الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل
1. باب: «رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَةٍ» .
تین آدمی مرفوع القلم ہیں
حدیث نمبر: 2333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا حماد، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: "رفع القلم عن ثلاثة: عن النائم حتى يستيقظ، وعن الصغير حتى يحتلم، وعن المجنون حتى يعقل". وقد قال حماد ايضا:"وعن المعتوه حتى يعقل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَحْتَلِمَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ". وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا:"وَعَنْ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَعْقِلَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین اشخاص سے قلم اٹھا دی گئی ہے (یعنی ان کی نیکی بدی پر مواخذہ نہیں) سونے والے سے جاگنے تک، بچے سے بالغ ہونے تک، اور دیوانے سے جب تک اس کو عقل نہ آئے۔
حماد نے دوسری روایت میں مجنوں کے بجائے معتوہ کہا ہے، معنی دونوں کا ایک ہے، یعنی پاگل یا دیوانہ، یہاں تک کہ اس کو عقل آ جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2342]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4398]، [نسائي 3432]، [ابن ماجه 2041]، [أبويعلی 4400]، [ابن حبان 4331]، [الموارد 1496]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2332)
حدود سے مراد وہ سزائیں ہیں جو معلوم گناہوں پر متعین و مقرر ہیں۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان تین اشخاص سے جو بھی بھلا برا کام سرزد ہو وہ لکھا نہیں جاتا ہے اور الله تعالیٰ کے یہاں اس کا حساب و کتاب نہیں، اس واسطے نہ ان پر حد جاری کی جائے گی اور نہ طلاق و بیع واقع ہوگی، پس جو شخص سونے میں یا جنون کی حالت میں طلاق یا عتاق دے یا اور کوئی نیک یا بد کام کر ڈالے تو اس کا مواخذہ اس سے نہ ہوگا۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کتاب الحدود میں یہ حدیث نقل کر کے اس طرف اشارہ کیا ہے کہ ان تینوں اشخاص پر حد بھی جاری نہ ہوگی۔
اور ان کے برعکس اشخاص یعنی جاگنے والا، بالغ اور صحیح العقل اگر کوئی گناہ کرے تو مواخذہ ہوگا اور حد جاری کی جائے گی، اگر طلاق دی ہے یا آزادی کا حکم کیا ہے تو وہ نافذ العمل ہوگا۔
طلاق بھی پڑ جائے گی اور غلام آزاد بھی ہوگا، اور حد سے مراد وہ گناہ ہیں جن کی سزا دنیا میں مقرر کردی گئی ہے جیسے زنا، چوری، ڈاکہ زنی، ارتداد، قتل، تہمت، شراب نوشی وغیرہ، ان سب کا بیان آگے آ رہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.