الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل
7. باب مَا لاَ يُقْطَعُ فِيهِ مِنَ الثِّمَارِ:
پھل فروٹ کی چوری میں ہاتھ نہ کاٹے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 2341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا يحيى هو ابن سعيد، ان محمد بن يحيى بن حبان اخبره، عن رافع بن خديج، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: "لا قطع في ثمر ولا كثر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ: پھل اور خوشے کی چوری میں قطع ید نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2350]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4388]، [نسائي 4976]، [طبراني 260/4، 4339]، [ابن حبان 4466]، [الموارد 1505]، [الحميدي 411]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الحسين بن منصور، حدثنا ابو اسامة، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن رجل من قومه، عن رافع بن خديج، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: "لا قطع في ثمر ولا كثر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ حدیث کا ترجمہ اوپر ذکر کیا جاچکا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة وأبو أسامة هو: حماد بن أسامة وأخرجه النسائي، [مكتبه الشامله نمبر: 2351]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ اس کی سند میں ابواسامہ کا نام: حماد بن اسامہ ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2340 سے 2342)
کھجور کے درخت کا گوند جو چربی کی طرح رنگ میں سفید اور ذائقہ دار و مزہ میں گری کی طرح، کھجور کے تنے کے وسط میں پایا جاتا ہے اور کھایا جاتا ہے، اس کو «كثر» کہتے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه جهالة وأبو أسامة هو: حماد بن أسامة وأخرجه النسائي
حدیث نمبر: 2343
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إسحاق، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن عمه واسع بن حبان، عن رافع بن خديج، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا قطع في ثمر ولا كثر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ حدیث کا ترجمہ اوپر ذکر کیا جاچکا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2352]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز یہ کہ اس کی سند میں ضعف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن رافع بن خديج، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ حدیث کا ترجمہ اوپر گذر چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2353]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ تخریج اس باب کی پہلی حدیث میں ملاحظہ فرمائیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2345
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إسحاق، حدثنا جرير، والثقفي، عن يحيى بن سعيد، اخبرني محمد بن يحيى بن حبان، عن رافع بن خديج، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: "لا قطع في ثمر ولا كثر". قال: وهو شحم النخل. والكثر: الجمار.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَالثَّقَفِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ". قَالَ: وَهُوَ شَحْمُ النَّخْلِ. وَالْكَثَرُ: الْجُمَّارُ.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: پھل اور خوشے کی چوری میں ہاتھ کاٹا نہ جائے، راوی نے کہا: کھجور کے اندر جو سفید جھلی ہوتی ہے اسے کثر کہتے ہیں اور کثر وہ خوشہ ہے جو کھجور کے درخت میں ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2354]»
اس روایت کی سند صحیح اور تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مكرر سابقه
حدیث نمبر: 2346
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن ابي ميمون، عن رافع بن خديج، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: "لا قطع في كثر". قال ابو محمد: القول ما قال ابو اسامة.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَبِي مَيْمُونٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي كَثَرٍ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الْقَوْلُ مَا قَالَ أَبُو أُسَامَةَ.
اس حدیث کا ترجمہ بھی اوپر گذر چکا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ابواسامہ (ان کا نام حماد بن اسامہ ہے) نے جو کہا وہی صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده فيه مجهول، [مكتبه الشامله نمبر: 2355]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذرچکی ہے۔ اس میں ابومیمون غیر معروف ہیں لیکن حدیث صحیح ہے۔ حاکم و بیہقی نے بھی اسے روایت کیا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2342 سے 2346)
مذکورہ بالا تمام روایات سے یہ ثابت ہوا کہ آدمی اگر ضرورت بھر پھل اور میوے کھا لے تو اس کا ہاتھ کاٹا نہیں جائے گا، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا یہی قول ہے کہ کھجور، میوے، ترکاریاں، لکڑی یا گھاس کی چوری میں قطع ید نہیں ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا: اگر یہ چیزیں محفوظ مقام پر ہیں جیسے باغ کے اندر یا مکان میں اور کسی نے وہاں سے ان تمام چیزوں کی چوری کی تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
اہلِ حدیث کا بھی مذہب یہی ہے کہ میوہ اور پھل فروٹ اور کھجور کے گابھا کی چوری میں قطع ید نہیں ہے جب تک کہ یہ چیزیں سوکھنے کے لئے محفوظ مقام میں نہ رکھی جائیں، اور شرط یہ ہے کہ چور صرف کھا لے، گود میں بھر کر نہ لے جائے، اگر ایسا کرے گا تو اس کی قیمت کا ڈبل جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور سزا بھی ملے گی۔
(وحیدی)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده فيه مجهول

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.