگ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ اللہ کی قسم میں ان لوگوں سے زیادہ نیک اور اللہ سے ڈرنے والا ہوں۔ اگر مجھے وہ بات پہلے ہی معلوم ہوتی جو اب معلوم ہوئی ہے تو میں قربانی کے جانور اپنے ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ قربانی کے جانور نہ ہوتے تو میں بھی احرام کھول دیتا۔ اس پر سراقہ بن مالک بن جعشم کھڑے ہوئے اور کہا یا رسول اللہ! کیا یہ حکم (حج کے ایام میں عمرہ) خاص ہمارے ہی لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (یمن سے) آئے۔ اب عطاء اور طاؤس میں سے ایک تو یوں کہتا ہے علی رضی اللہ عنہ نے احرام کے وقت یوں کہا تھا۔ «لبيك بما أهل به رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏» اور دوسرا یوں کہتا ہے کہ انہوں نے «لبيك بحجة رسول الله صلى الله عليه وسلم» کہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے احرام پر قائم رہیں (جیسا بھی انہوں نے باندھا ہے) اور انہیں اپنی قربانی میں شریک کر لیا۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet (along with his companions) reached Mecca in the morning of the fourth of Dhul-Hijja assuming Ihram for Hajj only. So when we arrived at Mecca, the Prophet ordered us to change our intentions of the Ihram for `Umra and that we could finish our Ihram after performing the `Umra and could go to our wives (for sexual intercourse). The people began talking about that. Jabir said surprisingly, "Shall we go to Mina while semen is dribbling from our male organs?" Jabir moved his hand while saying so. When this news reached the Prophet he delivered a sermon and said, "I have been informed that some peoples were saying so and so; By Allah I fear Allah more than you do, and am more obedient to Him than you. If I had known what I know now, I would not have brought the Hadi (sacrifice) with me and had the Hadi not been with me, I would have finished the Ihram." At that Suraqa bin Malik stood up and asked "O Allah's Apostle! Is this permission for us only or is it forever?" The Prophet replied, "It is forever." In the meantime `Ali bin Abu Talib came from Yemen and was saying Labbaik for what the Prophet has intended. (According to another man, `Ali was saying Labbaik for Hajj similar to Allah's Apostle's). The Prophet told him to keep on the Ihram and let him share the Hadi with him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 683

حدیث نمبر: 4352
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا المكي بن إبراهيم، عن ابن جريج، قال عطاء، قال جابر: امر النبي صلى الله عليه وسلم عليا ان يقيم على إحرامه، زاد محمد بن بكر، عن ابن جريج، قال عطاء: قال جابر: فقدم علي بن ابي طالب رضي الله عنه بسعايته، قال له النبي صلى الله عليه وسلم:" بم اهللت يا علي؟" قال: بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فاهد وامكث حراما كما انت"، قال: واهدى له علي هديا.حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ، قَالَ جَابِرٌ: أَمَر النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ، زَادَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ: فَقَدِمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِسِعَايَتِهِ، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ؟" قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ"، قَالَ: وَأَهْدَى لَهُ عَلِيٌّ هَدْيًا.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے کہ عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے (جب وہ یمن سے مکہ آئے) فرمایا تھا کہ وہ اپنے احرام پر باقی رہیں۔ محمد بن بکر نے ابن جریج سے اتنا بڑھایا کہ ان سے عطاء نے بیان کیا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا علی رضی اللہ عنہ اپنی ولایت (یمن) سے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ علی! تم نے احرام کس طرح باندھا ہے؟ عرض کیا کہ جس طرح احرام آپ نے باندھا ہو۔ فرمایا پھر قربانی کا جانور بھیج دو اور جس طرح احرام باندھا ہے، اسی کے مطابق عمل کرو۔ بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قربانی کے جانور لائے تھے۔

Narrated 'Ata: Jabir said, "The Prophet ordered `Ali to keep the state of Ihram." Jabir added, "Ali bin Abi Talib returned (from Yemen) when he was a governor (of Yemen). The Prophet said to him, 'With what intention have you assumed the state of Ihram?' `Ali said, "I have assumed Ihram with an intention as that of the Prophet." Then the Prophet said (to him), 'Offer a Hadi and keep the state of Ihram in which you are now.' `Ali slaughtered a Hadi on his behalf."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 639

حدیث نمبر: 7230
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن عمر، حدثنا يزيد، عن حبيب، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلبينا بالحج وقدمنا مكة لاربع خلون من ذي الحجة، فامرنا النبي صلى الله عليه وسلم ان نطوف بالبيت وبالصفا والمروة وان نجعلها عمرة ونحل إلا من كان معه هدي، قال: ولم يكن مع احد منا هدي غير النبي صلى الله عليه وسلم، وطلحة، وجاء علي من اليمن معه الهدي، فقال: اهللت بما اهل به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ننطلق إلى منى، وذكر احدنا يقطر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لو استقبلت من امري ما استدبرت ما اهديت، ولولا ان معي الهدي لحللت، قال: ولقيه سراقة وهو يرمي جمرة العقبة، فقال: يا رسول الله، النا هذه خاصة، قال: لا، بل لابد، قال: وكانت عائشة قدمت معه مكة وهي حائض، فامرها النبي صلى الله عليه وسلم ان تنسك المناسك كلها غير انها لا تطوف ولا تصلي حتى تطهر، فلما نزلوا البطحاء، قالت عائشة: يا رسول الله: اتنطلقون بحجة وعمرة وانطلق بحجة، قال: ثم امر عبد الرحمن بن ابي بكر الصديق ان ينطلق معها إلى التنعيم، فاعتمرت عمرة في ذي الحجة بعد ايام الحج".حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَبَّيْنَا بِالْحَجِّ وَقَدِمْنَا مَكَّةَ لِأَرْبَعٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَطُوفَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً وَنَحِلَّ إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، قَالَ: وَلَمْ يَكُنْ مَعَ أَحَدٍ مِنَّا هَدْيٌ غَيْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَطَلْحَةَ، وَجَاءَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى، وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَحَلَلْتُ، قَالَ: وَلَقِيَهُ سُرَاقَةُ وَهُوَ يَرْمِي جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَنَا هَذِهِ خَاصَّةً، قَالَ: لَا، بَلْ لِأَبَدٍ، قَالَ: وَكَانَتْ عَائِشَةُ قَدِمَتْ مَعَهُ مَكَّةَ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَنْسُكَ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنَّهَا لَا تَطُوفُ وَلَا تُصَلِّي حَتَّى تَطْهُرَ، فَلَمَّا نَزَلُوا الْبَطْحَاءَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَتَنْطَلِقُونَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَنْطَلِقُ بِحَجَّةٍ، قَالَ: ثُمَّ أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنْ يَنْطَلِقَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ عُمْرَةً فِي ذِي الْحَجَّةِ بَعْدَ أَيَّامِ الْحَجِّ".
ہم سے حسن بن عمر جرمی نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع بصریٰ نے، ان سے حبیب بن ابی قریبہ نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (حجۃ الوداع کے موقع پر) ساتھ تھے، پھر ہم نے حج کے لیے تلبیہ کہا اور 4 ذی الحجہ کو مکہ پہنچے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیت اللہ اور صفا اور مروہ کے طواف کا حکم دیا اور یہ کہ ہم اسے عمرہ بنا لیں اور اس کے بعد حلال ہو جائیں (سوا ان کے جن کے ساتھ قربانی کا جانور ہو وہ حلال نہیں ہو سکتے) بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ رضی اللہ عنہ کے سوا ہم میں سے کسی کے پاس قربانی کا جانور نہ تھا اور علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے تھے اور ان کے ساتھ بھی ہدی تھی اور کہا کہ میں بھی اس کا احرام باندھ کر آیا ہوں جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہے، پھر دوسرے لوگ کہنے لگے کہ کیا ہم اپنی عورتوں کے ساتھ صحبت کرنے کے بعد منیٰ جا سکتے ہیں؟ (اس حال میں کہ ہمارے ذکر منی ٹپکاتے ہوں؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ جو بات مجھے بعد میں معلوم ہوئی اگر پہلے ہی معلوم ہوتی تو میں ہدی ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی حلال ہو جاتا۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سراقہ بن مالک نے ملاقات کی۔ اس وقت آپ بڑے شیطان پر رمی کر رہے تھے اور پوچھا یا رسول اللہ! (کیا) یہ ہمارے لیے خاص ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔ بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی مکہ آئی تھیں لیکن وہ حائضہ تھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تمام اعمال حج ادا کرنے کا حکم دیا، صرف وہ پاک ہونے سے پہلے طواف نہیں کر سکتی تھیں اور نہ نماز پڑھ سکتی تھیں۔ جب سب لوگ بطحاء میں اترے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ سب لوگ عمرہ و حج دونوں کر کے لوٹیں گے اور میرا صرف حج ہو گا؟ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ عائشہ کو ساتھ لے کر مقام تنعیم جائیں۔ چنانچہ انہوں نے بھی ایام حج کے بعد ذی الحجہ میں عمرہ کیا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: We were in the company of Allah's Apostle and we assumed the state of Ihram of Hajj and arrived at Mecca on the fourth of Dhul-Hijja. The Prophet ordered us to perform the Tawaf around the Ka`ba and (Sa`i) between As-Safa and Al-Marwa and use our lhram just for `Umra, and finish the state of Ihram unless we had our Hadi with us. None of us had the Hadi with him except the Prophet and Talha. `Ali came from Yemen and brought the Hadi with him. `Ali said, 'I had assumed the state of Ihram with the same intention as that with which Allah's Apostle had assumed it. The people said, "How can we proceed to Mina and our male organs are dribbling?" Allah's Apostle said, "If I had formerly known what I came to know latterly, I would not have brought the Hadi, and had there been no Hadi with me, I would have finished my Ihram." Suraqa (bin Malik) met the Prophet while he was throwing pebbles at the Jamrat-Al-`Aqaba, and asked, "O Allah's Apostle! Is this (permitted) for us only?" The Prophet replied. "No, it is forever" `Aisha had arrived at Mecca while she was menstruating, therefore the Prophet ordered her to perform all the ceremonies of Hajj except the Tawaf around the Ka`ba, and not to perform her prayers unless and until she became clean . When they encamped at Al-Batha, `Aisha said, "O Allah's Apostle! You are proceeding after performing both Hajj and `Umra while I am proceeding with Hajj only?" So the Prophet ordered `Abdur-Rahman bin Abu Bakr As-Siddiq to go with her to at-Tan`im, and so she performed the `Umra in Dhul-Hijja after the days of the Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 90, Number 336

حدیث نمبر: 7367
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا المكي بن إبراهيم، عن ابن جريج، قال عطاء، قال جابر، قال ابو عبد الله، وقال محمد بن بكر البرساني، حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء سمعت جابر بن عبد الله في اناس معه، قال:" اهللنا اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحج خالصا ليس معه عمرة، قال عطاء: قال جابر: فقدم النبي صلى الله عليه وسلم صبح رابعة مضت من ذي الحجة، فلما قدمنا امرنا النبي صلى الله عليه وسلم ان نحل، وقال: احلوا واصيبوا من النساء، قال عطاء، قال جابر: ولم يعزم عليهم ولكن احلهن لهم، فبلغه انا نقول: لما لم يكن بيننا وبين عرفة إلا خمس امرنا ان نحل إلى نسائنا، فناتي عرفة تقطر مذاكيرنا المذي، قال: ويقول جابر بيده هكذا وحركها، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: قد علمتم اني اتقاكم لله، واصدقكم وابركم، ولولا هديي لحللت كما تحلون، فحلوا، فلو استقبلت من امري ما استدبرت ما اهديت، فحللنا وسمعنا واطعنا".حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ، قَالَ جَابِرٌ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ البُرْسَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي أُنَاسٍ مَعَهُ، قَالَ:" أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ عُمْرَةٌ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ: فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحِلَّ، وَقَالَ: أَحِلُّوا وَأَصِيبُوا مِنَ النِّسَاءِ، قَالَ عَطَاءٌ، قَالَ جَابِرٌ: وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ وَلَكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ، فَبَلَغَهُ أَنَّا نَقُولُ: لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْن عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ إِلَى نِسَائِنَا، فَنَأْتِي عَرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاكِيرُنَا الْمَذْيَ، قَالَ: وَيَقُولُ جَابِرٌ بِيَدِهِ هَكَذَا وَحَرَّكَهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاكُمْ لِلَّهِ، وَأَصْدَقُكُمْ وَأَبَرُّكُمْ، وَلَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ كَمَا تَحِلُّونَ، فَحِلُّوا، فَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے عطاء نے بیان کیا، ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) امام ابوعبداللہ بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ محمد بن بکر برقی نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، اس وقت اور لوگ بھی ان کے ساتھ تھے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خالص حج کا احرام باندھا اس کے ساتھ عمرہ کا نہیں باندھا۔ عطاء نے بیان کیا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم 4 ذی الحجہ کی صبح کو آئے اور جب ہم بھی حاضر ہوئے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہو جائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حلال ہو جاؤ اور اپنی بیویوں کے پاس جاؤ۔ عطاء نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ان پر یہ ضروری نہیں قرار دیا بلکہ صرف حلال کیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ ہم میں یہ بات ہو رہی ہے کہ عرفہ پہنچنے میں صرف پانچ دن رہ گئے ہیں اور پھر بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنی عورتوں کے پاس جانے کا حکم دیا ہے، کیا ہم عرفات اس حالت میں جائیں کہ مذی یا منی ہمارے ذکر سے ٹپک رہی ہو۔ عطاء نے کہا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اس طرح مذی ٹپک رہی ہو، اس کو ہلایا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا، تمہیں معلوم ہے کہ میں تم میں اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں، تم میں سب سے زیادہ سچا ہوں اور سب سے زیادہ نیک ہوں اور اگر میرے پاس ہدی (قربانی کا جانور) نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہو جاتا، پس تم بھی حلال ہو جاؤ۔ اگر مجھے وہ بات پہلے سے معلوم ہو جاتی جو بعد میں معلوم ہوئی تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا۔ چنانچہ ہم حلال ہو گئے اور ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی اور آپ کی اطاعت کی۔

Narrated Ata: I heard Jabir bin `Abdullah in a gathering saying, "We, the companions of Allah's Apostle assumed the state of Ihram to perform only Hajj without `Umra." Jabir added, "The Prophet arrived (at Mecca) on the fourth of Dhul-Hijja. And when we arrived (in Mecca) the Prophet ordered us to finish the state of Ihram, saying, "Finish your lhram and go to your wives (for sexual relation)." Jabir added, "The Prophet did not oblige us (to go to our wives) but he only made that legal for us. Then he heard that we were saying, "When there remains only five days between us and the Day of `Arafat he orders us to finish our Ihram by sleeping with our wives in which case we will proceed to `Arafat with our male organs dribbling with semen?' (Jabir pointed out with his hand illustrating what he was saying). Allah's Apostle stood up and said, 'You (People) know that I am the most Allah-fearing, the most truthful and the best doer of good deeds (pious) from among you. If I had not brought the Hadi with me, I would have finished my Ihram as you will do, so finish your Ihram. If I had formerly known what I came to know lately, I would not have brought the Hadi with me.' So we finished our Ihram and listened to the Prophet and obeyed him." (See Hadith No. 713, Vol. 2)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 464

حدیث نمبر: 1568
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابو شهاب، قال:" قدمت متمتعا مكة بعمرة فدخلنا قبل التروية بثلاثة ايام، فقال لي اناس من اهل مكة: تصير الآن حجتك مكية، فدخلت على عطاء استفتيه، فقال: حدثني جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، انه حج مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم ساق البدن معه، وقد اهلوا بالحج مفردا، فقال لهم: احلوا من إحرامكم بطواف البيت وبين الصفا والمروة وقصروا، ثم اقيموا حلالا حتى إذا كان يوم التروية فاهلوا بالحج، واجعلوا التي قدمتم بها متعة، فقالوا: كيف نجعلها متعة وقد سمينا الحج؟، فقال: افعلوا ما امرتكم، فلولا اني سقت الهدي لفعلت مثل الذي امرتكم، ولكن لا يحل مني حرام حتى يبلغ الهدي محله، ففعلوا"، قال ابو عبد الله ابو شهاب: ليس له مسند إلا هذا.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، قَالَ:" قَدِمْتُ مُتَمَتِّعًا مَكَّةَ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْنَا قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، فَقَالَ لِي أُنَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ: تَصِيرُ الْآنَ حَجَّتُكَ مَكِّيَّةً، فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَاءٍ أَسْتَفْتِيهِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ سَاقَ الْبُدْنَ مَعَهُ، وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، فَقَالَ لَهُمْ: أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ بِطَوَافِ الْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا والمروة وَقَصِّرُوا، ثُمَّ أَقِيمُوا حَلَالًا حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ، وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً، فَقَالُوا: كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ؟، فَقَالَ: افْعَلُوا مَا أَمَرْتُكُمْ، فَلَوْلَا أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ، وَلَكِنْ لَا يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ، فَفَعَلُوا"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ أَبُو شِهَابٍ: لَيْسَ لَهُ مُسْنَدٌ إِلَّا هَذَا.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ان سے ابوشہاب نے کہا کہ میں تمتع کی نیت سے عمرہ کا احرام باندھ کے یوم ترویہ سے تین دن پہلے مکہ پہنچا۔ اس پر مکہ کے کچھ لوگوں نے کہا اب تمہارا حج مکی ہو گا۔ میں عطاء بن ابی رباح کی خدمت میں حاضر ہوا۔ یہی پوچھنے کے لیے۔ انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ حج کیا تھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ قربانی کے اونٹ لائے تھے (یعنی حجتہ الوداع) صحابہ نے صرف مفرد حج کا احرام باندھا تھا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ (عمرہ کا احرام باندھ لو اور) بیت اللہ کے طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد اپنے احرام کھول ڈالو اور بال ترشوا لو۔ یوم ترویہ تک برابر اسی طرح حلال رہو، پھر یوم ترویہ میں مکہ ہی سے حج کا احرام باندھو اور اس طرح اپنے حج مفرد کو جس کی تم نے پہلے نیت کی تھی، اب اسے تمتع بنا لو۔ صحابہ نے عرض کی کہ ہم اسے تمتع کیسے بنا سکتے ہیں؟ ہم تو حج کا احرام باندھ چکے ہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح میں کہہ رہا ہوں ویسے ہی کرو۔ اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو خود میں بھی اسی طرح کرتا جس طرح تم سے کہہ رہا ہوں۔ لیکن میں کیا کروں اب میرے لیے کوئی چیز اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتی جب تک میرے قربانی کے جانوروں کی قربانی نہ ہو جائے۔ چنانچہ صحابہ نے آپ کے حکم کی تعمیل کی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ ابوشہاب کی اس حدیث کے سوا اور کوئی مرفوع حدیث مروی نہیں ہے۔

Narrated Abu Shihab: I left for Mecca for Hajj-at-Tamattu` assuming Ihram for `Umra. I reached Mecca three days before the day of Tarwiya (8th Dhul-Hijja). Some people of Mecca said to me, "Your Hajj will be like the Hajj performed by the people of Mecca (i.e. you will lose the superiority of assuming Ihram from the Miqat). So I went to `Ata' asking him his view about it. He said, "Jabir bin `Abdullah narrated to me, 'I performed Hajj with Allah's Apostle on the day when he drove camels with him. The people had assumed Ihram for Hajj-al-Ifrad. The Prophet ordered them to finish their Ihram after Tawaf round the Ka`ba, and between Safa and Marwa and to cut short their hair and then to stay there (in Mecca) as non-Muhrims till the day of Tarwiya (i.e. 8th of Dhul-Hijja) when they would assume Ihram for Hajj and they were ordered to make the Ihram with which they had come as for `Umra only. They asked, 'How can we make it `Umra (Tamattu`) as we have intended to perform Hajj?' The Prophet said, 'Do what I have ordered you. Had I not brought the Hadi with me, I would have done the same, but I cannot finish my Ihram till the Hadi reaches its destination (i.e. is slaughtered).' So, they did (what he ordered them to do)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 639


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.