الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
197. بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا رَجَعَ مِنَ الْغَزْوِ:
197. باب: جہاد سے واپس ہوتے ہوئے کیا کہے۔
(197) Chapter. What to say on returning from Jihad.
حدیث نمبر: 3085
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، قال: حدثني يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم مقفله من عسفان ورسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلته وقد اردف صفية بنت حيي، فعثرت ناقته فصرعا جميعا فاقتحم ابو طلحة، فقال: يا رسول الله، جعلني الله فداءك، قال: عليك المراة فقلب ثوبا على وجهه واتاها فالقاه عليها واصلح لهما مركبهما فركبا، واكتنفنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما اشرفنا على المدينة، قال: آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون، فلم يزل يقول ذلك حتى دخل المدينة".حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْفَلَهُ مِنْ عُسْفَانَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَقَدْ أَرْدَفَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَعَثَرَتْ نَاقَتُهُ فَصُرِعَا جَمِيعًا فَاقْتَحَمَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، قَالَ: عَلَيْكَ الْمَرْأَةَ فَقَلَبَ ثَوْبًا عَلَى وَجْهِهِ وَأَتَاهَا فَأَلْقَاهُ عَلَيْهَا وَأَصْلَحَ لَهُمَا مَرْكَبَهُمَا فَرَكِبَا، وَاكْتَنَفْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا ‘ اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ (غزوہ بنو لحیان میں جو 6 ھ میں ہوا) عسفان سے واپس ہوتے ہوئے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور آپ نے سواری پر پیچھے (ام المؤمنین) صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو بٹھایا تھا۔ اتفاق سے آپ کی اونٹنی پھسل گئی اور آپ دونوں گر گئے۔ یہ حال دیکھ کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بھی فوراً اپنی سواری سے کود پڑے اور کہا ‘ یا رسول اللہ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے ‘ کچھ چوٹ تو نہیں لگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے عورت کی خبر لو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ‘ پھر صفیہ رضی اللہ عنہا کے قریب آئے اور وہی کپڑا ان کے اوپر ڈال دیا۔ اس کے بعد دونوں کی سواری درست کی ‘ جب آپ سوار ہو گئے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف جمع ہو گئے۔ پھر جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی «آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون‏.‏» ہم اللہ کی طرف واپس ہونے والے ہیں۔ توبہ کرنے والے ‘ اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی حمد پڑھنے والے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا برابر پڑھتے رہے یہاں تک کہ مدینہ میں داخل ہو گئے۔

Narrated Anas bin Malik: We were in the company of the Prophet while returning from 'Usfan, and Allah's Apostle was riding his she-camel keeping Safiya bint Huyay riding behind him. His she-camel slipped and both of them fell down. Abu Talha jumped from his camel and said, "O Allah's Apostle! May Allah sacrifice me for you." The Prophet said, "Take care of the lady." So, Abu Talha covered his face with a garment and went to Safiya and covered her with it, and then he set right the condition of their shecamel so that both of them rode, and we were encircling Allah's Apostle like a cover. When we approached Medina, the Prophet said, "We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord." He kept on saying this till he entered Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 318

حدیث نمبر: 371
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا إسماعيل بن علية، قال: حدثنا عبد العزيز بن صهيب، عن انس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا خيبر، فصلينا عندها صلاة الغداة بغلس، فركب نبي الله صلى الله عليه وسلم وركب ابو طلحة وانا رديف ابي طلحة، فاجرى نبي الله صلى الله عليه وسلم في زقاق خيبر، وإن ركبتي لتمس فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم، ثم حسر الإزار عن فخذه حتى إني انظر إلى بياض فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم، فلما دخل القرية، قال: الله اكبر، خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين، قالها ثلاثا، قال: وخرج القوم إلى اعمالهم، فقالوا: محمد، قال عبد العزيز: وقال بعض اصحابنا والخميس يعني الجيش، قال: فاصبناها عنوة فجمع السبي فجاء دحية، فقال: يا نبي الله، اعطني جارية من السبي، قال: اذهب، فخذ جارية، فاخذ صفية بنت حيي، فجاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، اعطيت دحية صفية بنت حيي سيدة قريظة والنضير لا تصلح إلا لك، قال: ادعوه بها، فجاء بها، فلما نظر إليها النبي صلى الله عليه وسلم، قال: خذ جارية من السبي غيرها، قال: فاعتقها النبي صلى الله عليه وسلم وتزوجها، فقال له ثابت: يا ابا حمزة، ما اصدقها؟ قال: نفسها، اعتقها وتزوجها حتى إذا كان بالطريق جهزتها له ام سليم فاهدتها له من الليل، فاصبح النبي صلى الله عليه وسلم عروسا، فقال: من كان عنده شيء فليجئ به، وبسط نطعا فجعل الرجل يجيء بالتمر وجعل الرجل يجيء بالسمن، قال: واحسبه قد ذكر السويق، قال: فحاسوا حيسا، فكانت وليمة رسول الله صلى الله عليه وسلم".حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ، فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ، فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ، وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ حَسَرَ الْإِزَارَ عَنْ فَخِذِهِ حَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ، قَالَهَا ثَلَاثًا، قَالَ: وَخَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ، فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا وَالْخَمِيسُ يَعْنِي الْجَيْشَ، قَالَ: فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً فَجُمِعَ السَّبْيُ فَجَاءَ دِحْيَةُ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ، قَالَ: اذْهَبْ، فَخُذْ جَارِيَةً، فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لَكَ، قَالَ: ادْعُوهُ بِهَا، فَجَاءَ بِهَا، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا، قَالَ: فَأَعْتَقَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَزَوَّجَهَا، فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا أَصْدَقَهَا؟ قَالَ: نَفْسَهَا، أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا، فَقَالَ: مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْءٌ فَلْيَجِئْ بِهِ، وَبَسَطَ نِطَعًا فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَدْ ذَكَرَ السَّوِيقَ، قَالَ: فَحَاسُوا حَيْسًا، فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے کہ کہا ہمیں عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کر کے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خیبر میں تشریف لے گئے۔ ہم نے وہاں فجر کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے۔ اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے۔ میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کا رخ خیبر کی گلیوں کی طرف کر دیا۔ میرا گھٹنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چھو جاتا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ران سے تہبند کو ہٹایا۔ یہاں تک کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاف اور سفید رانوں کی سفیدی اور چمک دیکھنے لگا۔ جب آپ خیبر کی بستی میں داخل ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «الله اكبر» اللہ سب سے بڑا ہے، خیبر برباد ہو گیا، جب ہم کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو جاتی ہے۔ آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا، اس نے کہا کہ خیبر کے یہودی لوگ اپنے کاموں کے لیے باہر نکلے ہی تھے کہ وہ چلا اٹھے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آن پہنچے۔ اور عبدالعزیز راوی نے کہا کہ بعض انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ہمارے ساتھیوں نے «والخميس‏» کا لفظ بھی نقل کیا ہے (یعنی وہ چلا اٹھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم لشکر لے کر پہنچ گئے) پس ہم نے خیبر لڑ کر فتح کر لیا اور قیدی جمع کئے گئے۔ پھر دحیہ رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! قیدیوں میں سے کوئی باندی مجھے عنایت کیجیئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ کوئی باندی لے لو۔ انہوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا۔ پھر ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ! صفیہ جو قریظہ اور نضیر کے سردار کی بیٹی ہیں، انہیں آپ نے دحیہ کو دے دیا۔ وہ تو صرف آپ ہی کے لیے مناسب تھیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بلاؤ، وہ لائے گئے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا کہ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو۔ راوی نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کر دیا اور انہیں اپنے نکاح میں لے لیا۔ ثابت بنانی نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ابوحمزہ! ان کا مہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا رکھا تھا؟ انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ خود انہیں کی آزادی ان کا مہر تھا اور اسی پر آپ نے نکاح کیا۔ پھر راستے ہی میں ام سلیم رضی اللہ عنہا (انس رضی اللہ عنہ کی والدہ) نے انہیں دلہن بنایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات کے وقت بھیجا۔ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دولہا تھے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس بھی کچھ کھانے کی چیز ہو تو یہاں لائے۔ آپ نے ایک چمڑے کا دستر خوان بچھایا۔ بعض صحابہ کھجور لائے، بعض گھی، عبدالعزیز نے کہا کہ میرا خیال ہے انس رضی اللہ عنہ نے ستو کا بھی ذکر کیا۔ پھر لوگوں نے ان کا حلوہ بنا لیا۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔

Narrated `Abdul `Aziz: Anas said, 'When Allah's Apostle invaded Khaibar, we offered the Fajr prayer there yearly in the morning) when it was still dark. The Prophet rode and Abu Talha rode too and I was riding behind Abu Talha. The Prophet passed through the lane of Khaibar quickly and my knee was touching the thigh of the Prophet . He uncovered his thigh and I saw the whiteness of the thigh of the Prophet. When he entered the town, he said, 'Allahu Akbar! Khaibar is ruined. Whenever we approach near a (hostile) nation (to fight) then evil will be the morning of those who have been warned.' He repeated this thrice. The people came out for their jobs and some of them said, 'Muhammad (has come).' (Some of our companions added, "With his army.") We conquered Khaibar, took the captives, and the booty was collected. Dihya came and said, 'O Allah's Prophet! Give me a slave girl from the captives.' The Prophet said, 'Go and take any slave girl.' He took Safiya bint Huyai. A man came to the Prophet and said, 'O Allah's Apostles! You gave Safiya bint Huyai to Dihya and she is the chief mistress of the tribes of Quraidha and An-Nadir and she befits none but you.' So the Prophet said, 'Bring him along with her.' So Dihya came with her and when the Prophet saw her, he said to Dihya, 'Take any slave girl other than her from the captives.' Anas added: The Prophet then manumitted her and married her." Thabit asked Anas, "O Abu Hamza! What did the Prophet pay her (as Mahr)?" He said, "Her self was her Mahr for he manumitted her and then married her." Anas added, "While on the way, Um Sulaim dressed her for marriage (ceremony) and at night she sent her as a bride to the Prophet . So the Prophet was a bridegroom and he said, 'Whoever has anything (food) should bring it.' He spread out a leather sheet (for the food) and some brought dates and others cooking butter. (I think he (Anas) mentioned As-Sawaq). So they prepared a dish of Hais (a kind of meal). And that was Walima (the marriage banquet) of Allah's Apostle ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 367

حدیث نمبر: 942
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: سالته، هل صلى النبي صلى الله عليه وسلم يعني صلاة الخوف؟ قال:اخبرني سالم، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال:" غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل نجد فوازينا العدو فصاففنا لهم، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي لنا فقامت طائفة معه تصلي واقبلت طائفة على العدو وركع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمن معه وسجد سجدتين، ثم انصرفوا مكان الطائفة التي لم تصل فجاءوا فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم بهم ركعة وسجد سجدتين ثم سلم، فقام كل واحد منهم فركع لنفسه ركعة وسجد سجدتين".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُهُ، هَلْ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي صَلَاةَ الْخَوْفِ؟ قَالَ:أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:" غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ فَصَافَفْنَا لَهُمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لَنَا فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ تُصَلِّي وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ وَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا مَكَانَ الطَّائِفَةِ الَّتِي لَمْ تُصَلِّ فَجَاءُوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمْ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے زہری سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلوۃ خوف پڑھی تھی؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ ہمیں سالم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ میں نجد کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ (ذات الرقاع) میں شریک تھا۔ دشمن سے مقابلہ کے وقت ہم نے صفیں باندھیں۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خوف کی نماز پڑھائی (تو ہم میں سے) ایک جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے میں شریک ہو گئی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اقتداء میں نماز پڑھنے والوں کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر یہ لوگ لوٹ کر اس جماعت کی جگہ آ گئے جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ اب دوسری جماعت آئی۔ ان کے ساتھ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا۔ اس گروہ میں سے ہر شخص کھڑا ہوا اور اس نے اکیلے اکیلے ایک رکوع اور دو سجدے ادا کئے۔

Narrated Shu'aib: I asked Az-Zuhri, "Did the Prophet ever offer the Fear Prayer?" Az-Zuhri said, "I was told by Salim that `Abdullah bin `Umar I had said, 'I took part in a holy battle with Allah's Apostle I in Najd. We faced the enemy and arranged ourselves in rows. Then Allah's Apostle (p.b.u.h) stood up to lead the prayer and one party stood to pray with him while the other faced the enemy. Allah's Apostle (p.b.u.h) and the former party bowed and performed two prostrations. Then that party left and took the place of those who had not prayed. Allah's Apostle prayed one rak`a (with the latter) and performed two prostrations and finished his prayer with Taslim. Then everyone of them bowed once and performed two prostrations individually.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 14, Number 64

حدیث نمبر: 944
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حيوة بن شريح، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" قام النبي صلى الله عليه وسلم وقام الناس معه فكبر وكبروا معه، وركع وركع ناس منهم، ثم سجد وسجدوا معه، ثم قام للثانية فقام الذين سجدوا وحرسوا إخوانهم، واتت الطائفة الاخرى فركعوا وسجدوا معه والناس كلهم في صلاة ولكن يحرس بعضهم بعضا".حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ فَكَبَّرَ وَكَبَّرُوا مَعَهُ، وَرَكَعَ وَرَكَعَ نَاسٌ مِنْهُمْ، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ قَامَ لِلثَّانِيَةِ فَقَامَ الَّذِينَ سَجَدُوا وَحَرَسُوا إِخْوَانَهُمْ، وَأَتَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا مَعَهُ وَالنَّاسُ كُلُّهُمْ فِي صَلَاةٍ وَلَكِنْ يَحْرُسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا".
ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن حرب نے زبیدی سے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دوسرے لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں کھڑے ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی تو لوگوں نے بھی تکبیر کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکوع اور سجدہ کر لیا تھا وہ کھڑے کھڑے اپنے بھائیوں کی نگرانی کرتے رہے۔ اور دوسرا گروہ آیا۔ (جو اب تک حفاظت کے لیے دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا بعد میں) اس نے بھی رکوع اور سجدے کئے۔ سب لوگ نماز میں تھے لیکن لوگ ایک دوسرے کی حفاظت کر رہے تھے۔

Narrated Ibn `Abbas: Once the Prophet (p.b.u.h) led the fear prayer and the people stood behind him. He said Takbir (Allahu-Akbar) and the people said the same. He bowed and some of them bowed. Then he prostrated and they also prostrated. Then he stood for the second rak`a and those who had prayed the first rak`a left and guarded their brothers. The second party joined him and performed bowing and prostration with him. All the people were in prayer but they were guarding one another during the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 14, Number 66

حدیث نمبر: 4127
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال ابن إسحاق , سمعت وهب بن كيسان , سمعت جابرا:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى ذات الرقاع من نخل , فلقي جمعا من غطفان فلم يكن قتال واخاف الناس بعضهم بعضا , فصلى النبي صلى الله عليه وسلم ركعتي الخوف" , وقال يزيد: عن سلمة: غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم القرد.وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ , سَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ كَيْسَانَ , سَمِعْتُ جَابِرًا:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ذَاتِ الرِّقَاعِ مِنْ نَخْلٍ , فَلَقِيَ جَمْعًا مِنْ غَطَفَانَ فَلَمْ يَكُنْ قِتَالٌ وَأَخَافَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا , فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيِ الْخَوْفِ" , وَقَالَ يَزِيدُ: عَنْ سَلَمَةَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقَرَدِ.
اور ابن اسحاق نے بیان کیا ‘ انہوں نے وہب بن کیسان سے سنا ‘ انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ ذات الرقاع کے لیے مقام نخل سے روانہ ہوئے تھے۔ وہاں آپ کا قبیلہ غطفان کی ایک جماعت سے سامنا ہوا لیکن کوئی جنگ نہیں ہوئی اور چونکہ مسلمانوں پر کفار کے (اچانک حملے کا) خطرہ تھا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز خوف پڑھائی۔ اور یزید نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذوالقرد میں شریک تھا۔

Jabir added:"The Prophet (saws) set out for the battle of Dhat-ur-Riqa' at a place called Nakhl and he met a group of people from Ghatafan, but there was no clash (between them); the people were afraid of each other and the Prophet (saws) offered the two raka'at of the Fear prayer." Narrated Salama: "I fought in the company of the Prophet (saws) on the day of al-Qarad."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 449

حدیث نمبر: 4130
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال معاذ: حدثنا هشام ,عن ابي الزبير , عن جابر , قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بنخل" , فذكر صلاة الخوف , قال مالك: وذلك احسن ما سمعت في صلاة الخوف. تابعه الليث عن هشام عن زيد بن اسلم ان القاسم بن محمد حدثه صلى النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة بني انمار.وَقَالَ مُعَاذٌ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ,عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَخْلٍ" , فَذَكَرَ صَلَاةَ الْخَوْفِ , قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ. تَابَعَهُ اللَّيْثُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَهُ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي أَنْمَارٍ.
اور معاذ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے بیان کیا ‘ ان سے ابوزبیر نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام نخل میں تھے۔ پھر انہوں نے نماز خوف کا ذکر کیا۔ امام مالک نے بیان کیا کہ نماز خوف کے سلسلے میں جتنی روایات میں نے سنی ہیں یہ روایت ان سب میں زیادہ بہتر ہے۔ معاذ بن ہشام کے ساتھ اس حدیث کو لیث بن سعد نے بھی ہشام بن سعد مدنی سے ‘ انہوں نے زید بن اسلم سے روایت کیا اور ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بنو انمار میں (نماز خوف) پڑھی تھی۔

Narrated Ibn Az-Zubair: Jabir said, "We were with the Prophet at Nakhl," and then he mentioned the Fear prayer. Narrated Al-Qasim bin Muhammad: The Prophet offered the Fear prayer in the Ghazwa of Banu Anmar.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 451

حدیث نمبر: 4132
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان , اخبرنا شعيب , عن الزهري , قال: اخبرني سالم , ان ابن عمر رضي الله عنهما , قال:" غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل نجد فوازينا العدو , فصاففنا لهم".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ , أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ , فَصَافَفْنَا لَهُمْ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ میں نجد کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کے لیے گیا تھا۔ وہاں ہم دشمن کے آمنے سامنے ہوئے اور ان کے مقابلے میں صف بندی کی۔

Narrated Ibn `Umar: I took part in a Ghazwa towards Najd along with Allah's Apostle and we clashed with the enemy, and we lined up for them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 455

حدیث نمبر: 4134
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان , حدثنا شعيب , عن الزهري , قال: حدثني سنان , وابو سلمة , ان جابرا اخبر:" انه غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل نجد".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ , حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: حَدَّثَنِي سِنَانٌ , وَأَبُو سَلَمَةَ , أَنَّ جَابِرًا أَخْبَرَ:" أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ ان سے سنان اور ابوسلمہ نے بیان کیا اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اطراف نجد میں لڑائی کے لیے گئے تھے۔

Narrated Sinan and Abu Salama: Jabir mentioned that he had participated in a Ghazwa towards Najd in the company of Allah's Apostle .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 457

حدیث نمبر: 4535
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف , حدثنا مالك , عن نافع، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما , كان إذا سئل عن صلاة الخوف , قال:"يتقدم الإمام وطائفة من الناس، فيصلي بهم الإمام ركعة وتكون طائفة منهم بينهم وبين العدو لم يصلوا، فإذا صلى الذين معه ركعة استاخروا مكان الذين لم يصلوا، ولا يسلمون ويتقدم الذين لم يصلوا فيصلون معه ركعة، ثم ينصرف الإمام وقد صلى ركعتين، فيقوم كل واحد من الطائفتين، فيصلون لانفسهم ركعة بعد ان ينصرف الإمام , فيكون كل واحد من الطائفتين قد صلى ركعتين، فإن كان خوف هو اشد من ذلك صلوا رجالا قياما على اقدامهم او ركبانا مستقبلي القبلة او غير مستقبليها"، قال مالك: قال نافع: لا ارى عبد الله بن عمر ذكر ذلك إلا , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , كَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ صَلَاةِ الْخَوْفِ , قَالَ:"يَتَقَدَّمُ الْإِمَامُ وَطَائِفَةٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُصَلِّي بِهِمُ الْإِمَامُ رَكْعَةً وَتَكُونُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْعَدُوِّ لَمْ يُصَلُّوا، فَإِذَا صَلَّى الَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً اسْتَأْخَرُوا مَكَانَ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا، وَلَا يُسَلِّمُونَ وَيَتَقَدَّمُ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا فَيُصَلُّونَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ يَنْصَرِفُ الْإِمَامُ وَقَدْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَيَقُومُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ، فَيُصَلُّونَ لِأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً بَعْدَ أَنْ يَنْصَرِفَ الْإِمَامُ , فَيَكُونُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ قَدْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَإِنْ كَانَ خَوْفٌ هُوَ أَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ صَلَّوْا رِجَالًا قِيَامًا عَلَى أَقْدَامِهِمْ أَوْ رُكْبَانًا مُسْتَقْبِلِي الْقِبْلَةِ أَوْ غَيْرَ مُسْتَقْبِلِيهَا"، قَالَ مَالِكٌ: قَالَ نَافِعٌ: لَا أُرَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ذَكَرَ ذَلِكَ إِلَّا , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نماز خوف کے متعلق پوچھا جاتا تو وہ فرماتے کہ امام مسلمانوں کی ایک جماعت کو لے کر خود آگے بڑھے اور انہیں ایک رکعت نماز پڑھائے۔ اس دوران میں مسلمانوں کی دوسری جماعت ان کے اور دشمن کے درمیان میں رہے۔ یہ لوگ نماز میں ابھی شریک نہ ہوں، پھر جب امام ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھا چکے جو پہلے اس کے ساتھ تھے تو اب یہ لوگ پیچھے ہٹ جائیں اور ان کی جگہ لے لیں، جنہوں نے اب تک نماز نہیں پڑھی ہے، لیکن یہ لوگ سلام نہ پھیریں۔ اب وہ لوگ آگے بڑھیں جنہوں نے نماز نہیں پڑھی ہے اور امام انہیں بھی ایک رکعت نماز پڑھائے، اب امام دو رکعت پڑھ چکنے کے بعد نماز سے فارغ ہو چکا۔ پھر دونوں جماعتیں (جنہوں نے الگ الگ امام کے ساتھ ایک ایک رکعت نماز پڑھی تھی) اپنی باقی ایک ایک رکعت ادا کر لیں۔ جبکہ امام اپنی نماز سے فارغ ہو چکا ہے۔ اس طرح دونوں جماعتوں کی دو دو رکعت پوری ہو جائیں گی۔ لیکن اگر خوف اس سے بھی زیادہ ہے تو ہر شخص تنہا نماز پڑھ لے، پیدل ہو یا سوار، قبلہ کی طرف رخ ہو یا نہ ہو۔ امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ مجھ کو یقین ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر ہی بیان کی ہیں۔

Narrated Nafi`: Whenever `Abdullah bin `Umar was asked about Salat-al-Khauf (i.e. prayer of fear) he said, "The Imam comes forward with a group of people and leads them in a one rak`a prayer while another group from them who has not prayed yet, stay between the praying group and the enemy. When those who are with the Imam have finished their one rak`a, they retreat and take the positions of those who have not prayed but they will not finish their prayers with Taslim. Those who have not prayed, come forward to offer a rak`a with the Imam (while the first group covers them from the enemy). Then the Imam, having offered two rak`at, finishes his prayer. Then each member of the two groups offer the second rak`a alone after the Imam has finished his prayer. Thus each one of the two groups will have offered two rak`at. But if the fear is too great, they can pray standing on their feet or riding on their mounts, facing the Qibla or not." Nafi` added: I do not think that `Abdullah bin `Umar narrated this except from Allah's Messenger (See Hadith No. 451, Vol 5 to know exactly "The Fear Prayer.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 59


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.