الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
The Book of Agriculture
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
حدیث نمبر: 3893
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن إبراهيم، قال: انبانا خالد هو ابن الحارث، قال: قرات على عبد الحميد بن جعفر، اخبرني ابي، عن رافع بن اسيد بن ظهير، عن ابيه اسيد بن ظهير، انه خرج إلى قومه إلى بني حارثة، فقال: يا بني حارثة , لقد دخلت عليكم مصيبة، قالوا: ما هي؟ قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء الارض". قلنا: يا رسول الله , إذا نكريها بشيء من الحب؟ قال:" لا"، قال: وكنا نكريها بالتبن؟ فقال:" لا"، قال: وكنا نكريها بما على الربيع الساقي، قال:" لا ازرعها , او امنحها اخاك". خالفه مجاهد.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ رَافِعِ بْنِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ، أَنَّهُ خَرَجَ إِلَى قَوْمِهِ إِلَى بَنِي حَارِثَةَ، فَقَالَ: يَا بَنِي حَارِثَةَ , لَقَدْ دَخَلَتْ عَلَيْكُمْ مُصِيبَةٌ، قَالُوا: مَا هِيَ؟ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِذًا نُكْرِيهَا بِشَيْءٍ مِنَ الْحَبِّ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: وَكُنَّا نُكْرِيهَا بِالتِّبْنِ؟ فَقَالَ:" لَا"، قَالَ: وَكُنَّا نُكْرِيهَا بِمَا عَلَى الرَّبِيعِ السَّاقِي، قَالَ:" لَا ازْرَعْهَا , أَوِ امْنَحْهَا أَخَاكَ". خَالَفَهُ مُجَاهِدٌ.
اسید بن ظہیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اپنے قبیلہ یعنی بنی حارثہ کی طرف نکل کر گئے اور کہا: اے بنی حارثہ! تم پر مصیبت آ گئی ہے، لوگوں نے کہا: وہ مصیبت کیا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرما دیا ہے۔ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! تو کیا ہم اسے کچھ اناج (غلہ) کے بدلے کرائے پر اٹھائیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، وہ کہتے ہیں: حالانکہ ہم اسے گھاس (چارہ) کے بدلے دیتے تھے۔ آپ نے فرمایا: نہیں، پھر کہا: ہم اسے اس پیداوار پر اٹھاتے تھے جو پانی کی کیاریوں کے پاس سے پیدا ہوتی ہے، آپ نے فرمایا: نہیں، تم اس میں خود کھیتی کرو یا پھر اسے اپنے بھائی کو دے دو۔ مجاہد نے رافع بن اسید کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 157) (صحیح) (اس کے راوی ”رافع بن اسید“ لین الحدیث ہیں، مگر متابعات وشواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: مخالفت یہ ہے کہ رافع بن اسید نے اس کو اسید بن ظہیر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے روایت کیا ہے، جب کہ مجاہد نے اس کو اسید بن ظہیر سے اور اسید نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہما کی حدیث سے روایت کیا ہے، اور رافع بن اسید لین الحدیث راوی ہیں، جب کہ مجاہد ثقہ امام ہیں، بہرحال حدیث صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، رافع بن أسيد: مجهول (التحرير: 1860) لم يوثقه غير ابن حبان. والمحفوظ هو الحديث الآتي (الأصل: 3894) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 350
حدیث نمبر: 3897
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني إسحاق بن يعقوب بن إسحاق البغدادي ابو محمد، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا عبد الواحد، قال: حدثنا سعيد بن عبد الرحمن، عن مجاهد، قال: حدثني اسيد بن رافع بن خديج، قال: قال رافع بن خديج: نهاكم رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان لنا نافعا , وطاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم انفع لنا، قال:" من كانت له ارض فليزرعها، فإن عجز عنها فليزرعها اخاه". خالفه عبد الكريم بن مالك.
أَخْبَرَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاق الْبَغْدَادِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَيْدُ بْنُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ: نَهَاكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا , وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَنَا، قَالَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ عَجَزَ عَنْهَا فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ". خَالَفَهُ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ مَالِكٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ایک ایسی بات سے روک دیا جو ہمارے لیے مفید اور نفع بخش تھی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہمارے لیے اس سے زیادہ مفید اور نفع بخش ہے۔ آپ نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے اور اگر وہ اس سے عاجز ہو تو اپنے (کسی مسلمان) بھائی کو کھیتی کے لیے دیدے۔ اس میں عبدالکریم بن مالک نے ان (سعید بن عبدالرحمٰن) کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3894 (صحیح) (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”اسید بن رافع“ لین الحدیث ہیں)»

وضاحت:
۱؎: عبدالکریم بن مالک کی روایت آگے آ رہی ہے، اور مخالفت ظاہر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3899
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي حصين، عن مجاهد، قال: قال رافع بن خديج: نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان لنا نافعا، وامر رسول الله صلى الله عليه وسلم على الراس والعين:" نهانا ان نتقبل الارض ببعض خرجها". تابعه إبراهيم بن مهاجر.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَأَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّأْسِ وَالْعَيْنِ:" نَهَانَا أَنْ نَتَقَبَّلَ الْأَرْضَ بِبَعْضِ خَرْجِهَا". تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی بات سے روک دیا جو ہمارے لیے نفع بخش اور مفید تھی، آپ کا حکم سر آنکھوں پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زمین کو اس کی کچھ پیداوار کے بدلے کرائے پر دینے سے منع فرمایا۔ ابراہیم بن مہاجر نے ابوحصین کی متابعت کی ہے (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأحکام42(1384)، (تحفة الأشراف: 3578)، مسند احمد (1/286)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 2900-3903) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3900
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن سليمان، عن عبيد الله، قال: حدثنا إسرائيل، عن إبراهيم بن مهاجر، عن مجاهد، عن رافع بن خديج، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم على ارض رجل من الانصار قد عرف انه محتاج، فقال:" لمن هذه الارض؟". قال: لفلان , اعطانيها بالاجر. فقال:" لو منحها اخاه". فاتى رافع الانصار، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهاكم عن امر كان لكم نافعا , وطاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم انفع لكم.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَرْضِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ قَدْ عَرَفَ أَنَّهُ مُحْتَاجٌ، فَقَالَ:" لِمَنْ هَذِهِ الْأَرْضُ؟". قَالَ: لِفُلَانٍ , أَعْطَانِيهَا بِالْأَجْرِ. فَقَالَ:" لَوْ مَنَحَهَا أَخَاهُ". فَأَتَى رَافِعٌ الْأَنْصَارَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا , وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَكُمْ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے ایک آدمی کی زمین کے پاس سے گزرے جسے آپ جانتے تھے کہ وہ ضرورت مند ہے، پھر فرمایا: یہ زمین کس کی ہے؟ اس نے کہا: فلاں کی ہے، اس نے مجھے کرائے پر دی ہے، آپ نے فرمایا: اگر اس نے اسے اپنے بھائی کو عطیہ کے طور پردے دی ہوتی (تو اچھا ہوتا)، تب رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے انصار کے پاس آ کر کہا بولے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ایک ایسی چیز سے روکا ہے جو تمہارے لیے نفع بخش تھی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تمہارے لیے سب سے زیادہ مفید اور نفع بخش ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3899 (صحیح) (سند میں راوی ’’ابراہیم‘‘ کا حافظہ کمزور تھا، اور سند میں انقطاع بھی ہے، لیکن متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3901
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار , قالا: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن رافع بن خديج، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحقل".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَقْلِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «حقل» سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3899 (صحیح) (سابقہ متابعات کی وجہ سے یہ صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: «حقل» کی تفصیل اوپر گزر چکی ہے مقصد تہائی اور چوتھائی کے بٹائی دینے کا معاملہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3902
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، عن خالد وهو ابن الحارث، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الملك، عن مجاهد، قال: حدث رافع بن خديج، قال: خرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنهانا عن امر كان لنا نافعا، فقال:" من كان له ارض فليزرعها , او يمنحها , او يذرها".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: حَدَّثَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَانَا عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، فَقَالَ:" مَنْ كَانَ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا , أَوْ يَمْنَحْهَا , أَوْ يَذَرْهَا".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلے تو آپ نے ہمیں ایک ایسی چیز سے روک دیا جو ہمارے لیے نفع بخش تھی اور فرمایا: جس کے پاس کوئی زمین ہو تو چاہیئے کہ وہ اس میں کھیتی کرے یا وہ اسے کسی کو دیدے یا اسے (یونہی) چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3894 (صحیح) (سابقہ متابعات کی وجہ سے یہ بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3903
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الرحمن بن خالد، قال: حدثنا حجاج، قال: حدثني شعبة، عن عبد الملك، عن عطاء، وطاوس , ومجاهد , عن رافع بن خديج، قال: خرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فنهانا عن امر كان لنا نافعا , وامر رسول الله صلى الله عليه وسلم خير لنا، قال:" من كان له ارض فليزرعها , او ليذرها , او ليمنحها". ومما يدل على ان طاوسا لم يسمع هذا الحديث.
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، وَطَاوُسٍ , وَمُجَاهِدٍ , عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَنَهَانَا عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا , وَأَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَنَا، قَالَ:" مَنْ كَانَ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا , أَوْ لِيَذَرْهَا , أَوْ لِيَمْنَحْهَا". وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ طَاوُسًا لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہماری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر آئے تو ہمیں ایک ایسی چیز سے روک دیا جو ہمارے لیے نفع بخش اور مفید تھی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہمارے لیے زیادہ بہتر ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی کوئی زمین ہو تو وہ خود اس میں کھیتی کرے یا اسے چھوڑ دے یا اسے (کسی کو) دیدے۔ اور اس بات کی دلیل کہ یہ حدیث طاؤس نے (رافع رضی اللہ عنہ سے خود) نہیں سنی ہے آنے والی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3899 (صحیح) (سابقہ متابعات کی وجہ سے یہ بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3917
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا محمد بن يزيد بن إبراهيم، قال: حدثنا عبد الله بن حمران، قال: حدثنا عبد الحميد بن جعفر، عن الاسود بن العلاء، عن ابي سلمة، عن رافع بن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المحاقلة , والمزابنة". رواه القاسم بن محمد، عن رافع بن خديج.
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُمْرَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ". رَوَاهُ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ و مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ اسے قاسم بن محمد نے بھی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3590) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3918
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا ابو عاصم، قال: حدثنا عثمان بن مرة، قال: سالت القاسم عن المزارعة فحدث، عن رافع بن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المحاقلة , والمزابنة". قال ابو عبد الرحمن: مرة اخرى.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنِ الْمُزَارَعَةِ فَحَدَّثَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَرَّةً أُخْرَى.
عثمان بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے قاسم سے بٹائی پر کھیت دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی نے دوسری مرتبہ (روایت کرتے ہوئے) کہا۔

تخریج الحدیث: «t»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3919
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: قال ابو عاصم، عن عثمان بن مرة، قال: سالت القاسم عن كراء الارض، فقال: قال رافع بن خديج: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء الارض". واختلف على سعيد بن المسيب فيه.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَقَالَ: قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". وَاخْتُلِفَ عَلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ فِيهِ.
عثمان بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے قاسم سے زمین کرائے پر دینے کے سلسلے میں پوچھا تو وہ بولے: رافع بن خدیج نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر اٹھانے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ اس حدیث کی روایت میں سعید بن مسیب پر اختلاف واقع ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: خود اس زمین سے پیدا ہونے والے غلہ کے بدلے کرایہ اٹھانے سے منع فرمایا، کیونکہ خود رافع رضی اللہ عنہ نے سونا چاندی کے بدلے کرایہ پر دینے کا فتویٰ دیا ہے۔ نیز مرفوعاً بھی روایت کی ہے (دیکھئیے حدیث رقم ۳۹۲۱، و ۳۹۲۹)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3928
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد بن الحارث، عن سعيد، عن يعلى بن حكيم، عن سليمان بن يسار، ان رافع بن خديج، قال: كنا نحاقل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فزعم ان بعض عمومته اتاه , فقال: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان لنا نافعا وطواعية الله ورسوله انفع لنا، قلنا: وما ذاك؟ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كانت له ارض فليزرعها، او ليزرعها اخاه، ولا يكاريها بثلث، ولا ربع، ولا طعام مسمى". رواه حنظلة بن قيس، عن رافع فاختلف على ربيعة في روايته.
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَزَعَمَ أَنَّ بَعْضَ عُمُومَتِهِ أَتَاهُ , فَقَالَ: نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا، قُلْنَا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، وَلَا يُكَارِيهَا بِثُلُثٍ، وَلَا رُبُعٍ، وَلَا طَعَامٍ مُسَمًّى". رَوَاهُ حَنْظَلَةُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعٍ فَاخْتَلَفَ عَلَى رَبِيعَةَ فِي رِوَايَتِهِ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بٹائی کا معاملہ کرتے تھے، پھر کہتے ہیں کہ ان کے ایک چچا ان کے پاس آئے اور بولے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی چیز سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے نفع بخش اور مفید تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے زیادہ نفع بخش اور مفید ہے۔ ہم نے کہا: وہ کیا چیز ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس کی کوئی زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے یا اسے اپنے بھائی کو کھیتی کرنے کے لیے (بلا کرایہ) دیدے، لیکن اسے تہائی، چوتھائی اور معینہ مقدار غلہ کے بدلے کرائے پر نہ دے۔ اسے حنظلہ بن قیس نے بھی رافع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور (حنظلہ سے روایت کرنے والے) ربیعہ کے تلامذہ نے ربیعہ سے روایت کرنے میں اختلاف کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3926 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3933
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي في حديثه، عن حماد بن زيد، عن يحيى بن سعيد، عن حنظلة بن قيس، عن رافع بن خديج، قال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء ارضنا ولم يكن يومئذ ذهب ولا فضة، فكان الرجل يكري ارضه بما على الربيع , والاقبال , واشياء معلومة وساقه". رواه سالم بن عبد الله بن عمر، عن رافع بن خديج , واختلف على الزهري فيه.
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ أَرْضِنَا وَلَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ ذَهَبٌ وَلَا فِضَّةٌ، فَكَانَ الرَّجُلُ يُكْرِي أَرْضَهُ بِمَا عَلَى الرَّبِيعِ , وَالْأَقْبَالِ , وَأَشْيَاءَ مَعْلُومَةٍ وَسَاقَهُ". رَوَاهُ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , وَاخْتُلِفَ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا، اس وقت سونا اور چاندی (زیادہ) نہیں تھا۔ تو آدمی اپنی زمین کیاریوں اور نالیوں پر ہونے والی پیداوار اور متعین چیزوں کے بدلے کرایہ پر دیتا تھا۔ اسے سالم بن عبداللہ بن عمر نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اور اس میں زہری پر اختلاف ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3930 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3938
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع: عن ابن وهب، قال: اخبرني ابو خزيمة عبد الله بن طريف، عن عبد الكريم بن الحارث، عن ابن شهاب، ان رافع بن خديج، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء الارض" ابن شهاب: فسئل رافع بعد ذلك: كيف كانوا يكرون الارض؟، قال:" بشيء من الطعام مسمى , ويشترط ان لنا ما تنبت ماذيانات الارض واقبال الجداول". رواه نافع، عن رافع بن خديج واختلف عليه فيه.
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو خُزَيْمَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَرِيفٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ" ابْنُ شِهَابٍ: فَسُئِلَ رَافِعٌ بَعْدَ ذَلِكَ: كَيْفَ كَانُوا يُكْرُونَ الْأَرْضَ؟، قَالَ:" بِشَيْءٍ مِنَ الطَّعَامِ مُسَمًّى , وَيُشْتَرَطُ أَنَّ لَنَا مَا تُنْبِتُ مَاذِيَانَاتُ الْأَرْضِ وَأَقْبَالُ الْجَدَاوِلِ". رَوَاهُ نَافِعٌ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ.
۱؎: یعنی شعیب کی موافقت کی ہے اور یہ موافقت اس طرح ہے کہ زھری اور رافع کے درمیان سالم کا ذکر نہیں ہے جب کہ مالک اور عقیل نے سالم کا ذکر کیا ہے۔ شرافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا۔ زہری کہتے ہیں: اس کے بعد رافع رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: وہ لوگ زمین کو کرائے پر کیوں کر اٹھاتے تھے؟ وہ بولے: غلے کی متعینہ مقدار کے بدلے میں اور اس بات کی شرط ہوتی تھی کہ ہمارے لیے وہ بھی ہو گا جو زمین میں کیاریوں اور نالیوں پر پیدا ہوتا ہے۔ اسے نافع نے بھی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اس کی روایت میں ان کے شاگردوں میں اختلاف ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت بھی منقطع ہے، لیکن سابقہ متابعت سے تقویت پاکر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3942
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع , قال: حدثنا ايوب، عن نافع، ان ابن عمر كان يكري مزارعه , حتى بلغه في آخر خلافة معاوية، ان رافع بن خديج يخبر فيها بنهي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه وانا معه فساله، فقال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن كراء المزارع"، فتركها ابن عمر بعد فكان إذا سئل عنها، قال: زعم رافع بن خديج، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنها. وافقه عبيد الله بن عمر، وكثير بن فرقد، وجويرية بن اسماء.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي مَزَارِعَهُ , حَتَّى بَلَغَهُ فِي آخِرِ خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يُخْبِرُ فِيهَا بِنَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ"، فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَرَ بَعْدُ فَكَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْهَا، قَالَ: زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا. وَافَقَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَكَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ، وَجُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ.
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کھیت کرایہ پر اٹھاتے تھے، یہاں تک کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری دور میں انہیں معلوم ہوا کہ اس سلسلے میں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ممانعت نقل کرتے ہیں تو وہ ان کے پاس آئے، میں ان کے ساتھ تھا، انہوں نے رافع سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھیتوں کو کرائے پر دینے سے منع فرماتے تھے۔ اس کے بعد ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے ترک کر دیا، پھر جب ان سے اس کے متعلق پوچھا جاتا تو کہتے کہ رافع رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے۔ ایوب کی موافقت عبیداللہ بن عمر، کثیر بن فرقد اور جویریہ بن اسماء نے بھی کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإجارة 22 (2285)، الحرث 18 (2343)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1548)، سنن ابی داود/البیوع 32 (3394 تعلیقًا)، سنن ابن ماجہ/الرہون 8 (243)، (تحفة الأشراف: 3586)، مسند احمد (2/64، 3/464، 465، 4/140)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3943-3946) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3943
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الحكم بن اعين، قال: حدثنا شعيب بن الليث، عن ابيه، عن كثير بن فرقد، عن نافع، ان عبد الله بن عمر كان يكري المزارع , فحدث ان رافع بن خديج ياثر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه نهى عن ذلك، قال نافع: فخرج إليه على البلاط وانا معه فساله؟ فقال: نعم،" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء المزارع" , فترك عبد الله كراءها.
أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي الْمَزَارِعَ , فَحُدِّثَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَأْثُرُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ ذَلِكَ، قَالَ نَافِعٌ: فَخَرَجَ إِلَيْهِ عَلَى الْبَلَاطِ وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ،" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ" , فَتَرَكَ عَبْدُ اللَّهِ كِرَاءَهَا.
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کھیتوں کو کرائیے پر دیتے تھے، ان سے کہا گیا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے۔ نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام بلاط کی طرف نکلے، میں ان کے ساتھ تھا، تو آپ نے رافع رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائے پر دینے سے روکا ہے، چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے کرائے پر دینا چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3942 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3944
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد وهو ابن الحارث، قال: حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، ان رجلا اخبر ابن عمر، ان رافع بن خديج ياثر في كراء الارض حديثا، فانطلقت معه انا , والرجل الذي اخبره , حتى اتى رافعا فاخبره رافع، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء الارض" , فترك عبد الله كراء الارض.
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ رَجُلًا أَخْبَرَ ابْنَ عُمَرَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَأْثُرُ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ حَدِيثًا، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ أَنَا , وَالرَّجُلُ الَّذِي أَخْبَرَهُ , حَتَّى أَتَى رَافِعًا فَأَخْبَرَهُ رَافِعٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ" , فَتَرَكَ عَبْدُ اللَّهِ كِرَاءَ الْأَرْضِ.
نافع سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو بتایا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ زمین کو کرائے پر دینے کے سلسلے میں حدیث بیان کرتے ہیں، تو میں اور وہ شخص جس نے انہیں بتایا تھا ان کے ساتھ چلے یہاں تک کہ وہ رافع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے زمین کرائے پر اٹھانی چھوڑ دی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3942 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3945
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد المقرئ، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا جويرية، عن نافع , ان رافع بن خديج حدث عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء المزارع".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ حَدَّثَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ".
نافع سے روایت ہے کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائے پر اٹھانے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3942 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3946
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هشام بن عمار، قال: حدثنا يحيى بن حمزة، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني حفص بن عنان، عن نافع، انه حدثه: قال: كان ابن عمر يكري ارضه ببعض ما يخرج منها , فبلغه ان رافع بن خديج يزجر عن ذلك، وقال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، قال: كنا نكري الارض قبل ان نعرف رافعا ثم وجد في نفسه فوضع يده على منكبي حتى دفعنا إلى رافع فقال له عبد الله: اسمعت النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن كراء الارض فقال رافع: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تكروا الارض بشيء".
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عِنَانٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ: قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكْرِي أَرْضَهُ بِبَعْضِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا , فَبَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَزْجُرُ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ قَبْلَ أَنْ نَعْرِفَ رَافِعًا ثُمَّ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى مَنْكِبِي حَتَّى دُفِعْنَا إِلَى رَافِعٍ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ فَقَالَ رَافِعٌ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تُكْرُوا الْأَرْضَ بِشَيْءٍ".
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی زمین کو اس میں پیدا ہونے والے غلہ کے بعض حصے کے بدلے کرائے پر دیتے تھے، پھر انہیں معلوم ہوا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اس سے روکتے اور کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رافع رضی اللہ عنہ کو جاننے سے پہلے ہم زمین کرائے پر اٹھاتے تھے۔ پھر آپ نے اپنے دل میں کچھ محسوس کیا، تو اپنا ہاتھ میرے مونڈھے پر رکھا یہاں تک کہ ہم رافع کے پاس جا پہنچے، پھر ابن عمر نے رافع سے کہا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین کرائے پر دینے سے منع فرماتے سنا ہے؟ رافع رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ کسی چیز کے بدلے زمین کرائے پر نہ دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3942 (شاذ) (اس روایت میں ”بشیٔ“ کا لفظ شاذ ہے، باقی باتیں صحیح ہیں)»

وضاحت:
۱؎: «بشیٔ» (کسی چیز کے بدلے) کا لفظ شاذ ہے، کیونکہ سونے چاندی کے عوض زمین کو کرایہ پر دینے کی بات صحیح اور ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: شاذ بزيادة بشيء

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3947
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا حميد بن مسعدة، عن عبد الوهاب، قال: حدثنا هشام، عن محمد، ونافع اخبراه، عن رافع بن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء الارض". رواه ابن عمر، عن رافع بن خديج. واختلف على عمرو بن دينار.
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، وَنَافِعٍ أخبراه، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ. وَاخْتُلِفَ عَلَى عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اور (اس روایت میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے رویت کرنے والے) عمرو بن دینار سے روایت میں ان کے شاگردوں نے اختلاف کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3579) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3954
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا ابو بكر محمد بن إسماعيل الطبراني، قال: حدثنا عبد الرحمن بن بحر، قال: حدثنا مبارك بن سعيد، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو النجاشي، قال: حدثني رافع بن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرافع:" اتؤاجرون محاقلكم؟" , قلت: نعم , يا رسول الله , نؤاجرها على الربع وعلى الاوساق من الشعير. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تفعلوا ازرعوها , او اعيروها , او امسكوها". خالفه الاوزاعي , فقال: عن رافع، عن ظهير بن رافع.
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل الطَّبَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بَحْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو النَّجَاشِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَافِعٍ:" أَتُؤَاجِرُونَ مَحَاقِلَكُمْ؟" , قُلْتُ: نَعَمْ , يَا رَسُولَ اللَّهِ , نُؤَاجِرُهَا عَلَى الرُّبُعِ وَعَلَى الْأَوْسَاقِ مِنَ الشَّعِيرِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا , أَوْ أَعِيرُوهَا , أَوِ امْسِكُوهَا". خَالَفَهُ الْأَوْزَاعِيُّ , فَقَالَ: عَنْ رَافِعٍ، عَنْ ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم اپنے کھیتوں کو اجرت پر دیتے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! ہم انہیں چوتھائی اور کچھ وسق جو پر بٹائی دیتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، ان میں کھیتی کرو یا عاریتاً کسی کو دے دو، یا اپنے پاس رکھو۔ اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر کی مخالفت کی ہے اور «عن رافع عن ظہیر بن رافع» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 18 (1548) سنن ابی داود/البیوع 32 (3394 تعلیقًا)، (تحفة الأشراف: 3574) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3958
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن حاتم، قال: انبانا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن سعيد بن يزيد ابي شجاع، قال: حدثني عيسى بن سهل بن رافع بن خديج، قال: إني ليتيم في حجر جدي رافع بن خديج، وبلغت رجلا , وحججت معه , فجاء اخي عمران بن سهل بن رافع بن خديج، فقال: يا ابتاه , إنه قد اكرينا ارضنا فلانة بمائتي درهم. فقال: يا بني , دع ذاك , فإن الله عز وجل سيجعل لكم رزقا غيره , إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد نهى عن كراء الارض".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي شُجَاعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: إِنِّي لَيَتِيمٌ فِي حَجْرِ جَدِّي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَبَلَغْتُ رَجُلًا , وَحَجَجْتُ مَعَهُ , فَجَاءَ أَخِي عِمْرَانُ بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، فَقَالَ: يَا أَبَتَاهُ , إِنَّهُ قَدْ أَكْرَيْنَا أَرْضَنَا فُلَانَةَ بِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ. فَقَالَ: يَا بُنَيَّ , دَعْ ذَاكَ , فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَيَجْعَلُ لَكُمْ رِزْقًا غَيْرَهُ , إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ".
عیسیٰ بن سہل بن رافع بن خدیج کہتے ہیں کہ میں یتیم تھا اور اپنے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی گود میں پرورش پا رہا تھا، میں جوان ہوا اور میں نے ان کے ساتھ حج کیا تو میرے بھائی عمران بن سہل بن رافع بن خدیج آئے اور کہا: اے ابا جان (دادا جان)! ہم نے اپنی زمین فلاں عورت کو دو سو درہم پر کرائے پردے دی ہے۔ انہوں نے کہا: میرے بیٹے! اسے چھوڑ دو، اللہ تعالیٰ تمہیں اس کے علاوہ روزی دے گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے روک دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع32(3401)، (تحفة الأشراف: 3569) (شاذ) (اس کے راوی ”عیسیٰ بن سہل“ لین الحدیث ہیں اور اس میں شاذ بات یہ ہے کہ اس میں مطلق کرایہ پر دینے سے ممانعت ہے، جب کہ خود رافع رضی الله عنہ کی اس روایت کے کئی طرق میں سونا چاندی پر کرایہ پر دینے کی اجازت مذکور ہے)»

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (3401) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 350
حدیث نمبر: 4539
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا ابو الاحوص , عن طارق , عن سعيد بن المسيب , عن رافع بن خديج , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة , والمزابنة".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ طَارِقٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزانبہ سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3921(صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.