الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Jihad
18. باب مَا جَاءَ فِي الْمِغْفَرِ
باب: خود کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، قال: " دخل النبي صلى الله عليه وسلم عام الفتح وعلى راسه المغفر، فقيل له: ابن خطل متعلق باستار الكعبة "، فقال: " اقتلوه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، لا نعرف كبير احد رواه غير مالك، عن الزهري.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ، فَقِيلَ لَهُ: ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ "، فَقَالَ: " اقْتُلُوهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُ كَبِيرَ أَحَدٍ رَوَاهُ غَيْرَ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، آپ سے کہا گیا: ابن خطل ۱؎ کعبہ کے پردوں میں لپٹا ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲ - ہم میں سے اکثر لوگوں کے نزدیک زہری سے مالک کے علاوہ کسی نے اسے روایت نہیں کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 18 (1846)، والجہاد 169 (3044)، والمغازي 48 (4286)، واللباس 17 (5808)، صحیح مسلم/الحج 84 (1357)، سنن ابی داود/ الجہاد 127 (2685)، سنن النسائی/الحج 107 (2780)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 18 (1805)، (تحفة الأشراف: 1527)، وط/الحج 81 (247)، و مسند احمد (3/109، 164، 180، 186، 224، 231، 232، 240) سنن الدارمی/المناسک 88 (1981) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابن خطل کا نام عبداللہ یا عبدالعزی تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے فرمایا: جو ہم سے قتال کرے اسے قتل کر دیا جائے، اس کے بعد کچھ لوگوں کا نام لیا، ان میں ابن خطل کا نام بھی تھا، آپ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ جہاں کہیں ملیں انہیں قتل کر دیا جائے خواہ خانہ کعبہ کے پردے ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں، ابن خطل مسلمان ہوا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا، ایک انصاری مسلمان کو بھی اس کے ساتھ کر دیا، ابن خطل کا ایک غلام جو مسلمان تھا، اس کی خدمت کے لیے اس کے ساتھ تھا، اس نے اپنے مسلمان غلام کو ایک مینڈھا ذبح کر کے کھانا تیار کرنے کے لیے کہا، اتفاق سے وہ غلام سو گیا، اور جب بیدار ہوا تو کھانا تیار نہیں تھا، چنانچہ ابن خطل نے اپنے اس مسلمان غلام کو قتل کر دیا، اور مرتد ہو کر مشرک ہو گیا، اس کے پاس دو گانے بجانے والی لونڈیاں تھیں، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کیا کرتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ آپ نے اسے قتل کر دینے کا حکم دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2805)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.