من كتاب السير سیر کے مسائل 61. باب في النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ الْمُعَاهَدِ: ذمی کو قتل کرنے کی ممانعت کا بیان
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے بلاوجہ کی عہد والے (ذمی) کو مار ڈالا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کو حرام کر دے گا۔“ (یعنی وہ قاتل جنت میں نہ جائے گا)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2546]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2760]، [نسائي 4761]، [ابن حبان 4881]، [موارد الظمآن 1530] وضاحت:
(تشریح حدیث 2539) معاہد اس عہد والے کو کہتے ہیں جو جزیہ دے کر دار الاسلام میں رہتا ہے، اس کو ذمی بھی کہا جاتا ہے، ایسے غیر مسلم کے جان و مال کی حفاظت مسلم حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے، اگر جان بوجھ کر کوئی مسلمان اس کو قتل کر دے تو اس کی اتنی بڑی سزا ہے کہ اس پر جنّت حرام ہوگی، اور وہ جہنم میں جائے گا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|