الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
29. بَابُ : تَحْرِيمِ الْقَتْلِ
29. باب: قتل کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition of Killing
حدیث نمبر: 4131
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا ابو احمد الزبيري، قال: حدثنا شريك، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض لا يؤخذ الرجل بجناية ابيه، ولا جناية اخيه". قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا، والصواب مرسل.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ لَا يُؤْخَذُ الرَّجُلُ بِجِنَايَةِ أَبِيهِ، وَلَا جِنَايَةِ أَخِيهِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ مُرْسَلٌ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو، آدمی کو نہ اس کے باپ کے گناہ کی وجہ سے پکڑا جائے گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے گناہ کی وجہ سے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ غلط ہے (کہ یہ متصل ہے) صحیح یہ ہے کہ یہ مرسل ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7452)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4132-4134) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: جس سند میں مسروق ہیں اس سند سے اس روایت کا مرسل ہونا ہی صواب ہے، مسروق کے واسطے سے جس نے اس روایت کو متصل کر دیا ہے اس نے غلطی کی ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ سرے سے یہ حدیث ہی مرسل ہے، دیگر محدثین کی سندیں متصل ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4130
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن عبد الله بن الحكم، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن واقد بن محمد بن زيد، انه سمع اباه يحدث، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا ۱؎ کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 77 (4402)، الأدب 95 (6043)، الحدود 9 (6785)، الدیات 2 (6868)، الفتن 8 (7077)، صحیح مسلم/الإیمان 29 (66، 4403)، سنن ابی داود/السنة 16 (4686)، سنن ابن ماجہ/الفتن5(3943)، (تحفة الأشراف: 7418) مسند احمد (2/85، 87، 104) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کافروں کی طرح نہ ہو جانا کہ کفریہ اعمال کرنے لگو، جیسے ایک دوسرے کو ناحق قتل کرنا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4132
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا ابو بكر بن عياش، عن الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض، ولا يؤخذ الرجل بجريرة ابيه، ولا بجريرة اخيه".
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، وَلَا يُؤْخَذُ الرَّجُلُ بِجَرِيرَةِ أَبِيهِ، وَلَا بِجَرِيرَةِ أَخِيهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارو، کوئی شخص اپنے باپ کے گناہ کی وجہ سے نہ پکڑا جائے گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے گناہ کی وجہ سے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4131 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.