الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
69. باب مَا جَاءَ إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً
69. باب: بعض اشعار میں حکمت و دانائی کی باتیں ہوتی ہیں۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2844
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا يحيى بن عبد الملك بن ابي غنية، حدثني ابي، عن عاصم، عن زر، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من الشعر حكمة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه إنما رفعه ابو سعيد الاشج، عن ابن ابي غنية، وروى غيره عن ابن ابي غنية هذا الحديث موقوفا، وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه، عن عبد الله بن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وفي الباب، عن ابي بن كعب، وابن عباس، وعائشة، وبريدة، وكثير بن عبد الله، عن ابيه، عن جده.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ إِنَّمَا رَفَعَهُ أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي غَنِيَّةَ، وَرَوَى غَيْرُهُ عَنِ ابْنِ أَبِي غَنِيَّةَ هَذَا الْحَدِيثَ مَوْقُوفًا، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَفِي الْبَابِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، وَبُرَيْدَةَ، وَكَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اشعار میں حکمت و دانائی کی باتیں ہوتی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9213) (حسن صحیح)»

وضاحت:
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- اسے ابوسعید اشج نے ابن ابی غنیہ کے واسطہ سے مرفوع روایت کیا ہے۔ اور ان کے سوا دوسرے لوگوں نے ابن ابی غنیہ کے واسطہ سے اسے موقوف روایت کیا ہے،
۳- یہ حدیث کئی سندوں سے عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی گئی ہے،
۴- اس باب میں ابی بن کعب، ابن عباس، عائشہ، بریدہ، اور عمرو بن عوف مزنی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2028
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن زيد بن اسلم، عن ابن عمر، ان رجلين قدما في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم فخطبا، فعجب الناس من كلامهما، فالتفت إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " إن من البيان سحرا "، او " إن بعض البيان سحر "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عمار، وابن مسعود، وعبد الله بن الشخير، وهذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلَيْنِ قَدِمَا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَا، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِهِمَا، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا "، أَوْ " إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ سِحْرٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَمَّارٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو آدمی آئے ۱؎ اور انہوں نے تقریر کی، لوگ ان کی تقریر سن کر تعجب کرنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کچھ باتیں جادو ہوتی ہیں ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمار، ابن مسعود اور عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 47 (5146)، والطب 51 (5767)، سنن ابی داود/ الأدب 94 (5007) (تحفة الأشراف: 6727)، و مسند احمد (4/263) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ۹ ھ میں بنو تمیم کے وفد میں یہ دونوں شامل تھے، ان میں سے ایک کا نام زبرقان اور دوسرے کا نام عمرو بن اہیم تھا۔
۲؎: اگر حق کی دفاع اور اخروی زندگی کی کامیابی سے متعلق اسی طرح کی خوبی کسی میں ہے تو قابل تعریف ہے، اور اگر باطل کی طرف پھیرنے کے لیے ہے تو لائق مذمت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2843
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا فطر بن خليفة، حدثني منذر وهو الثوري، عن محمد ابن الحنفية، عن علي بن ابي طالب، انه قال: " يا رسول الله، ارايت إن ولد لي بعدك اسميه محمدا واكنيه بكنيتك؟ قال: نعم، قال: فكانت رخصة لي "، هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ، حَدَّثَنِي مُنْذِرٌ وَهُوَ الثَّوْرِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ قَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ وُلِدَ لِي بَعْدَكَ أُسَمِّيهِ مُحَمَّدًا وَأُكَنِّيهِ بِكُنْيَتِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَانَتْ رُخْصَةً لِي "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے اگر آپ کے انتقال کے بعد میرے یہاں لڑکا پیدا ہو تو کیا میں اس کا نام محمد اور اس کی کنیت آپ کی کنیت پر رکھ سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ (ایسا کر سکتے ہو) علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: یہ صرف میرے لیے رخصت و اجازت تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 76 (4967) (تحفة الأشراف: 10268) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر تحفة الودود
حدیث نمبر: 2845
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن سماك بن حرب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من الشعر حكما "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُكْمًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اشعار میں حکمت و دانائی کی باتیں ہوتی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 95 (5011)، سنن ابن ماجہ/الأدب 41 (3756)، (تحفة الأشراف: 6106)، و مسند احمد (1/269، 309، 313) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (3756)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.