الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
كتاب القصاص
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہوں کے قاتلوں کا عبرت ناک انجام
حدیث نمبر: 3539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن انس قال: قدم على النبي صلى الله عليه وسلم نفر من عكل فاسلموا فاجتووا المدينة فامرهم ان ياتوا إبل الصدقة فيشربوا من ابوالها والبانها ففعلوا فصحوا فارتدوا وقتلوا رعاتها واستاقوا الإبل فبعث في آثارهم فاتي بهم فقطع ايديهم وارجلهم وسمل اعينهم ثم لم يحسمهم حتى ماتوا. وفي رواية: فسمروا اعينهم وفي رواية: امر بمسامير فاحميت فكحلهم بها وطرحهم بالحرة يستسقون فما يسقون حتى ماتوا وَعَن أَنَسٍ قَالَ: قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ عُكْلٍ فَأَسْلَمُوا فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَأْتُوا إِبِلَ الصَّدَقَةِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا فَفَعَلُوا فَصَحُّوا فَارْتَدُّوا وَقَتَلُوا رُعَاتَهَا وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُتِيَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ ثُمَّ لَمْ يَحْسِمْهُمْ حَتَّى مَاتُوا. وَفِي رِوَايَةٍ: فَسَمَّرُوا أَعْيُنَهُمْ وَفِي رِوَايَةٍ: أَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَّلَهُمْ بِهَا وَطَرَحَهُمْ بِالْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَمَا يُسْقَوْنَ حَتَّى مَاتُوا
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عکل کے کچھ لوگ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔ مدینہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہ آئی تو آپ نے انہیں صدقہ کے اونٹوں کے پاس جانے کا حکم فرمایا تاکہ وہاں وہ ان کا دودھ اور پیشاب پیئیں، انہوں نے ایسے کیا اور وہ صحت یاب ہو گئے، اس کے بعد وہ مرتد ہو گئے اور ان کے چرواہوں کو قتل کر کے اونٹ ہانک کر لے گئے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے تعاقب میں آدمی بھیجے تو وہ انہیں پکڑ کر لے آئے، آپ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھیر دی گئیں، پھر ان کا خون بہتا رہا حتی کہ وہ فوت ہو گئے۔ ایک دوسری روایت میں ہے: انہوں نے ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھیر دیں۔ اور ایک روایت میں ہے: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلائیوں کے متعلق حکم فرمایا تو انہیں گرم کیا گیا اور انہیں ان کی آنکھوں میں پھیر کر انہیں دھوپ میں پھینک دیا گیا وہ پانی طلب کرتے رہے مگر انہیں پانی نہ دیا گیا حتی کہ وہ فوت ہو گئے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6803، الرواية الأولٰي، 1501، الثانية، 3018، الثالثة) و مسلم (1671/9، الرواية الأولي، 1671/10، الثانية)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.