الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
43. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ فِي حَدِيثِ أَبِي أُمَامَةَ فِي فَضْلِ الصَّائِمِ
باب: روزہ دار کی فضیلت کے سلسلے میں ابوامامہ رضی الله عنہ والی حدیث میں محمد بن ابی یعقوب پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning the differences in the reports from Muhammad bin Abi Yaqub in the Hadith of Abi Umamah About The Virtue Of Fasting
حدیث نمبر: 2222
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي , عن عبد الرحمن، قال: حدثنا مهدي بن ميمون، قال: اخبرني محمد بن عبد الله بن ابي يعقوب، قال: اخبرني رجاء بن حيوة، عن ابي امامة، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: مرني بامر آخذه عنك قال:" عليك بالصوم فإنه لا مثل له".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجَاءُ بْنُ حَيْوَةَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مُرْنِي بِأَمْرٍ آخُذُهُ عَنْكَ قَالَ:" عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ".
ابو امامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا حکم دیجئیے جسے میں آپ سے براہ راست اخذ کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اوپر روزہ لازم کر لو کیونکہ اس کے برابر کوئی (عبادت) نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4861)، مسند احمد 5/248، 249، 255، 257، 258، 264، وانظر الأرقام التالیة (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی شہوت کے توڑنے اور نفس امارہ اور شیطان کے دفع کرنے کے سلسلہ میں روزے کے برابر کوئی عبادت نہیں، یا کثرت ثواب میں اس کے برابر کوئی عبادت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2223
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني جرير بن حازم، ان محمد بن عبد الله بن ابي يعقوب الضبي حدثه، عن رجاء بن حيوة، قال: حدثنا ابو امامة الباهلي، قال: قلت: يا رسول الله! مرني بامر ينفعني الله به , قال:" عليك بالصيام فإنه لا مثل له".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ الضَّبِّيّ حَدَّثَهُ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مُرْنِي بِأَمْرٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ , قَالَ:" عَلَيْكَ بِالصِّيَامِ فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ".
ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کسی ایسی چیز کا حکم دیجئیے جس سے اللہ تعالیٰ مجھے فائدہ پہنچائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزے کو لازم پکڑو کیونکہ اس کے برابر کوئی (عبادت) نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2224
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عبد الله بن محمد الضعيف شيخ صالح والضعيف لقب لكثرة عبادته، قال: اخبرنا يعقوب الحضرمي، قال: حدثنا شعبة، عن محمد بن عبد الله بن ابي يعقوب، عن ابي نصر، عن رجاء بن حيوة، عن ابي امامة، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم اي العمل افضل؟ قال:" عليك بالصوم فإنه لا عدل له".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الضَّعِيفُ شَيْخٌ صَالِحٌ وَالضَّعِيفُ لَقَبٌ لِكَثْرَةِ عِبَادَتِهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ الْحَضْرَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا عِدْلَ لَهُ".
ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزے کو لازم پکڑو کیونکہ اس کے برابر کوئی عمل نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2222 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2225
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن محمد هو ابن السكن ابو عبيد الله، قال: حدثنا يحيى بن كثير، قال: حدثنا شعبة، عن محمد بن ابي يعقوب الضبي، عن ابي نصر الهلالي، عن رجاء بن حيوة، عن ابي امامة، قال: قلت: يا رسول الله! مرني بعمل , قال:" عليك بالصوم فإنه لا عدل له" , قلت: يا رسول الله! مرني بعمل , قال:" عليك بالصوم فإنه لا عدل له".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ هُوَ ابْنُ السَّكَنِ أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ الضَّبِّيِّ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ الْهِلَالِيِّ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مُرْنِي بِعَمَلٍ , قَالَ:" عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا عَدْلَ لَهُ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مُرْنِي بِعَمَلٍ , قَالَ:" عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا عِدْلَ لَهُ".
ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کسی کام کا حکم فرمایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزے کو لازم پکڑو کیونکہ اس جیسا کوئی (عمل) نہیں ہے۔ میں نے (پھر) عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کسی کام کا حکم دیجئیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزے کو لازم پکڑو کیونکہ اس کے برابر کوئی عمل نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2222 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2226
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن سمرة، قال: حدثنا المحاربي، عن فطر، اخبرني حبيب بن ابي ثابت، عن الحكم بن عتيبة، عن ميمون بن ابي شبيب، عن معاذ بن جبل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصوم جنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ فِطْرٍ، أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصَّوْمُ جُنَّةٌ".
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11367)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الإیمان8 (2616)، سنن ابن ماجہ/الفتن12 (3973)، مسند احمد 5/231، 237 (صحیح) (سند میں راوی میمون کثیر الارسال ہیں، لیکن ابوہریرہ رضی الله عنہ کے آگے آنے والی شاہد (2230، 2231) سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2227
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى بن حماد، قال: حدثنا ابو عوانة، عن سليمان، عن حبيب بن ابي ثابت , والحكم، عن ميمون بن ابي شبيب، عن معاذ بن جبل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصوم جنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ , وَالْحَكَمِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصَّوْمُ جُنَّةٌ".
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح) (ابوہریرہ رضی الله عنہ کے آگے آنے والی شاہد (2230) سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جہنم کی آگ سے بچاؤ کرتا ہے یا شیطان کے وار اور گناہوں کے ارتکاب سے بچاتا ہے جیسے ڈھال دشمن کے وار سے بچاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 2228
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار , قالا: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم، قال: سمعت عروة بن النزال يحدث , عن معاذ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصوم جنة" ,
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ النَّزَّالِ يُحَدِّثُ , عَنْ مُعَاذٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصَّوْمُ جُنَّةٌ" ,
معاذ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 11347 (صحیح) (سند میں راوی عروة بن نزال لین الحدیث ہیں، لیکن آگے آنے والے شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 2229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن، عن حجاج، عن شعبة، قال لي الحكم، سمعته منه منذ اربعين سنة، ثم قال الحكم: وحدثني به ميمون بن ابي شبيب، عن معاذ بن جبل.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ لِي الْحَكَمُ، سَمِعْتُهُ مِنْهُ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً، ثُمَّ قَالَ الْحَكَمُ: وَحَدَّثَنِي بِهِ مَيْمُونُ بْنُ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ.
شعبہ کہتے ہیں کہ حکم نے مجھ سے کہا کہ میں نے یہ حدیث ان سے یعنی معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے چالیس سال پہلے سنی تھی، پھر حکم نے کہا نیز مجھ سے اسے میمون بن ابی شبیب نے بیان کیا انہوں نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2226 (صحیح) (سند میں حجاج بن ارطاة ضعیف راوی ہے، لیکن آگے آنے والی روایت سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»
حدیث نمبر: 2230
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن، عن حجاج، قال ابن جريج: اخبرني عطاء، عن ابي صالح الزيات، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصيام جنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2218 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2231
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) واخبرنا محمد بن حاتم، انبانا سويد، قال: انبانا عبد الله، عن ابن جريج قراءة، عن عطاء، قال: انبانا عطاء الزيات، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصيام جنة".
(مرفوع) وأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قِرَاءَةً، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَطَاءٌ الزَّيَّاتُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: روزہ ڈھال ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2218 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2232
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن سعيد بن ابي هند، ان مطرفا رجلا من بني عامر بن صعصعة حدثه , ان عثمان بن ابي العاص دعا له بلبن ليسقيه، فقال مطرف: إني صائم، فقال عثمان: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الصيام جنة كجنة احدكم من القتال".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، أَنَّ مُطَرِّفًا رَجُلًا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ حَدَّثَهُ , أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ دَعَا لَهُ بِلَبَنٍ لِيَسْقِيَهُ، فَقَالَ مُطَرِّفٌ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ".
بنی عامر بن صعصعہ کی اولاد میں سے مطرف نامی ایک شخص کہتے ہیں کہ عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے دودھ منگوایا تاکہ وہ انہیں پلائیں تو مطرف نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ تو عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: روزہ ڈھال ہے جس طرح کہ لڑائی کے موقع پر تم میں سے کسی کے پاس ڈھال ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم1 (1639)، (تحفة الأشراف: 9771)، مسند احمد 4/ 21، 22، 217، 218 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2233
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن الحسين، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن ابن إسحاق، عن سعيد بن ابي هند، عن مطرف، قال: دخلت على عثمان بن ابي العاص فدعا بلبن، فقلت: إني صائم، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الصوم جنة من النار كجنة احدكم من القتال".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ فَدَعَا بِلَبَنٍ، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ".
مطرف کہتے ہیں کہ میں عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے (میری ضیافت کے لیے) دودھ منگوایا، تو میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: روزہ آگ سے بچاؤ کے لیے کی ڈھال ہے جس طرح کہ تم میں سے کسی کے پاس لڑائی میں دشمن کے وار سے بچاؤ کے لیے ڈھال ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2232 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2234
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني زكريا بن يحيى، قال: حدثنا ابو مصعب، عن المغيرة، عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند، عن محمد بن إسحاق، عن سعيد بن ابي هند، قال: دخل مطرف على عثمان نحوه مرسل.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، قَالَ: دَخَلَ مُطَرِّفٌ عَلَى عُثْمَانَ نَحْوَهُ مُرْسَلٌ.
سعید بن ابی ہند کہتے ہیں کہ مطرف عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ آگے راوی نے اس طرح کی روایت بیان کی، یہ روایت مرسل ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2232 (صحیح) (مؤلف نے اسے مرسل کہا ہے، یعنی یہ موقوف ہے، اس معنی میں کہ عثمان بن ابی العاص رضی الله عنہ نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف نسبت کئے بغیر ہی اسے موقوفاً روایت کیا ہے، نیز احتمال ہے کہ ارسال یہاں انقطاع کے معنی میں ہو کیونکہ مطرف کا عثمان کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اس میں سعید موجود تھے اس بارے میں عبداللہ بن سعید کی روایت صریح نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
حدیث نمبر: 2235
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا واصل، عن بشار بن ابي سيف، عن الوليد بن عبد الرحمن، عن عياض بن غطيف، قال ابو عبيدة , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الصوم جنة ما لم يخرقها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَاصِلٌ، عَنْ بَشَّارِ بْنِ أَبِي سَيْفٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ غُطَيْفٍ، قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الصَّوْمُ جُنَّةٌ مَا لَمْ يَخْرِقْهَا".
ابوعبیدہ عامر بن عبداللہ الجراح رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: روزہ ڈھال ہے جب تک کہ وہ اسے (جھوٹ و غیبت وغیرہ کے ذریعہ) پھاڑ نہ دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5047)، مسند احمد 1/195، 196، یأتي عند المؤلف برقم2237 (ضعیف) (اس کے رواة بشار اور عیاض دونوں لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2236
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يزيد الآدمي، قال: حدثنا معن، عن خارجة بن سليمان، عن يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الصيام جنة من النار فمن اصبح صائما، فلا يجهل يومئذ، وإن امرؤ جهل عليه فلا يشتمه ولا يسبه وليقل إني صائم، والذي نفس محمد بيده لخلوف فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْآدَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ فَمَنْ أَصْبَحَ صَائِمًا، فَلَا يَجْهَلْ يَوْمَئِذٍ، وَإِنِ امْرُؤٌ جَهِلَ عَلَيْهِ فَلَا يَشْتُمْهُ وَلَا يَسُبَّهُ وَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ جہنم کی آگ سے بچنے کے لیے ڈھال ہے، جو شخص روزہ دار ہو کر صبح کرے تو وہ اس دن جہالت و نادانی کی کوئی بات نہ کرے، اور اگر کوئی شخص اس کے ساتھ جہالت و نادانی کی بات کرنے لگے تو اسے گالی نہ دے، برا بھلا نہ کہے۔ اس کے لیے مناسب ہو گا کہ وہ اس سے کہے، (بھائی) میں روزے سے ہوں، (میں تم سے لڑائی جھگڑا نہیں کر سکتا) قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 17358 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2237
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: انبانا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن مسعر، عن الوليد بن ابي مالك، قال: حدثنا اصحابنا، عن ابي عبيدة، قال:" الصيام جنة ما لم يخرقها".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، قَالَ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ مَا لَمْ يَخْرِقْهَا".
ابوعبیدہ بن الجراح رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ روزہ ڈھال ہے جب تک کہ وہ اسے پھاڑ نہ دے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2235 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
حدیث نمبر: 2238
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا سعيد بن عبد الرحمن، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" للصائمين باب في الجنة يقال له الريان، لا يدخل فيه احد غيرهم، فإذا دخل آخرهم اغلق من دخل فيه شرب، ومن شرب لم يظما ابدا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِلصَّائِمِينَ بَابٌ فِي الْجَنَّةِ يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ، لَا يَدْخُلُ فِيهِ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلَ آخِرُهُمْ أُغْلِقَ مَنْ دَخَلَ فِيهِ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا".
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ دار کے لیے جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، روزہ دار کے سوا کوئی اور اس دروازے سے داخل نہیں ہو گا، اور جب آخری روزہ دار دروازہ کے اندر پہنچ جائے گا تو دروازہ بند کر دیا جائے گا، جو وہاں پہنچ جائے گا وہ پئے گا اور جو پئے گا، وہ پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4679)،، حم5/333، 335، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم4 (1896)، وبدء الخلق9 (3257)، صحیح مسلم/الصوم30 (1152)، سنن الترمذی/الصوم55 (765) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا يعقوب، عن ابي حازم، قال: حدثني سهل،" ان في الجنة بابا , يقال له: الريان يقال يوم القيامة اين الصائمون هل لكم إلى الريان من دخله لم يظما ابدا، فإذا دخلوا اغلق عليهم فلم يدخل فيه احد غيرهم".
(موقوف) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَهْلٌ،" أَنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا , يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ يُقَالُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَيْنَ الصَّائِمُونَ هَلْ لَكُمْ إِلَى الرَّيَّانِ مَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا، فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ عَلَيْهِمْ فَلَمْ يَدْخُلْ فِيهِ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ".
سہل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکار کر کہا جائے گا، روزہ دارو! کہاں ہو؟ کیا تمہیں ریان کی طرف آنے کی رغبت ہے؟ جو شخص اس میں داخل ہو گا، اور (اس کے چشمے (ریان) کا پانی پئے گا) وہ پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا، جب وہ داخل ہو جائیں گے تو وہ بند کر دیا جائے گا۔ اس دروازے سے روزہ دار کے سوا کوئی اور داخل نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 4791 (صحیح الإسناد) (یہ حدیث مرفوعا متفق علیہ ہے، من دخله لم يظمأ أبدا مرفوع حدیث میں ثابت نہیں ہے، صحیح الترغیب 969، تراجع الالبانی 351)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف ق مرفوعا دون جملة الظمأ
حدیث نمبر: 2240
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، قال: اخبرني مالك، ويونس , عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من انفق زوجين في سبيل الله عز وجل نودي في الجنة يا عبد الله , هذا خير، فمن كان من اهل الصلاة يدعى من باب الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد يدعى من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة يدعى من باب الصدقة، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب الريان"، قال ابو بكر الصديق: يا رسول الله! ما على احد يدعى من تلك الابواب من ضرورة، فهل يدعى احد من تلك الابواب كلها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم، وارجو ان تكون منهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، وَيُونُسُ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ , هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا عَلَى أَحَدٍ يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑا دے گا ۱؎ اسے جنت میں بلا کر پکارا جائے گا، اے اللہ کے بندے! یہ تیری نیکی ہے، تو جو شخص نمازی ہو گا وہ صلاۃ کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو مجاہدین میں سے ہو گا وہ جہاد والے دروازہ سے بلایا جائے گا، اور جو صدقہ دینے والوں میں سے ہو گا وہ صدقہ والے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ باب ریان سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کسی کے لیے ضرورت تو ۲؎ نہیں کہ وہ ان سبھی دروازوں سے بلایا جائے، لیکن کیا کوئی ان سبھی دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 4 (1897)، الجھاد 37 (2841)، بدء الخلق 6 (3216)، فضائل الصحابة 5 (3666)، صحیح مسلم/الزکاة 27 (1027)، سنن الترمذی/المناقب 16 (3674)، (تحفة الأشراف: 12279) موطا امام مالک/الجھاد 19 (49)، مسند احمد 2/268، 366، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 2441، 3137 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ـ مثلاً دو دینار، دو گھوڑے، دو کپڑے، دو روٹیاں، دو غلام اور دو لونڈیاں وغیرہ وغیرہ دے گا۔ ۲؎: کیونکہ ایک دروازے سے بلایا جانا جنت میں داخل ہونے کے لیے کافی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2241
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو احمد، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن شباب لا نقدر على شيء، قال:" يا معشر الشباب! عليكم بالباءة، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم، فإنه له وجاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَابٌ لَا نَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ، قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! عَلَيْكُمْ بِالْبَاءَةِ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، اور ہم سب نوجوان تھے۔ ہم (جوانی کے جوش میں) کسی چیز پر قابو نہیں رکھ پاتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے نوجوانوں کی جماعت! تم اپنے اوپر شادی کرنے کو لازم پکڑو کیونکہ یہ نظر کو نیچی اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے، اور جو نہ کر سکتا ہو (یعنی نان، نفقے کا بوجھ نہ اٹھا سکتا ہو) وہ اپنے اوپر روزہ لازم کر لے کیونکہ یہ اس کے لیے بمنزلہ خصی بنا دینے کے ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 10 (1905)، 3 (5066)، صحیح مسلم/الصوم 1 (1400)، سنن الترمذی/الصوم 1 (1081)، تحفة الأشراف: 9385)، مسند احمد 1/592، حم1/378، 424، 425، 432، سنن الدارمی/النکاح2 (8211)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 2244، 3211، 3212 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2242
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا بشر بن خالد، قال: حدثنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن سليمان، عن إبراهيم، عن علقمة، ان ابن مسعود لقي عثمان بعرفات فخلا به فحدثه , وان عثمان , قال لابن مسعود: هل لك في فتاة ازوجكها؟ فدعا عبد الله علقمة فحدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من استطاع منكم الباءة فليتزوج، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج، ومن لم يستطع فليصم، فإن الصوم له وجاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ لَقِيَ عُثْمَانَ بِعَرَفَاتٍ فَخَلَا بِهِ فَحَدَّثَهُ , وَأَنَّ عُثْمَانَ , قَالَ لِابْنِ مَسْعُودٍ: هَلْ لَكَ فِي فَتَاةٍ أُزَوِّجُكَهَا؟ فَدَعَا عَبْدُ اللَّهِ عَلْقَمَةَ فَحَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَلْيَصُمْ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ".
علقمہ سے روایت ہے کہ ابن مسعود (رضی اللہ عنہ)، عثمان (رضی اللہ عنہ) سے عرفات میں ملے، تو وہ انہیں لے کر تنہائی میں چلے گئے اور ان سے باتیں کیں، عثمان رضی اللہ عنہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ کو کسی دوشیزہ کی خواہش ہے کہ میں آپ کی اس سے شادی کرا دوں؟ تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے علقمہ کو بھی بلا لیا (آ جاؤ کوئی خاص بات نہیں ہے اور جب وہ آ گئے) تو انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص تم میں سے نان و نفقہ کی طاقت رکھے اسے چاہیئے کہ وہ شادی کر لے کیونکہ یہ چیز نگاہ کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے، اور جو طاقت نہ رکھے، تو اسے چاہیئے کہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ اس کے لیے «وجاء» ہے (یعنی وہ اسے خصی بنا دے گا، اس کی شہوت کو توڑ دے گا)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 10 (1905) مختصراً، النکاح2 (5065)، صحیح مسلم/الصوم1 (1400)، سنن ابی داود/النکاح1 (2046)، سنن الترمذی/الصوم1 (1081) تعلیقًا، سنن ابن ماجہ/الصوم1 (1845) مطولًا، تحفة الأشراف: 9417، مسند احمد 1/ 378، 447، سنن الدارمی/النکاح2 (2212)، ویأتي عند المؤلف 3209، 3210، 3213 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2243
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن إسحاق، قال: حدثنا المحاربي، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، والاسود , عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من استطاع منكم الباءة فليتزوج، ومن لم يجد فعليه بالصوم، فإنه له وجاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالْأَسْوَدِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تم میں سے نان و نفقہ کی طاقت رکھے، تو وہ شادی کر لے اور جو نہ رکھے، وہ اپنے اوپر روزہ لازم کر لے، کیونکہ یہ اس کی شہوت کو توڑ دے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2244
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني هلال بن العلاء بن هلال، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا علي بن هاشم، عن الاعمش، عن عمارة، عن عبد الرحمن بن يزيد، قال: دخلنا على عبد الله ومعنا علقمة والاسود وجماعة، فحدثنا بحديث ما رايته حدث به القوم، إلا من اجلي لاني كنت احدثهم سنا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا معشر الشباب! من استطاع منكم الباءة فليتزوج، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج" , قال علي: وسئل الاعمش عن حديث إبراهيم، فقال: عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله مثله , قال: نعم.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَمَعَنَا عَلْقَمَةُ وَالْأَسْوَدُ وَجَمَاعَةٌ، فَحَدَّثَنَا بِحَدِيثٍ مَا رَأَيْتُهُ حَدَّثَ بِهِ الْقَوْمَ، إِلَّا مِنْ أَجْلِي لِأَنِّي كُنْتُ أَحْدَثَهُمْ سِنًّا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ" , قَالَ عَلِيٌّ: وَسُئِلَ الْأَعْمَشِ عَنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ , قَالَ: نَعَمْ.
عبدالرحمٰن بن یزید سے روایت ہے کہ ہم عبداللہ (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کے پاس آئے اور ہمارے ساتھ علقمہ، اسود اور ایک جماعت تھی، تو انہوں نے ہم سے ایک حدیث بیان کی، اور میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے لوگوں کے سامنے وہ حدیث میرے ہی لیے بیان کی تھی کیونکہ میں ان لوگوں میں سب سے زیادہ نوعمر تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے نوجوانوں کی جماعت! جو تم میں بیوی کے نان و نفقہ کی طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کر لے، کیونکہ یہ نگاہ کو نیچی اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے والی ہے۔ علی بن ہاشم (راوی) کہتے ہیں کہ اعمش سے ابراہیم والی روایت کے بارے میں پوچھا گیا، سائل نے پوچھا: «عن إبراهيم عن علقمة عن عبداللہ» اسی کے مثل مروی ہے، اعمش نے کہا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2241 (صحیح) (متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’علا باہلی“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2245
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: انبانا إسماعيل، قال: حدثنا يونس، عن ابي معشر، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: كنت مع ابن مسعود وهو عند عثمان، فقال عثمان: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على فتية , فقال:" من كان منكم ذا طول فليتزوج، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج، ومن لا فالصوم له وجاء" , قال ابو عبد الرحمن: ابو معشر: هذا اسمه زياد بن كليب وهو ثقة، وهو صاحب إبراهيم روى عنه منصور، ومغيرة، وشعبة، وابو معشر المدني: اسمه نجيح وهو ضعيف ومع ضعفه ايضا كان قد اختلط عنده احاديث مناكير، منها محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما بين المشرق والمغرب قبلة" , ومنها هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تقطعوا اللحم بالسكين ولكن انهسوا نهسا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ عِنْدَ عُثْمَانَ، فَقَالَ عُثْمَانُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فِتْيَةٍ , فَقَالَ:" مَنْ كَانَ مِنْكُمْ ذَا طَوْلٍ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَا فَالصَّوْمُ لَهُ وِجَاءٌ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو مَعْشَرٍ: هَذَا اسْمُهُ زِيَادُ بْنُ كُلَيْبٍ وَهُوَ ثِقَةٌ، وَهُوَ صَاحِبُ إِبْرَاهِيمَ رَوَى عَنْهُ مَنْصُورٌ، وَمُغِيرَةُ، وَشُعْبَةُ، وَأَبُو مَعْشَرٍ الْمَدَنِيُّ: اسْمُهُ نَجِيحٌ وَهُوَ ضَعِيفٌ وَمَعَ ضَعْفِهِ أَيْضًا كَانَ قَدِ اخْتَلَطَ عِنْدَهُ أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ، مِنْهَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ" , وَمِنْهَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقْطَعُوا اللَّحْمَ بِالسِّكِّينِ وَلَكِنِ انْهَسُوا نَهْسًا".
علقمہ کہتے ہیں: میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا اور وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو ثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چند نوجوانوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: تم میں سے جو شخص وسعت والا ہو وہ شادی کر لے۔ کیونکہ یہ چیز نگاہ کو نیچی اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے والی ہے، اور جو شخص ایسا نہ ہو تو روزہ اس کی شہوت کو کچل دینے کا ذریعہ ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: سند میں مذکور ابومعشر کا نام زیاد بن کلیب ہے، وہ ثقہ ہیں اور وہ ابراہیم (نخعی) کے تلامذہ میں سے ہیں، اور ان سے منصور، مغیرہ اور شعبہ نے روایت کی ہے۔ اور (ایک دوسرے) ابومعشر جو مدنی ہیں ان کا نام نجیح (نجیح بن عبدالرحمٰن سندی) ہے، وہ ضعیف ہیں، اور ضعف کے ساتھ اختلاط کا شکار ہو گئے تھے ان کے یہاں کچھ منکر احادیث بھی ہیں جن میں سے ایک وہ ہے جو انہوں نے محمد بن عمرو سے، انہوں نے ابوسلمہ سے، ابوسلمہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: مشرق و مغرب کے درمیان جو ہے وہ قبلہ ہے ۱؎۔ نیز اسی میں سے ایک حدیث وہ ہے جو انہوں نے ہشام بن عروہ سے، ہشام نے اپنے والد عروہ سے، عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گوشت چھری سے نہ کاٹو بلکہ نوچ نوچ کر کھاؤ ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (لم يذكر المزي طرف الحديث في ترجمة أبي معشر زياد بن كليب عن إبراهيم عن علقمة عن ابن مسعود /تحفة الأشراف 6/ 363) حم1/58 ویأتی عند المؤلف 3208 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: أخرجه الترمذي (342) وابن ماجه (1011) (تحفة الأشراف 15124) (حافظ ابن حجر النکت الظراف میں لکھتے ہیں کہ خلیلی نے ارشاد میں ایک دوسرے طریقے سے اسے بسند ابو معشر عن ہشام عن ابیہ عن عائشہ روایت کیا ہے، اس حدیث میں ابو معشر نجیح بن عبدالرحمٰن سندی ہیں، جو ضعیف راوی ہیں، اسی لیے حافظ ابن حجر نے ان کے بارے میں کہا: ضعیف أسن واختلط یعنی ضعیف ہیں، عمر دراز ہوئے اور اختلاط کا شکار ہوئے، اسی وجہ سے امام نسائی نے باب میں موجود ابو معشر زیاد بن کلیب کی توثیق کے بعد اسی کنیت کے دوسرے راوی یعنی نجیح بن عبدالرحمٰن سندی کا تذکرہ ان کی منکر احادیث کے ساتھ دیا تاکہ دونوں میں تمیز ہو جائے، اور یہ امام نسائی کی کتاب کی خوبی ہے کہ وہ اس طرح کے افادات رقم فرماتے ہیں، لیکن مذکور حدیث دوسرے طرق کی وجہ سے صحیح ہے، تفصیل کے ملاحظہ ہو: الإرواء: ۲۹۲) ۲؎: حدیث «لأستغفرن لك ما لم أنه عنك» اس کی تخریج ابوداؤد اور بیہقی نے سنن کبریٰ میں کی ہے، اور شیخ البانی نے اسے ضعیف الجامع (۶۲۵۶) میں داخل کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.