الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں
4. باب مَا يُجْزِئُ مِنَ الضَّحَايَا:
قربانی کے لئے کتنی عمر کا جانور کافی ہے
حدیث نمبر: 1992
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا هشام، عن يحيى، عن بعجة الجهني، عن عقبة بن عامر الجهني، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحايا بين اصحابه فاصابني جذع، فقلت: يا رسول الله، إنها صارت لي جذعة، فقال:"ضح به".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ بَعْجَةَ الْجُهَنِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَايَا بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَأَصَابَنِي جَذَعٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا صَارَتْ لِي جَذَعَةً، فَقَالَ:"ضَحِّ بِهِ".
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں قربانی کے جانور تقسیم کئے تو میرے حصے میں ایک سال سے کم کا بکری کا بچہ آیا، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے حصہ میں تو ایک سال سے کم کا بکری کا بچہ آیا؟ فرمایا: اسی کی قربانی کر دو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1996]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5547]، [مسلم 1965]، [ترمذي 1500]، [نسائي 4392]، [أبويعلی 1758]، [ابن حبان 5898]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد، حدثنا الليث، حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر، قال: اعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم غنما اقسمها على اصحابه، فقسمتها وبقي منها عتود، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:"ضح به". قال ابو محمد: العتود: الجذع من المعز.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَمًا أَقْسِمُهَا عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَسَمْتُهَا وَبَقِيَ مِنْهَا عَتُودٌ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:"ضَحِّ بِهِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الْعَتُودُ: الْجَذَعُ مِنْ الْمَعْزِ.
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صحابہ کرام کے درمیان تقسیم کرنے کے لئے (قربانی کی) بکریاں عطا کیں، چنانچہ میں نے انہیں تقسیم کر دیا، ان میں سے ایک سال سے کم کا ایک بچہ بچا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی کی قربانی کر دو۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: «عتود» بکری کے بچے کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1997]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گزر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [بخاري 5555، 4300]، [ابن ماجه 3138]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1991 سے 1993)
قربانی کے لئے بکرا دانتا ہوا مسنۃ ہونا چاہئے، چھوٹے بچے کی قربانی جائز نہیں، پہلی حدیث میں جذع کا لفظ ہے اس کی تشریح عتود سے ہو جاتی ہے، اس سے معلوم ہوا کہ بکری کا بچہ ایک سال کا ہونا چاہئے، کیونکہ روایتِ صحیحہ میں ہے کہ یہ حکم صرف سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کے لئے تھا۔
جذع عربی میں ایسے جانور کو کہتے ہیں جو جوان و قوی ہو گیا ہو اس لئے پانچ سال کے اونٹ کو جذع کہا جاتا ہے، گائے اور بکری کے اس بچے کو جذع کہتے ہیں جو ایک سال پورا کر کے دوسرے سال میں لگ جائے، اور بھیڑ میں جذع وہ ہے جس کی عمر ایک سال ہو یا کچھ کم، اور گائے میں بعض نے کہا جذع وہ ہے جو تیسرے سال میں لگ جائے۔
بعض علماء نے بھیڑ کے چھ مہینے کے بچے کی قربانی کی اجازت دی ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ بھیڑ بکری ہر ایک میں دانتا ہوا جانور ہو یا ایک سال کا ہو گیا ہو۔
کیونکہ حدیث ہے: «لَا تَذْبَحُوْا إِلَّا مُسِنَّةً.» تم قربانی کرو دنتے ہوئے جانور کی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.