الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل
9. باب في حَدِّ الْخَمْرِ:
شراب پینے پر حد کا بیان
حدیث نمبر: 2348
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس،"ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي برجل قد شرب خمرا فضربه بجريدتين"، ثم فعل ابو بكر مثل ذلك، فلما كان عمر: استشار الناس، فقال عبد الرحمن بن عوف: اخف الحدود: ثمانين، قال: ففعل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ،"أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ خَمْرًا فَضَرَبَهُ بِجَرِيدَتَيْنِ"، ثُمَّ فَعَلَ أَبُو بَكْرٍ مِثْلَ ذَلِكَ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ: اسْتَشَارَ النَّاسَ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَخَفُّ الْحُدُودِ: ثَمَانِينَ، قَالَ: فَفَعَلَ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کو لایا گیا جس نے شراب پی لی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دو چھڑیوں سے مارا، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو صحابہ سے انہوں نے شرابی کی سزا کے بارے میں مشورہ کیا تو سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: سب سے کم حد (سزا) اسّی کوڑے کی ہے (تہمت میں)، چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کو نافذ کر دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2357]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6773]، [مسلم 1706]، [أبوداؤد 4479]، [ابن ماجه 2570]، [أبويعلی 2894]، [ابن حبان 4448]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 2349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، اخبرنا عبد العزيز بن المختار، حدثنا عبد الله الداناج، حدثنا حضين بن المنذر الرقاشي، قال: شهدت عثمان بن عفان واتي بالوليد بن عقبة، فقال علي: "جلد النبي صلى الله عليه وسلم اربعين، وجلد ابو بكر اربعين، وعمر ثمانين، وكل سنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الدَّانَاجُ، حَدَّثَنَا حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِيُّ، قَالَ: شَهِدْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَأُتِيَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ، فَقَالَ عَلِيٌّ: "جَلَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، وَعُمَرُ ثَمَانِينَ، وَكُلٌّ سُنَّةٌ".
حضین بن منذر قاشی نے بیان کیا کہ میں سیدنا عثان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر تھا کہ ولید بن عقبہ (سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے اخیافی بھائی) کو لایا گیا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابی کو چالیس کوڑے مارے، اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس ہی مارے، اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسّی کوڑے لگائے، اور سب سنت ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2358]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1707]، [أبوداؤد 4480]، [ابن ماجه 2571]، [أبويعلی 504، 3015]، [الطيالسي 1537]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2347 سے 2349)
شراب پینے والے اور نشہ کرنے والے کی سزا قرآن پاک میں مذکور نہیں ہے۔
یہ معلوم ہے کہ شراب پینا حرام ہے، یہ اُم الخبائث ہے، اور نشہ کی حالت میں انسان سے قبیح اور ناقابلِ معافی جرم سرزد ہو جاتے ہیں اس لئے اسلام نے اس دروازے ہی کو بند کر دیا۔
اب اگر کوئی شخص پی ہی لے تو اس کو سزا ضرور ملنی چاہیے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کی چھڑی وغیرہ سے شرابی کو سزا دی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا یعنی چالیس کوڑے لگائے، جب لوگ بکثرت پینے لگے تو امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے صحابہ کے مشورے سے شرابی کی سزا اسّی کوڑے مقرر کر دی۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا یہ کہنا «كُلٌّ سُنَّةٌ» اس بات کی تائید کرتا ہے کہ چالیس اور اسّی سب ٹھیک اور سنّت ہے، نیز حاکمِ وقت کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنی صواب دید کے مطابق جتنی چاہے شرابی کو سزا دے، چالیس کوڑے یا اسّی کوڑے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.