الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
جب تک میں طلب کرتا رہتا تم دیتے رہتے
حدیث نمبر: 168
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا مسلم بن إبراهيم قال: حدثنا ابان بن يزيد، عن قتادة، عن شهر بن حوشب، عن ابي عبيد قال: طبخت للنبي صلى الله عليه وسلم قدرا وقد كان يعجبه الذراع فناولته الذراع ثم قال: «ناولني الذراع» ، فناولته ثم قال: «ناولني الذراع» فقلت: يا رسول الله، وكم للشاة من ذراع فقال: «والذي نفسي بيده لو سكت لناولتني الذراع ما دعوت» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ: طَبَخْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِدْرًا وَقَدْ كَانَ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ فَنَاوَلْتُهُ الذِّرَاعَ ثُمَّ قَالَ: «نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ» ، فَنَاوَلْتُهُ ثُمَّ قَالَ: «نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَمْ لِلشَّاةِ مِنْ ذِرَاعٍ فَقَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ سَكَتَّ لَنَاوَلْتَنِي الذِّرَاعَ مَا دَعَوْتُ»
عبید (ابوعبیدۃ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (گوشت کی) ایک ہنڈیا پکائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زراع (بونگ) کا گوشت بہت پسند تھا، تو میں نے آپ کو ایک بونگ پیش کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اور زراع دو، میں نے دوسری پیش کی۔ پھر فرمایا: مجھے اور زراع دو، تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک بکری کے کتنے زراع ہوتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم خاموش رہتے تو جب تک میں طلب کرتا جاتا تم مجھے زراع دیتے ہی رہتے۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف والحديث حسن» :
«مسند احمد: 484/3 - 485. سنن دارمي: 45»
اس روایت کی سند اس وجہ سے ضعیف ہے کہ قتادہ مدلس تھے اور یہ سند عن سے ہے۔ شیخ البانی نے مختصر الشمائل المحمدیہ (143) میں اس روایت کے جو شواہد ذکر کئے ہیں،ان میں سے بعض کی تحقیق درج ذیل ہے:
➊ عن ابی رافع رضی اللہ عنہ [مسند احمد 8/6 ح23859]
اس کی سند حسن لذاتہ ہے۔
➋ عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ [مسند احمد 517/2 ح 10706]
اس کی سند محمد بن عجلان مدلس کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے۔
خلاصہ یہ کہ شاہد نمبر 1 کے ساتھ یہ روایت بھی حسن ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.