الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
كتاب القصاص
قتل خطاء کا بیان
حدیث نمبر: 3478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن طاووس عن ابن عباس عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من قتل في عمية في رمي يكون بينهم بالحجارة او جلد بالسياط او ضرب بعصا فهو خطا عقله الخطا ومن قتل عمدا فهو قود ومن حال دونه فعليه لعنة الله وغضبه لا يقبل منه صرف ولا عدل» . رواه ابو داود والنسائي وَعَن طَاوُوس عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّةٍ فِي رَمْيٍ يَكُونُ بَيْنَهُمْ بِالْحِجَارَةِ أَوْ جَلْدٍ بِالسِّيَاطِ أَوْ ضَرْبٍ بِعَصًا فَهُوَ خَطَأٌ عقله الْخَطَأِ وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ وَمَنْ حَالَ دُونَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَغَضَبُهُ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
طاؤس، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص بلوے میں مارا جائے، مثلاً لڑنے والے ایک دوسرے پر پتھر پھینک رہے تھے یا کوڑے مار رہے تھے یا لاٹھیاں برسا رہے تھے تو وہ قتلِ خطا ہے اور اس کی دیت، دیتِ خطا کی مثل ہو گی۔ اور جس نے عمداً قتل کیا تو وہ (قاتل) قابل قصاص ہے، اور جو شخص اس (قصاص) کے درمیان حائل ہو جائے، اس پر اللہ کی لعنت اور اس کا غضب ہے، اس سے نہ تو نفل قبول ہو گا اور نہ فرض۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أبو داود (4539) و النسائي (39/8 ح 4793. 4794)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.