الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
كتاب القصاص
حمل ساقط ہونے پر دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3489
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن المغيرة بن شعبة: ان امراتين كانتا ضرتين فرمت إحداهما الاخرى بحجر او عمود فسطاط فالقت جنينها فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجنين غرة: عبدا او امة وجعله على عصبة المراة هذه رواية الترمذي وفي رواية مسلم: قال: ضربت امراة ضرتها بعمود فسطاط وهي حبلى فقتلتها قال: وإحداهما لحيانية قال: فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم دية المقتول على عصبة القاتلة وغرة لما في بطنها وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا ضَرَّتَيْنِ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ أَوْ عَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأَلْقَتْ جَنِينَهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الجَنينِ غُرَّةً: عبْداً أَوْ أَمَةٌ وَجَعَلَهُ عَلَى عَصَبَةِ الْمَرْأَةِ هَذِهِ رِوَايَةُ التِّرْمِذِيِّ وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ: قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَى فَقَتَلَتْهَا قَالَ: وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانَيَّةٌ قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَة الْمَقْتُول عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو عورتیں سوتن تھیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر یا خیمے کا بانس مارا تو اس کا جنین (پیٹ کا بچہ) گر گیا، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنین کے بارے میں غلام یا لونڈی کا فیصلہ دیا اور اسے اس عورت کے عصبہ پر مقرر فرمایا۔ یہ ترمذی کی روایت ہے۔ اور مسلم کی روایت میں ہے: عورت نے اپنی سوتن کو جو کہ حاملہ تھی، خیمے کا بانس مارا تو اس نے اسے قتل کر دیا، اور کہا: ان میں سے ایک لحیانیہ تھی، راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبہ (رشتہ داروں) پر مقرر فرمائی اور جو اس (مقتولہ) کے پیٹ میں تھا اس کی دیت ایک غلام مقرر کی۔ صحیح، رواہ الترمذی و مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (1411) و مسلم (1682/37)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.