الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
28. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ
باب: جو کسی محرم رشتے دار کا مالک ہو جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1365
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن معاوية الجمحي البصري , حدثنا حماد بن سلمة , عن قتادة , عن الحسن , عن سمرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من ملك ذا رحم محرم فهو حر ". قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه مسندا إلا من حديث حماد بن سلمة , وقد روى بعضهم هذا الحديث عن قتادة , عن الحسن , عن عمر شيئا من هذا. (حديث مرفوع) حدثنا عقبة بن مكرم العمي البصري، وغير واحد , قالوا: حدثنا محمد بن بكر البرساني , عن حماد بن سلمة , عن قتادة , وعاصم الاحول , عن الحسن , عن سمرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من ملك ذا رحم محرم فهو حر ". قال ابو عيسى: ولا نعلم احدا ذكر في هذا الحديث عاصما الاحول , عن حماد بن سلمة , غير محمد بن بكر , والعمل على هذا الحديث عند بعض اهل العلم , وقد روي عن ابن عمر , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من ملك ذا رحم محرم فهو حر ". رواه ضمرة بن ربيعة، عن الثوري، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر , عن النبي صلى الله عليه وسلم ولم يتابع ضمرة على هذا الحديث , وهو حديث خطا عند اهل الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ الْبَصْرِيُّ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ سَمُرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مُسْنَدًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ عُمَرَ شَيْئًا مِنْ هَذَا. (حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , وَعَاصِمٍ الْأَحْوَلِ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ سَمُرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا ذَكَرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَاصِمًا الْأَحْوَلَ , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , غَيْرَ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ ". رَوَاهُ ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُتَابَعْ ضَمْرَةُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ , وَهُوَ حَدِيثٌ خَطَأٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی محرم رشتہ دار کا مالک ہو جائے تو وہ (رشتہ دار) آزاد ہو جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف حماد بن سلمہ ہی کی روایت سے مسنداً (مرفوعاً) جانتے ہیں،
۲- اور بعض لوگوں نے اس حدیث کے کچھ حصہ کو قتادہ سے اور قتادہ نے حسن سے اور حسن نے عمر رضی الله عنہ سے (موقوفاً) روایت کیا ہے۔ اس سند سے محمد بن بکر برسانی نے بیان کیا انہوں نے حماد بن سلمہ سے اور حماد نے قتادہ اور عاصم احول سے اور قتادہ اور عاصم نے حسن بصری سے اور حسن نے سمرہ سے اور سمرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو شخص کسی محرم قرابت دار کا مالک ہو جائے تو وہ آزاد ہو جائے گا،
امام ترمذی کہتے ہیں:
۳- محمد بن بکر کے علاوہ ہم کسی کو نہیں جانتے ہیں جس نے عاصم احول کا ذکر کیا ہو اور انہوں (عاصم) نے حماد بن سلمہ سے روایت کی ہو،
۴- بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے،
۵- ابن عمر رضی الله عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو شخص کسی محرم قرابت دار کا مالک ہو جائے تو وہ آزاد ہو جائے گا۔ اسے ضمرہ بن ربیعہ نے ثوری سے روایت کیا ہے، انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، اور عبداللہ نے ابن عمر سے اور ابن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ اس حدیث کی روایت میں لوگوں نے ضمرہ کی متابعت نہیں کی ہے۔ محدثین کے نزدیک یہ حدیث غلط ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفتن 7 (3949)، سنن ابن ماجہ/الفتن 5 (2524)، (تحفة الأشراف: 4585)، و مسند احمد (5/15، 18 20) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ ثقات نے مرفوعا روایت کر نے میں حماد بن سلمہ کی مخالفت کی ہے، دیکھئے: الإرواء رقم: 1746)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس حدیث کا سمرہ رضی الله عنہ کی مسند سے ہونا ہی صحیح ہے، ضمرہ مسند ابن عمر سے روایت کر کے وہم کا شکار ہو گئے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2524)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.