الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
زیتون بابرکت درخت ہے
حدیث نمبر: 157
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا يحيى بن موسى قال: حدثنا عبد الرزاق قال: حدثنا معمر، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن عمر بن الخطاب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كلوا الزيت وادهنوا به؛ فإنه من شجرة مباركة» قال ابو عيسى: «وعبد الرزاق كان يضطرب في هذا الحديث فربما اسنده، وربما ارسله» حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ؛ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ» قَالَ أَبُو عِيسَى: «وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ كَانَ يَضْطَرِبُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ فَرُبَّمَا أَسْنَدَهُ، وَرُبَّمَا أَرْسَلَهُ»
امیر المؤمنین سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم زیتون کا تیل (اپنے کھانے میں ملا کر) کھاؤ اور اس کی (اپنے جسم پر) مالش کرو، کیونکہ یہ بابرکت درخت (‏‏‏‏کا پھل) ہے۔ ابوعیسیٰ ‏‏‏‏ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث کی سند میں راوی عبدالرزاق کو اضطراب ہوتا ہے کبھی اس کو مسند بیان کرتے ہیں اور کبھی مرسل بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 158
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا السنجي وهو ابو داود سليمان بن معبد السنجي قال: حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه ولم يذكر فيه عن عمرحَدَّثَنَا السِّنْجِيُّ وَهُوَ أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ السِّنْجِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عُمَرَ
زید بن اسلم نے اپنے والد سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا ہے اور اس میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا واسطہ ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ترمذي: 1851، و ذكر كلاما. سنن ابن ماجه: 3319. المستدرك: 122/4 وصححه الحاكم عليٰ شرط الشيخين ووافقه الذهبي و اورده الضياء المقدسي فى المختارة (175/1 ح 83،82)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.