الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Jihad
4. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُسَافِرَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ
باب: تنہا سفر کرنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي البصري، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عاصم بن محمد، عن ابيه، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لو ان الناس يعلمون ما اعلم من الوحدة، ما سرى راكب بليل "، يعني: وحده.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ أَنَّ النَّاسَ يَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ مِنَ الْوِحْدَةِ، مَا سَرَى رَاكِبٌ بِلَيْلٍ "، يَعْنِي: وَحْدَهُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ تنہائی کا وہ نقصان جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو کوئی سوار رات میں تنہا نہ چلے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 13 (2998)، سنن ابن ماجہ/الأدب 45 (3738)، (تحفة الأشراف: 7419) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اگر حالات ایسے ہیں کہ راستے غیر مامون ہیں، جان و مال کا خطرہ ہے تو ایسی صورت میں بلا ضرورت تنہا سفر کرنا ممنوع ہے، اور اگر کوئی مجبوری درپیش ہے تو کوئی حرج نہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کو بوقت ضرورت تنہا سفر پر بھیجا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3768)
حدیث نمبر: 1674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن عبد الرحمن بن حرملة، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الراكب شيطان، والراكبان شيطانان، والثلاثة ركب "، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث عاصم وهو ابن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر، وحديث عبد الله بن عمرو حديث حسن، قال محمد: هو ثقة صدوق، وعاصم بن عمر العمري ضعيف في الحديث لا اروي عنه شيئا.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الرَّاكِبُ شَيْطَانٌ، وَالرَّاكِبَانِ شَيْطَانَانِ، وَالثَّلَاثَةُ رَكْبٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَاصِمٍ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِيثٌ حَسَنٌ، قَالَ مُحَمَّدٌ: هُوَ ثِقَةٌ صَدُوقٌ، وَعَاصِمُ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ لَا أَرْوِي عَنْهُ شَيْئًا.
عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اکیلا سوار شیطان ہے، دو سوار بھی شیطان ہیں اور تین سوار قافلہ والے ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عبداللہ بن عمرو کی حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 86 (2607)، (تحفة الأشراف: 8740)، وط/الاستئذان 14 (35)، و مسند احمد (2/186، 214) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اکیلا یا دو آدمیوں کا سفر کرنا صحیح نہیں ہے، تنہا ہونے میں کسی حادثہ کے وقت کوئی اس کا معاون و مددگار نہیں رہے گا، اسی طرح دو ہونے کی صورت میں ایک کو کسی ضرورت کے لیے جانا پڑا تو ایسی صورت میں پھر دونوں تنہا ہو جائیں گے، اور اگر ایک دوسرے کو وصیت کرنا چاہے تو اس کے لیے کوئی گواہ نہیں ہو گا جب کہ دو گواہ کی ضرورت پڑے گی۔

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (64)، المشكاة (3910)، صحيح أبي داود (2346)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.