الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
31. باب كَمْ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ:
چھینکنے والے کو کتنی بار جواب دیا جائے
حدیث نمبر: 2696
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد، حدثنا عكرمة هو: ابن عمار، قال: حدثني إياس بن سلمة، قال: حدثني ابي، قال: عطس رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "يرحمك الله". ثم عطس اخرى، فقال:"الرجل مزكوم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ هُوَ: ابْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "يَرْحَمُكَ اللَّهُ". ثُمَّ عَطَسَ أُخْرَى، فَقَالَ:"الرَّجُلُ مَزْكُومٌ".
ایاس بن سلمہ نے کہا: میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو یرحمک اللہ کہا، دوبارہ پھر اسے چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے کو زکام ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2703]»
اس حدیث کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2993]، [أبوداؤد 5037]، [ترمذي 2743]، [ابن ماجه 3714]، [ابن حبان 603]، [طبراني 13/7، 6234]، [ابن السني 245]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2695)
اس حدیث میں ہے کہ ایک سے زیادہ بار چھینکے تو جواب دینا ضروری نہیں۔
ابن ماجہ میں ہے کہ تین بار جواب دیا جائے، اس سے زیادہ چھینک آئے تو یرحمک اللہ کہنا ضروری نہیں ہے، بلکہ چھینکنے والا مزکوم ہے، یعنی ایک بار سے زیادہ چھینکنے پر جواب مستحب ہے، واجب نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.