الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Jihad
13. باب مَا جَاءَ فِي الْفِطْرِ عِنْدَ الْقِتَالِ
باب: لڑائی کے وقت روزہ نہ رکھنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1684
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن موسى، انبانا عبد الله بن المبارك، انبانا سعيد بن عبد العزيز، عن عطية بن قيس، عن قزعة، عن ابي سعيد الخدري، قال: " لما بلغ النبي صلى الله عليه وسلم عام الفتح، مر الظهران، فآذننا بلقاء العدو، فامرنا بالفطر، فافطرنا اجمعون "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب، عن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: " لَمَّا بَلَغَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، مَرَّ الظَّهْرَانِ، فَآذَنَنَا بِلِقَاءِ الْعَدُوِّ، فَأَمَرَنَا بِالْفِطْرِ، فَأَفْطَرْنَا أَجْمَعُونَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مرالظہران ۱؎ پہنچے اور ہم کو دشمن سے مقابلہ کی خبر دی تو آپ نے روزہ توڑنے کا حکم دیا، لہٰذا ہم سب لوگوں نے روزہ توڑ دیا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 4284) (صحیح) وأخرجہ: صحیح مسلم/الصیام 16 (1120)، سنن ابی داود/ الصیام 42 (2406)، سنن النسائی/الصیام 59 (2311)»

وضاحت:
۱؎: مکہ اور عسفان کے درمیان ایک وادی کا نام ہے۔
۲؎: اگر مجاہدین ایسے مقام تک پہنچ چکے ہیں جس سے آگے دشمن سے ملاقات کا ڈر ہے تو ایسی صورت میں روزہ توڑ دینا بہتر ہے، اور اگر یہ امر یقینی ہے کہ دشمن آگے مقابلہ کے لیے موجود ہے تو روزہ توڑ دینا ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2081)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.