الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
42. باب مِنَ الْمُزَارَعَةِ
باب: مزارعت ہی سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد , حدثنا ابو بكر بن عياش، عن ابي حصين , عن مجاهد , عن رافع بن خديج , قال: نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان لنا نافعا , إذا كانت لاحدنا ارض , ان يعطيها ببعض خراجها , او بدراهم , وقال: " إذا كانت لاحدكم ارض , فليمنحها اخاه , او ليزرعها ".(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , قَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا , إِذَا كَانَتْ لِأَحَدِنَا أَرْضٌ , أَنْ يُعْطِيَهَا بِبَعْضِ خَرَاجِهَا , أَوْ بِدَرَاهِمَ , وَقَالَ: " إِذَا كَانَتْ لِأَحَدِكُمْ أَرْضٌ , فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ , أَوْ لِيَزْرَعْهَا ".
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع فرما دیا جو ہمارے لیے مفید تھا، وہ یہ کہ جب ہم میں سے کسی کے پاس زمین ہوتی تو وہ اس کو (زراعت کے لیے) کچھ پیداوار یا روپیوں کے عوض دے دیتا۔ آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے پاس زمین ہو تو وہ اپنے بھائی کو (مفت) دیدے۔ یا خود زراعت کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المزارعة 2 (3899)، (تحفة الأشراف: 3578)، (وانظر أیضا: أحادیث النسائي من الأرقام: 3893- إلی -3903) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دیکھئیے پچھلی حدیث اور اس کا حاشیہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح - لكن ذكر الدراهم شاذ -، الإرواء (5 / 298 - 300)، غاية المرام (355)
حدیث نمبر: 1385
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان , اخبرنا الفضل بن موسى السيناني , اخبرنا شريك , عن شعبة , عن عمرو بن دينار , عن طاوس , عن ابن عباس , " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يحرم المزارعة , ولكن امر ان يرفق بعضهم ببعض ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , وحديث رافع فيه اضطراب , يروى هذا الحديث , عن رافع بن خديج , عن عمومته , ويروى عنه , عن ظهير بن رافع , وهو احد عمومته , وقد روى هذا الحديث عنه على روايات مختلفة , وفي الباب: عن زيد بن ثابت , وجابر رضى الله عنهما.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بنُ غَيْلَانَ , أَخْبَرنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانيُّ , أَخْبَرنَا شَرِيك , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , عَنْ طَاوُسٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , " أن رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُحَرِّمْ الْمُزَارَعَةَ , وَلَكِنْ أَمَرَ أَنْ يَرفْقَ بَعْضُهُمْ بِبَعْضٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وحَدِيثٌ رَافِعٍ فِيِه اضْطِرابٌ , يُروى هَذَا الْحَدِيثٌ , عَنْ رَافِعِ بْنِ خَديِجٍ , عَنْ عُمُومَتِه , ويُروى عَنْهُ , عَنْ ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعِ , وَهُوَ أَحَدُ عُمُومَتِه , وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثٌ عَنْه عَلَى رِوَايَاتٍ مُخْتَلِفَةٍ , وَفيِ الْبَاب: عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ , وَجَابِرٍ رَضِى اللهُ عَنْهُمَا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارعت کو حرام نہیں کیا، لیکن آپ نے ایک دوسرے کے ساتھ نرمی کرنے کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- رافع کی حدیث میں (جو اوپر مذکور ہوئی) اضطراب ہے۔ کبھی یہ حدیث بواسطہ رافع بن خدیج ان کے چچاؤں سے روایت کی جاتی ہے اور کبھی بواسطہ رافع بن خدیج ظہیر بن رافع سے روایت کی جاتی ہے، یہ بھی ان کے ایک چچا ہیں،
۳- اور ان سے یہ حدیث مختلف طریقے پر روایت کی گئی ہے،
۴- اس باب میں زید بن ثابت اور جابر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث 10 (2330)، و18 (2342)، والہبة 35 (2634)، صحیح مسلم/البیوع 21 (1547)، سنن ابی داود/ البیوع 3 (3389)، سنن النسائی/المزارعة 45 (3940)، سنن ابن ماجہ/الرہون 11 (2453)، (تحفة الأشراف: 5735) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.