الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصوم
روزوں کے احکام و مسائل
رمضان کے روزوں کے علاوہ ہر ماہ کے تین روزوں کی فضیلت
حدیث نمبر: 396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عفان بن مسلم، نا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن ابي عثمان النهدي، ان ابا هريرة، كان في سفر، فنزلوا منزلا، فارسلوا إليه رسولا وهو يصلي ليطعم، فقال: للرسول إني صائم، فلما وضع الطعام وكادوا ان يفرغوا جعل ياكل فنظروا إلى رسولهم، فقال: قد اخبرني انه صائم، فقال ابو هريرة: صدق: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ((صوم شهر الصبر، وصيام ثلاثة ايام من كل شهر صوم الدهر))، فقد صمت ثلاثا من الشهر فانا مفطر في تخفيف الله وصائم في تضعيف الله.أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، كَانَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلُوا مَنْزِلًا، فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ رَسُولًا وَهُوَ يُصَلِّي لِيَطْعَمَ، فَقَالَ: لِلرَّسُولِ إِنِّي صَائِمٌ، فَلَمَّا وُضِعَ الطَّعَامُ وَكَادُوا أَنْ يَفْرُغُوا جَعَلَ يَأْكُلُ فَنَظَرُوا إِلَى رَسُولِهِمْ، فَقَالَ: قَدْ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ صَائِمٌ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: صَدَقَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((صَوْمُ شَهْرِ الصَّبْرِ، وَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صَوْمُ الدَّهْرِ))، فَقَدْ صُمْتُ ثَلَاثًا مِنَ الشَّهْرِ فَأَنَا مُفْطِرٌ فِي تَخْفِيفِ اللَّهِ وَصَائِمٌ فِي تَضْعِيفِ اللَّهِ.
ابوعثمان النہدی سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سفر میں تھے، انہوں نے ایک جگہ قیام کیا تو انہوں نے ایک قاصد ان کی طرف بھیجا، جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے، تاکہ وہ کھانا کھا لیں، انہوں نے قاصد سے فرمایا: میں روزہ دار ہوں، جب کھانا لگا دیا گیا اور قریب تھا کہ وہ فارغ ہو جائیں تو وہ بھی کھانا کھانے لگے، پس انہوں نے اپنے قاصد کی طرف دیکھا، تو اس نے کہا: انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ وہ روزہ دار ہیں، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ماہ صبر کا روزہ اور ہر ماہ تین دن روزہ رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے مترادف ہے۔ میں مہینے کے تین روزے رکھ چکا ہوں، میں اللہ کی تخفیف میں روزہ چھوڑنے والا ہوں اور اللہ کی تضعیف میں روزہ رکھنے والا ہوں۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 384/2. 513. صحيح ابن حبان، رقم: 3659. قال شعيب الارناوط: اسناده صحيح»
حدیث نمبر: 397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سليمان بن حرب، نا حماد بن زيد، عن عباس الجريري، عن ابي عثمان النهدي، قال: تضيفت ابا هريرة سبعا، وكان هو وامراته وخادمه يعتقبون الليل اثلاثا، يقوم هذا وينام هذا، ويقوم هذا وينام هذا، وسمعت ابا هريرة يقول: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم تمرا فاصابني سبع تمرات، فكان فيه حشفة، ما كان شيء احب إلي منها شدت في مضاغي، قال: سليمان: اي كان لها قوة، قال: فقلت يا ابا هريرة، فكيف تصوم الشهر؟ فقال: اصوم من اول الشهر ثلاثا، فإن حدث بي حدث كان لي اجر شهري.أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: تَضَيَّفْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ سَبْعًا، وَكَانَ هُوَ وَامْرَأَتُهُ وَخَادِمُهُ يَعْتَقِبُونَ اللَّيْلَ أَثْلَاثًا، يَقُومُ هَذَا وَيَنَامُ هَذَا، وَيَقُومُ هَذَا وَيَنَامُ هَذَا، وَسَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرًا فَأَصَابَنِي سَبْعَ تَمَرَاتٍ، فَكَانَ فِيهِ حَشَفَةٌ، مَا كَانَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْهَا شَدَّتْ فِي مَضَاغِي، قَالَ: سُلَيْمَانُ: أَيْ كَانَ لَهَا قُوَّةٌ، قَالَ: فَقُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَكَيْفَ تَصُومُ الشَّهْرَ؟ فَقَالَ: أَصُومُ مِنْ أَوَّلِ الشَّهْرِ ثَلَاثًا، فَإِنْ حَدَثَ بِي حَدَثٌ كَانَ لِي أَجْرُ شَهْرِي.
ابوعثمان النہدی نے بیان کیا: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سات دن تک مہمان ٹھہرایا، ان کے ساتھ ان کی اہلیہ اور ان کے خادم تھے، انہوں نے رات کے تہائی تہائی حصے کی باری مقرر کی تھی، یہ قیام کرتے اور وہ سو جاتا اور یہ قیام کرتا تو وہ سو جاتے، اور میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوریں تقسیم کیں تو میرے حصے میں سات کھجوریں آئیں، ان میں ایک خراب خشک کھجور تھی وہ مجھے سب سے زیادہ محبوب تھی اس نے میرے کھجور چبانے کو مضبوط کر دیا۔ سلیمان نے کہا: یعنی اس کی قوت تھی، راوی نے بیان کیا، میں نے کہا: ابوہریرہ! آپ مہینے میں کس طرح روزہ رکھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں مہینے کے شروع میں تین روزے رکھتا ہوں، پس اگر میرے ساتھ کوئی مسئلہ درپیش آ جائے تو میرے لیے مہینہ بھر کا اجر و ثواب ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاطعمة، باب الحشف: 5441. مسند احمد: 353/2. ارواء الغليل: 100/4»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.