الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
72. باب النَّهْيِ عَنْ مُبَادَرَةِ الأَئِمَّةِ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
امام سے پہلے رکوع و سجود میں جانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1352
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا الليث بن سعد، عن محمد بن عجلان، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن ابن محيريز، عن معاوية، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"إني قد بدنت، فلا تسبقوني بالركوع، ولا بالسجود، فإني مهما اسبقكم حين اركع، تدركوني حين ارفع، ومهما اسبقكم حين اسجد، تدركوني حين ارفع".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:"إِنِّي قَدْ بَدَّنْتُ، فَلَا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ، وَلَا بِالسُّجُودِ، فَإِنِّي مَهْمَا أَسْبِقُكُمْ حِينَ أَرْكَعُ، تُدْرِكُونِي حِينَ أَرْفَعُ، وَمَهْمَا أَسْبِقُكُمْ حِينَ أَسْجُدُ، تُدْرِكُونِي حِينَ أَرْفَعُ".
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا بدن بھاری ہو گیا ہے اس لئے مجھ سے پہلے رکوع یا سجدے میں نہ جاؤ، میں تم سے کتنا ہی پہلے رکوع میں جاؤں جب رکوع سے سر اٹھاؤں گا تو تم مجھے پا لو گے، اسی طرح سجدے میں کتنا ہی پہلے جاؤں سر اٹھانے سے پہلے تم مجھے (سجدے میں) پا لو گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1354]»
یہ حدیث حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 619]، [ابن ماجه 963]، [ابن حبان 2229]، [الحميدي 613]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، قال: سمعت ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اما يخشى احدكم او الا يخشى احدكم إذا رفع راسه قبل الإمام ان يجعل الله راسه راس حمار او صورته صورة حمار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَمَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ أَوْ أَلَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ أَوْ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص جو (رکوع یا سجدہ میں) امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے، اس بات سے نہیں ڈرتا کہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے کے سر کی طرح بنا دے، یا اس کی صورت کو گدھے کی سی صورت بنا دے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1355]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 691]، [مسلم 427]، [أبوداؤد 623]، [ترمذي 582]، [نسائي 827]، [ابن ماجه 961]، [ابن حبان 2282 وغيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا زائدة، حدثنا المختار بن فلفل، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم حثهم على الصلاة، ونهاهم ان يسبقوه إذا كان يؤمهم بالركوع والسجود، وان ينصرفوا قبل انصرافه من الصلاة، وقال:"إني اراكم من خلفي وامامي".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَثَّهُمْ عَلَى الصَّلَاةِ، وَنَهَاهُمْ أَنْ يَسْبِقُوهُ إِذَا كَانَ يَؤُمُّهُمْ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وَأَنْ يَنْصَرِفُوا قَبْلَ انْصِرَافِهِ مِنْ الصَّلَاةِ، وَقَالَ:"إِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ خَلْفِي وَأَمَامِي".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز کی ترغیب دی، اور جب وہ آپ کی امامت میں رکوع و سجدہ کریں تو مسابقت سے منع کیا، اور اس سے منع کیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے سلام پھیریں، اور فرمایا کہ: میں تم کو اپنے پیچھے اور آگے ہر طرف سے دیکھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1356]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 426]، [أبوداؤد 626]، [أبويعلی 3952]، [ابن أبى شيبه 328/2]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1351 سے 1354)
ان روایات سے رکوع اور سجود یا سلام میں امام پر مسابقت کرنے یعنی امام سے پہلے رکوع و سجود میں چلے جانے کی سخت ممانعت ہے، بلکہ علماء نے اسے حرام قرار دیا ہے اور ایسے شخص کی نماز باطل ہو جائے گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید سناتے ہوئے فرمایا کہ ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا سر یا منہ گدھے کا سا بنا دے، یہ عقوبۃ عاجلہ بھی ہو سکتی ہے اور اخروی سزا بھی ہو سکتی ہے۔
شارح ترمذی علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری نے تحفۃ الاحوذی میں دمشق کے ایک محدث کا واقعہ ذکر کیا ہے جو نقاب لگا کر درس دیا کرتے تھے، استفسار پر بتایا کہ میں نے جب یہ حدیث پڑھی تو سوچا یہ تو مستحیل ہے اور عمداً و قصداً امام سے پہلے سر اٹھایا اور اللہ نے واقعی میرا سر ایسا بنا دیا۔
«(اعاذنا اللّٰه وإياكم منه)» اللہ تعالیٰ کی قدرت و مشیت سے یہ بعید نہیں ہے، بعض علماء نے اس سے مراد آخرت میں ایسا ہونا لیا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ گدھے کا سا سر ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی عقل خبط ہو جائے گی۔
بہرحال یہ بڑی سزا ہے جو دنیا میں ہو یا آخرت میں، حقیقی ہو یا معنوی، ہر صورت میں موجبِ عذاب ہے، اس لئے امام پر سبقت لے جانے یعنی امام سے پہلے رکوع یا سجدے میں جانے سے ڈرنا اور رک جانا چاہیے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.