الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
The Book of Penalty For Hunting
19. بَابُ إِذَا أَحْرَمَ جَاهِلاً وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ:
19. باب: اگر ناواقفیت کی وجہ سے کوئی کرتہ پہنے ہوئے احرام باندھے؟
(19) Chapter. If somebody ignorantly assumed Ihram while wearing a shirt (will Fidya be compulsory?).
حدیث نمبر: 1848
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وعض رجل يد رجل يعني فانتزع ثنيته، فابطله النبي صلى الله عليه وسلم".وَعَضَّ رَجُلٌ يَدَ رَجُلٍ يَعْنِي فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَبْطَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
‏‏‏‏ ایک شخص نے دوسرے شخص کے ہاتھ میں دانت سے کاٹا تھا، دوسرے نے جو اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت اکھڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کوئی بدلہ نہیں دلوایا۔

A man bit the hand of another man but in that process the latter broke one incisor tooth of the former, and the Prophet forgave the latter.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3 , Book 29 , Number 73

حدیث نمبر: 1789
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو نعيم، حدثنا همام، حدثنا عطاء، قال: حدثني صفوان بن يعلى بن امية , يعني عن ابيه،" ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو بالجعرانة وعليه جبة وعليه اثر الخلوق او قال: صفرة، فقال: كيف تامرني ان اصنع في عمرتي؟ فانزل الله على النبي صلى الله عليه وسلم فستر بثوب ووددت اني قد رايت النبي صلى الله عليه وسلم وقد انزل عليه الوحي، فقال عمر: تعال ايسرك ان تنظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم وقد انزل الله عليه الوحي، قلت: نعم، فرفع طرف الثوب فنظرت إليه له غطيط , واحسبه قال: كغطيط البكر، فلما سري عنه قال: اين السائل عن العمرة؟ اخلع عنك الجبة، واغسل اثر الخلوق عنك، وانق الصفرة، واصنع في عمرتك كما تصنع في حجك".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ , يَعْنِي عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ وَعَلَيْهِ أَثَرُ الْخَلُوقِ أَوْ قَالَ: صُفْرَةٌ، فَقَالَ: كَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصْنَعَ فِي عُمْرَتِي؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسُتِرَ بِثَوْبٍ وَوَدِدْتُ أَنِّي قَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، فَقَالَ عُمَرُ: تَعَالَ أَيَسُرُّكَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْوَحْيَ، قُلْتُ: نَعَمْ، فَرَفَعَ طَرَفَ الثَّوْبِ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ لَهُ غَطِيطٌ , وَأَحْسِبُهُ قَالَ: كَغَطِيطِ الْبَكْرِ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ؟ اخْلَعْ عَنْكَ الْجُبَّةَ، وَاغْسِلْ أَثَرَ الْخَلُوقِ عَنْكَ، وَأَنْقِ الصُّفْرَةَ، وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے عطا بن ابی رباح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا جبہ پہنے ہوئے اور اس پر خلوق یا زردی کا نشان تھا۔ اس نے پوچھا مجھے اپنے عمرہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کپڑا ڈال دیا گیا، میری بڑی آرزو تھی کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھوں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہاں آؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل ہو رہی ہو، اس وقت تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے آرزو مند ہو؟ میں نے کہا ہاں! انہوں نے کپڑے کا کنارہ اٹھایا اور میں نے اس میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ زور زور سے خراٹے لے رہے تھے، میرا خیال ہے کہ انہوں نے بیان کیا جیسے اونٹ کے سانس کی آواز ہوتی ہے پھر جب وحی اترنی بند ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پوچھنے والا کہاں ہے جو عمرہ کے بارے میں پوچھتا تھا؟ اپنا جبہ اتار دے، خلوق کے اثر کو دھو ڈال اور (زعفران کی) زردی صاف کر لے اور جس طرح حج میں کرتے ہو اسی طرح اس میں بھی کرو۔

Narrated Safwan bin Ya`la bin Umaiya from his father who said: "A man came to the Prophet while he was at Ji'rana. The man was wearing a cloak which had traces of Khaluq or Sufra (a kind of perfume). The man asked (the Prophet ), 'What do you order me to perform in my `Umra?' So, Allah inspired the Prophet divinely and he was screened by a place of cloth. I wished to see the Prophet being divinely inspired. `Umar said to me, 'Come! Will you be pleased to look at the Prophet while Allah is inspiring him?' I replied in the affirmative. `Umar lifted one corner of the cloth and I looked at the Prophet who was snoring. (The sub-narrator thought that he said: The snoring was like that of a camel). When that state was over, the Prophet asked, "Where is the questioner who asked about `Umra? Put off your cloak and wash away the traces of Khaluq from your body and clean the Sufra (yellow color) and perform in your Umra what you perform in your Hajj (i.e. the Tawaf round the Ka`ba and the Sa`i between Safa and Marwa). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 17

حدیث نمبر: 2265
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا إسماعيل بن علية، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن يعلى بن امية رضي الله عنه، قال:" غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم جيش العسرة، فكان من اوثق اعمالي في نفسي، فكان لي اجير، فقاتل إنسانا فعض احدهما، إصبع صاحبه فانتزع إصبعه فاندر ثنيته فسقطت، فانطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاهدر ثنيته، وقال: افيدع إصبعه في فيك تقضمها، قال: احسبه قال: كما يقضم الفحل".حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ، فَكَانَ مِنْ أَوْثَقِ أَعْمَالِي فِي نَفْسِي، فَكَانَ لِي أَجِيرٌ، فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا، إِصْبَعَ صَاحِبِهِ فَانْتَزَعَ إِصْبَعَهُ فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ فَسَقَطَتْ، فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ، وَقَالَ: أَفَيَدَعُ إِصْبَعَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا، قَالَ: أَحْسِبُهُ قَالَ: كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی، انہیں صفوان بن یعلیٰ نے، ان کو یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جیش عسرۃ (غزوۃ تبوک) میں گیا تھا یہ میرے نزدیک میرا سب سے زیادہ قابل اعتماد نیک عمل تھا۔ میرے ساتھ ایک مزدور بھی تھا وہ ایک شخص سے جھگڑا اور ان میں سے ایک نے دوسرے مقابل والے کی انگلی چبا ڈالی۔ دوسرے نے جو اپنا ہاتھ زور سے کھینچا تو اس کے آگے کے دانت بھی ساتھ ہی کھینچے چلے آئے اور گر گئے۔ اس پر وہ شخص اپنا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر پہنچا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دانت (ٹوٹنے کا) کوئی قصاص نہیں دلوایا۔ بلکہ فرمایا کہ کیا وہ انگلی تمہارے منہ میں چبانے کے لیے چھوڑ دیتا۔ راوی نے کہا کہ میں خیال کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بھی فرمایا۔ جس طرح اونٹ چبا لیا کرتا ہے۔

Narrated Ya`la bin Umaiya: I fought in Jaish-al-Usra (Ghazwa of Tabuk) along with the Prophet and in my opinion that was the best of my deeds. Then I had an employee, who quarrel led with someone and one of the them bit and cut the other's finger and caused his own tooth to fall out. He then went to the Prophet (with a complaint) but the Prophet canceled the suit and said to the complainant, "Did you expect him to let his finger in your mouth so that you might snap and cut it (as does a stallion camel)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 466

حدیث نمبر: 2973
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، حدثنا ابن جريج، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه رضي الله عنه، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك، فحملت على بكر فهو اوثق اعمالي في نفسي، فاستاجرت اجيرا، فقاتل رجلا فعض احدهما الآخر، فانتزع يده من فيه ونزع ثنيته، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاهدرها، فقال:" ايدفع يده إليك، فتقضمها كما يقضم الفحل".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَحَمَلْتُ عَلَى بَكْرٍ فَهُوَ أَوْثَقُ أَعْمَالِي فِي نَفْسِي، فَاسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ رَجُلًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ وَنَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَهَا، فَقَالَ:" أَيَدْفَعُ يَدَهُ إِلَيْكَ، فَتَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء نے، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد (یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں شریک تھا اور ایک جوان اونٹ میں نے سواری کے لیے دیا تھا، میرے خیال میں میرا یہ عمل، تمام دوسرے اعمال کے مقابلے میں سب سے زیادہ قابل بھروسہ تھا۔ (کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہو گا) میں نے ایک مزدور بھی اپنے ساتھ لے لیا تھا۔ پھر وہ مزدور ایک شخص (خود یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) سے لڑ پڑا اور ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ میں دانت سے کاٹ لیا۔ دوسرے نے جھٹ جو اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے آگے کا دانت ٹوٹ گیا۔ وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں فریادی ہوا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچنے والے پر کوئی تاوان نہیں فرمایا بلکہ فرمایا کہ کیا تمہارے منہ میں وہ اپنا ہاتھ یوں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے چبا جاؤ جیسے اونٹ چباتا ہے۔

Narrated Yali: I participated in the Ghazwa of Tabuk along with Allah's Apostle and I gave a young camel to be ridden in Jihad and that was, to me, one of my best deeds. Then I employed a laborer who quarrelled with another person. One of them bit the hand of the other and the latter drew his hand from the mouth of the former pulling out his front tooth. Then the former instituted a suit against the latter before the Prophet who rejected that suit saying, "Do you expect him to put out his hand for you to snap as a male camel snaps (vegetation)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 217

حدیث نمبر: 4329
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا إسماعيل، حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، ان صفوان بن يعلى بن امية اخبره، ان يعلى كان يقول: ليتني ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ينزل عليه، قال: فبينا النبي صلى الله عليه وسلم بالجعرانة وعليه ثوب قد اظل به معه فيه ناس من اصحابه إذ جاءه اعرابي عليه جبة متضمخ بطيب، فقال: يا رسول الله، كيف ترى في رجل احرم بعمرة في جبة بعد ما تضمخ بالطيب؟ فاشار عمر إلى يعلى بيده ان تعال، فجاء يعلى فادخل راسه، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم محمر الوجه يغط كذلك ساعة، ثم سري عنه، فقال:" اين الذي يسالني عن العمرة آنفا؟" فالتمس الرجل، فاتي به فقال:" اما الطيب الذي بك، فاغسله ثلاث مرات، واما الجبة فانزعها، ثم اصنع في عمرتك كما تصنع في حجك".حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَعْلَى كَانَ يَقُولُ: لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، قَالَ: فَبَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ مَعَهُ فِيهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِالطِّيبِ؟ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى بِيَدِهِ أَنْ تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ كَذَلِكَ سَاعَةً، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ:" أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا؟" فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ، فَأُتِيَ بِهِ فَقَالَ:" أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ، فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا، ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا مجھ کو عطا بن ابی رباح نے خبر دی، انہیں صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے خبر دی کہ یعلیٰ نے کہا کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھ سکتا جب آپ پر وحی نازل ہوتی ہے۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ آپ کے لیے ایک کپڑے سے سایہ کر دیا گیا تھا اور اس میں چند صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ موجود تھے۔ اتنے میں ایک اعرابی آئے وہ ایک جبہ پہنے ہوئے تھے، خوشبو میں بسا ہوا۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک ایسے شخص کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے جو اپنے جبہ میں خوشبو لگانے کے بعد احرام باندھے؟ فوراً ہی عمر رضی اللہ عنہ نے یعلیٰ رضی اللہ عنہ کو آنے کے لیے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ یعلیٰ رضی اللہ عنہ حاضر ہو گئے اور اپنا سر (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے لیے) اندر کیا (نزول وحی کی کیفیت سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سرخ ہو رہا تھا اور زور زور سے سانس چل رہی تھی۔ تھوڑی دیر تک یہی کیفیت رہی پھر ختم ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ابھی عمرہ کے متعلق جس نے سوال کیا تھا وہ کہاں ہے؟ انہیں تلاش کر کے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو خوشبو تم نے لگا رکھی ہے اسے تین مرتبہ دھو لو اور جبہ اتار دو اور پھر عمرہ میں وہی کام کرو جو حج میں کرتے ہو۔

Narrated Safwan bin Ya`la bin Umaiya: Ya`la used to say, "I wish I could see Allah's Apostle at the time when he is being inspired divinely." Ya`la added "While the Prophet was at Al-Ja'rana, shaded with a cloth sheet (in the form of a tent) and there were staying with him, some of his companions under it, suddenly there came to him a bedouin wearing a cloak and perfumed extravagantly. He said, "O Allah's Apostle ! What is your opinion regarding a man who assumes the state of Ihram for `Umra wearing a cloak after applying perfume to his body?" `Umar signalled with his hand to Ya`la to come (near). Ya`la came and put his head (underneath that cloth sheet) and saw the Prophet red-faced and when that state (of the Prophet ) was over, he said, "Where is he who as already asked me about the `Umra?" The man was looked for and brought to the Prophet The Prophet said (to him), "As for the perfume you have applied to your body, wash it off your body) thrice, and take off your cloak, and then do in your `Umra the rites you do in your Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 618

حدیث نمبر: 4417
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبيد الله بن سعيد، حدثنا محمد بن بكر، اخبرنا ابن جريج، قال: سمعت عطاء يخبر، قال: اخبرني صفوان بن يعلى بن امية،عن ابيه، قال: غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم العسرة، قال: كان يعلى يقول تلك الغزوة اوثق اعمالي عندي، قال عطاء: فقال صفوان: قال يعلى: فكان لي اجير، فقاتل إنسانا فعض احدهما يد الآخر، قال عطاء: فلقد اخبرني صفوان ايهما عض الآخر فنسيته، قال: فانتزع المعضوض يده من في العاض، فانتزع إحدى ثنيتيه، فاتيا النبي صلى الله عليه وسلم، فاهدر ثنيته، قال عطاء: وحسبت، انه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" افيدع يده في فيك تقضمها كانها في في فحل يقضمها".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يُخْبِرُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ،عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعُسْرَةَ، قَالَ: كَانَ يَعْلَى يَقُولُ تِلْكَ الْغَزْوَةُ أَوْثَقُ أَعْمَالِي عِنْدِي، قَالَ عَطَاءٌ: فَقَالَ صَفْوَانُ: قَالَ يَعْلَى: فَكَانَ لِي أَجِيرٌ، فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا يَدَ الْآخَرِ، قَالَ عَطَاءٌ: فَلَقَدْ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ أَيُّهُمَا عَضَّ الْآخَرَ فَنَسِيتُهُ، قَالَ: فَانْتَزَعَ الْمَعْضُوضُ يَدَهُ مِنْ فِي الْعَاضِّ، فَانْتَزَعَ إِحْدَى ثَنِيَّتَيْهِ، فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ، قَالَ عَطَاءٌ: وَحَسِبْتُ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفَيَدَعُ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا كَأَنَّهَا فِي فِي فَحْلٍ يَقْضَمُهَا".
ہم سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن بکر نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ میں نے عطاء سے سنا، انہوں نے خبر دیتے ہوئے کہا کہ مجھے صفوان بن یعلٰی بن امیہ نے خبر دی اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ عسرت میں شریک تھا۔ بیان کیا کہ یعلٰی رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ مجھے اپنے تمام عملوں میں اسی پر سب سے زیادہ بھروسہ ہے۔ عطاء نے بیان کیا، ان سے صفوان نے بیان کیا کہ یعلٰی رضی اللہ عنہ نے کہا، میں نے ایک مزدور بھی اپنے ساتھ لے لیا تھا۔ وہ ایک شخص سے لڑ پڑا اور ایک نے دوسرے کا ہاتھ دانت سے کاٹا۔ عطاء نے بیان کیا کہ مجھے صفوان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ان دونوں میں سے کس نے اپنے مقابل کا ہاتھ کاٹا تھا، یہ مجھے یاد نہیں ہے۔ بہرحال جس کا ہاتھ کاٹا گیا تھا اس نے اپنا ہاتھ کاٹنے والے کے منہ سے جو کھینچا تو کاٹنے والے کے آگے کا ایک دانت بھی ساتھ چلا آیا۔ وہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانت کے ٹوٹنے پر کوئی قصاص نہیں دلوایا۔ عطاء نے بیان کیا میرا خیال ہے کہ انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کیا وہ تیرے منہ میں اپنا ہاتھ رہنے دیتا تاکہ تو اسے اونٹ کی طرح چبا جاتا۔

Narrated Safwan bin Ya`la bin Umaiya: that his father said, "I participated in Al-Usra (i.e. Tabuk) along with the Prophet." Ya`la added, "(My participation in) that Ghazwa was the best of my deeds to me." Ya`la said, "I had a laborer who quarrelled with somebody, and one of the two bit the hand of the other (`Ata', the sub-narrator, said, "Safwan told me who bit whom but I forgot it"), and the one who was bitten, pulled his hand out of the mouth of the biter, so one of the incisors of the biter was broken. So we came to the Prophet and he considered the biter's claim as invalid (i.e. the biter did not get a recompense for his broken incisor). The Prophet said, "Should he leave his hand in your mouth so that you might snap it as if it were in the mouth of a male camel to snap it?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 701

حدیث نمبر: 4985
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو نعيم، حدثنا همام، حدثنا عطاء، وقال مسدد: حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، قال: اخبرني صفوان بن يعلى بن امية، ان يعلى، كان يقول: ليتني ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ينزل عليه الوحي، فلما كان النبي صلى الله عليه وسلم بالجعرانة وعليه ثوب قد اظل عليه ومعه ناس من اصحابه، إذ جاءه رجل متضمخ بطيب، فقال: يا رسول الله، كيف ترى في رجل احرم في جبة بعد ما تضمخ بطيب؟ فنظر النبي صلى الله عليه وسلم ساعة، فجاءه الوحي، فاشار عمر إلى يعلى ان تعال، فجاء يعلى، فادخل راسه، فإذا هو محمر الوجه يغط كذلك ساعة، ثم سري عنه، فقال: اين الذي يسالني عن العمرة آنفا؟ فالتمس الرجل، فجيء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اما الطيب الذي بك فاغسله ثلاث مرات، واما الجبة فانزعها، ثم اصنع في عمرتك كما تصنع في حجك".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ يَعْلَى، كَانَ يَقُولُ: لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، فَلَمَّا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ وعَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أَظَلَّ عَلَيْهِ وَمَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ؟ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً، فَجَاءَهُ الْوَحْيُ، فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى أَنْ تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى، فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ، فَإِذَا هُوَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ كَذَلِكَ سَاعَةً، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ: أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا؟ فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ، فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا، ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ہم سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا۔ (دوسری سند) اور (میرے والد) مسدد بن زید نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے خبر دی، کہا کہ مجھے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے خبر دی کہ (میرے والد) یعلیٰ کہا کرتے تھے کہ کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھتا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی ہو۔ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام جعرانہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر کپڑے سے سایہ کر دیا گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے چند صحابہ موجود تھے کہ ایک شخص کے بارے میں کیا فتویٰ ہے۔ جس نے خوشبو میں بسا ہوا ایک جبہ پہن کر احرام باندھا ہو۔ تھوڑی دیر کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آنا شروع ہو گئی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یعلیٰ کو اشارہ سے بلایا۔ یعلیٰ آئے اور اپنا سر (اس کپڑے کے جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سایہ کیا گیا تھا) اندر کر لیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اس وقت سرخ ہو رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے سانس لے رہے تھے، تھوڑی دیر تک یہی کیفیت رہی۔ پھر یہ کیفیت دور ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق فتویٰ پوچھا تھا وہ کہاں ہے؟ اس شخص کو تلاش کر کے آپ کے پاس لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جو خوشبو تمہارے بدن یا کپڑے پر لگی ہوئی ہے اس کو تین مرتبہ دھو لو اور جبہ کو اتار دو پھر عمرہ میں بھی اسی طرح کرو جس طرح حج میں کرتے ہو۔

Narrated Safwan bin Ya`la bin Umaiya: Ya`la used to say, "I wish I could see Allah's Apostle at the time he is being inspired Divinely." When the Prophet was at Al-Ja'rana and was shaded by a garment hanging over him and some of his companions were with him, a man perfumed with scent came and said, "O Allah's Apostle! What is your opinion regarding a man who assumes Ihram and puts on a cloak after perfuming his body with scent?" The Prophet waited for a while, and then the Divine Inspiration descended upon him. `Umar pointed out to Ya`la, telling him to come. Ya`la came and pushed his head (underneath the screen which was covering the Prophet ) and behold! The Prophet's face was red and he kept on breathing heavily for a while and then he was relieved. Thereupon he said, "Where is the questioner who asked me about `Umra a while ago?" The man was sought and then was brought before the Prophet who said (to him), "As regards the scent which you perfumed your body with, you must wash it off thrice, and as for your cloak, you must take it off; and then perform in your `Umra all those things which you perform in Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 508

حدیث نمبر: 6893
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه، قال: خرجت في غزوة،" فعض رجل، فانتزع ثنيته، فابطلها النبي صلى الله عليه وسلم".حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجْتُ فِي غَزْوَةٍ،" فَعَضَّ رَجُلٌ، فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَبْطَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء نے، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ میں ایک غزوہ میں باہر تھا اور ایک شخص نے دانت سے کاٹ لیا تھا جس کی وجہ سے اس کے آگے کے دانت ٹوٹ گئے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقدمہ کو باطل قرار دے کر اس کی دیت نہیں دلائی۔

Narrated Ya`la: I went out in one of the Ghazwa and a man bit another man and as a result, an incisor tooth of the former was pulled out. The Prophet cancelled the case.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 31


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.