الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
9. باب في التَّسْلِيمِ عَلَى النِّسَاءِ:
عورتوں کو سلام کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن نافع، عن شعيب بن ابي حمزة، عن ابن ابي حسين، حدثني شهر، عن اسماء بنت يزيد بن السكن إحدى نساء بني عبد الاشهل"انها بينا هي في نسوة مر عليهن النبي صلى الله عليه وسلم فسلم عليهن".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنِي شَهْرٌ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ إِحْدَى نِسَاءِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ"أَنَّهَا بَيْنَا هِيَ فِي نِسْوَةٍ مَرَّ عَلَيْهِنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِنَّ".
بنوعبدالاشہل کی ایک خاتون سیدہ اسماء بنت یزید بن سکن رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ کچھ عورتوں کے ساتھ تھیں جن کے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو انہیں سلام کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2679]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 5204]، [ترمذي 2698]، [ابن ماجه 3701]، [أحمد 452/6]، [الأدب المفرد 1047]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2672)
اس حدیث سے اجنبی مرد کا اجنبی عورتوں سے سلام کرنا ثابت ہوا۔
علمائے کرام نے کہا: اگر فتنے کا ڈر نہ ہو تو مرد عورت کو اور عورت مرد کو سلام کرسکتی ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور یہی صحیح ہے، صحابہ کرام بھی ازواجِ مطہرات کو سلام کیا کرتے تھے۔
ہاں! اجنبی عورت سے مصافحہ کرنا جائز نہیں بلکہ حرام ہے۔
سلام کرنے میں کوئی قباحت نہیں اور نہ جواب دینے میں کوئی حرج ہے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.