الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
17. بَابُ إِذَا قَتَلَ نَفْسَهُ خَطَأً فَلاَ دِيَةَ لَهُ:
17. باب: اگر کسی نے غلطی سے اپنے آپ ہی کو مار ڈالا تو اس کی کوئی دیت نہیں ہے۔
(17) Chapter. If someone kills himself by mistake then there is no Diya (blood-money) for him.
حدیث نمبر: 6891
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا المكي بن إبراهيم، حدثنا يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة، قال:" خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى خيبر، فقال رجل منهم: اسمعنا يا عامر من هنيهاتك، فحدا بهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من السائق؟، قالوا: عامر، فقال: رحمه الله، فقالوا: يا رسول الله، هلا امتعتنا به، فاصيب صبيحة ليلته، فقال القوم: حبط عمله قتل نفسه، فلما رجعت وهم يتحدثون ان عامرا حبط عمله، فجئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: يا نبي الله فداك ابي وامي، زعموا ان عامرا حبط عمله، فقال كذب من قالها، إن له لاجرين اثنين: إنه لجاهد مجاهد، واي قتل يزيده عليه".حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: أَسْمِعْنَا يَا عَامِرُ مِنْ هُنَيْهَاتِكَ، فَحَدَا بِهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ السَّائِقُ؟، قَالُوا: عَامِرٌ، فَقَالَ: رَحِمَهُ اللَّهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَّا أَمْتَعْتَنَا بِهِ، فَأُصِيبَ صَبِيحَةَ لَيْلَتِهِ، فَقَالَ الْقَوْمُ: حَبِطَ عَمَلُهُ قَتَلَ نَفْسَهُ، فَلَمَّا رَجَعْتُ وَهُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ، فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ، فَقَالَ كَذَبَ مَنْ قَالَهَا، إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ اثْنَيْنِ: إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ، وَأَيُّ قَتْلٍ يَزِيدُهُ عَلَيْهِ".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے، اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے۔ جماعت کے ایک صاحب نے کہا عامر! ہمیں اپنی حدی سنائیے۔ انہوں نے حدی خوانی شروع کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کون صاحب گا گا کر اونٹوں کو ہانک رہے ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ عامر ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ ان پر رحم کرے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے ہمیں عامر سے فائدہ کیوں نہیں اٹھانے دیا۔ چنانچہ عامر رضی اللہ عنہ اسی رات کو اپنی ہی تلوار سے شہید ہو گئے۔ لوگوں نے کہا کہ ان کے اعمال برباد ہو گئے، انہوں نے خودکشی کر لی (کیونکہ ایک یہودی پر حملہ کرتے وقت خود اپنی تلوار سے زخمی ہو گئے تھے) جب میں واپس آیا اور میں نے دیکھا کہ لوگ آپس میں کہہ رہے ہیں کہ عامر کے اعمال برباد ہو گئے تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی! آپ پر میرے باپ اور ماں فدا ہوں، یہ لوگ کہتے ہیں کہ عامر کے سارے اعمال برباد ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص یہ کہتا ہے غلط کہتا ہے۔ عامر کو دوہرا اجر ملے گا وہ (اللہ کے راستہ میں) مشقت اٹھانے والے اور جہاد کرنے والے تھے اور کس قتل کا اجر اس سے بڑھ کر ہو گا؟

Narrated Salama: We went out with the Prophet to Khaibar. A man (from the companions) said, "O 'Amir! Let us hear some of your Huda (camel-driving songs.)" So he sang some of them (i.e. a lyric in harmony with the camels walk). The Prophet said, "Who is the driver (of these camels)?" They said, "Amir." The Prophet said, "May Allah bestow His Mercy on him !" The people said, "O Allah's Apostle! Would that you let us enjoy his company longer!" Then 'Amir was killed the following morning. The people said, "The good deeds of 'Amir are lost as he has killed himself." I returned at the time while they were talking about that. I went to the Prophet and said, "O Allah's Prophet! Let my father be sacrificed for you! The people claim that 'Amir's good deeds are lost." The Prophet said, "Whoever says so is a liar, for 'Amir will have a double reward as he exerted himself to obey Allah and fought in Allah's Cause. No other way of killing would have granted him greater reward."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 29

حدیث نمبر: 2477
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو عاصم الضحاك بن مخلد، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نيرانا توقد يوم خيبر، قال: على ما توقد هذه النيران؟ قالوا: على الحمر الإنسية، قال: اكسروها، واهرقوها، قالوا: الا نهريقها ونغسلها؟ قال: اغسلوا". قال ابو عبد الله: كان ابن ابي اويس، يقول: الحمر الانسية بنصب الالف والنون.حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نِيرَانًا تُوقَدُ يَوْمَ خَيْبَرَ، قَالَ: عَلَى مَا تُوقَدُ هَذِهِ النِّيرَانُ؟ قَالُوا: عَلَى الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ، قَالَ: اكْسِرُوهَا، وَأَهْرِقُوهَا، قَالُوا: أَلَا نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا؟ قَالَ: اغْسِلُوا". قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: كَانَ ابْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، يَقُولُ: الْحُمُرِ الْأَنْسِيَّةِ بِنَصْبِ الْأَلِفِ وَالنُّونِ.
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر دیکھا کہ آگ جلائی جا رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ آگ کس لیے جلائی جا رہی ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ گدھے (کا گوشت پکانے) کے لیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ برتن (جس میں گدھے کا گوشت ہو) توڑ دو اور گوشت پھینک دو۔ اس پر صحابہ بولے ایسا کیوں نہ کر لیں کہ گوشت تو پھینک دیں اور برتن دھو لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ برتن دھو لو۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں ابن ابی اویس «الحمر الأنسية» کو الف اور نون کو نصب کے ساتھ کہا کرتے تھے۔

Narrated Salama bin Al-Akwa`: On the day of Khaibar the Prophet saw fires being lighted. He asked, "Why are these fires being lighted?" The people replied that they were cooking the meat of donkeys. He said, "Break the pots and throw away their contents." The people said, "Shall we throw away their contents and wash the pots (rather than break them)?" He said, "Wash them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 657


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.