الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے بیان میں
14. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِصَابَةِ الْأُخْتَيْنِ بِمِلْكِ الْيَمِينِ وَالْمَرْأَةِ وَابْنَتِهَا
دو بہنوں کو یا ماں بیٹیوں کو ملک یمین سے رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1105
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، انه سال ابن شهاب عن رجل كانت تحته امة مملوكة، فاشتراها، وقد كان طلقها واحدة، فقال: " تحل له بملك يمينه ما لم يبت طلاقها، فإن بت طلاقها فلا تحل له بملك يمينه، حتى تنكح زوجا غيره" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ رَجُلٍ كَانَتْ تَحْتَهُ أَمَةٌ مَمْلُوكَةٌ، فَاشْتَرَاهَا، وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا وَاحِدَةً، فَقَالَ: " تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ يَمِينِهِ مَا لَمْ يَبُتَّ طَلَاقَهَا، فَإِنْ بَتَّ طَلَاقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ يَمِينِهِ، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ" .

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»
حدیث نمبر: 1105ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في الرجل ينكح الامة، فتلد منه ثم يبتاعها: إنها لا تكون ام ولد له بذلك الولد الذي ولدت منه وهي لغيره، حتى تلد منه، وهي في ملكه بعد ابتياعه إياه قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَنْكِحُ الْأَمَةَ، فَتَلِدُ مِنْهُ ثُمَّ يَبْتَاعُهَا: إِنَّهَا لَا تَكُونُ أُمَّ وَلَدٍ لَهُ بِذَلِكَ الْوَلَدِ الَّذِي وَلَدَتْ مِنْهُ وَهِيَ لِغَيْرِهِ، حَتَّى تَلِدَ مِنْهُ، وَهِيَ فِي مِلْكِهِ بَعْدَ ابْتِيَاعِهِ إِيَّاه
امام مالک رحمہ اللہ نے اس شخص کے متعلق فرمایا جو (کسی کی) لونڈی سے نکاح کرلیتا ہے، پھر وہ لونڈی اس کے بچے کو جنم دیتی ہے، پھر وہ اس خرید لیتا ہے، (تو فرمایا کہ) بے شک وہ لونڈی اس (مالک بن جانے والے خاوند) کی اُم ولد نہیں بنے گی اس بچے کی وجہ سے جو اس نے اس وقت جنا تھا جب وہ کسی اور شخص کی ملکیت میں تھی، (وہ ام ولد نہیں بن سکتی) یہاں تک کہ وہ اس کا بچہ اس حال میں جنم دے کہ وہ خاوند کے اس خرید لینے کے بعد اسی (خاوند) کی ملکیت میں ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»
حدیث نمبر: 1105ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإن اشتراها وهي حامل منه، ثم وضعت عنده، كانت ام ولده بذلك الحمل، فيما نرى والله اعلم قَالَ مَالِكٌ: وَإِنِ اشْتَرَاهَا وَهِيَ حَامِلٌ مِنْهُ، ثُمَّ وَضَعَتْ عِنْدَهُ، كَانَتْ أُمَّ وَلَدِهِ بِذَلِكَ الْحَمْلِ، فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور اگر ہو (خاوند) اس (لونڈی) کو اس حال میں خریدے کہ وہ اس کے نطفے سے حاملہ ہوچکی ہو، پھر وہ اس کے پاس (اس کی ملکیت میں آکر) بچہ جنے تو وہ ہماری رائے کے مطابق اس حمل کی وجہ سے اُم ولد شمار ہوگی۔ واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»
حدیث نمبر: 1106
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن ابيه ، ان عمر بن الخطاب، سئل عن المراة وابنتها من ملك اليمين، توطا إحداهما بعد الاخرى؟ فقال عمر : " ما احب ان اخبرهما جميعا"، ونهى عن ذلك حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ وَابْنَتِهَا مِنْ مِلْكِ الْيَمِينِ، تُوطَأُ إِحْدَاهُمَا بَعْدَ الْأُخْرَى؟ فَقَالَ عُمَرُ : " مَا أُحِبُّ أَنْ أُخْبَرَهُمَا جَمِيعًا"، وَنَهَى عَنْ ذَلِكَ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ ماں بیٹی دونوں سے جماع کرنا آگے پیچھے ملک یمین کی وجہ سے درست ہے؟ بولے: میرے نزدیک اچھا نہیں۔ اور اس کو منع کیا۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13932، 13977، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1733، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3726، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12725، 12726، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16499، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 33»
حدیث نمبر: 1107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن قبيصة بن ذؤيب : ان رجلا سال عثمان بن عفان عن الاختين من ملك اليمين، هل يجمع بينهما؟ فقال عثمان : " احلتهما آية، وحرمتهما آية، فاما انا فلا احب ان اصنع ذلك"، قال: فخرج من عنده، فلقي رجلا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله عن ذلك، فقال:" لو كان لي من الامر شيء، ثم وجدت احدا فعل ذلك، لجعلته نكالا" . قال ابن شهاب: اراه علي بن ابي طالب وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ : أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ عَنِ الْأُخْتَيْنِ مِنْ مِلْكِ الْيَمِينِ، هَلْ يُجْمَعُ بَيْنَهُمَا؟ فَقَالَ عُثْمَانُ : " أَحَلَّتْهُمَا آيَةٌ، وَحَرَّمَتْهُمَا آيَةٌ، فَأَمَّا أَنَا فَلَا أُحِبُّ أَنْ أَصْنَعَ ذَلِكَ"، قَالَ: فَخَرَجَ مِنْ عِنْدِهِ، فَلَقِيَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" لَوْ كَانَ لِي مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ، ثُمَّ وَجَدْتُ أَحَدًا فَعَلَ ذَلِكَ، لَجَعَلْتُهُ نَكَالًا" . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أُرَاهُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ
حضرت قبیصہ بن ذؤیب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ دو بہنوں کو ملک یمین سے رکھنا درست ہے یا نہیں؟ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک آیت کی رو سے درست ہے اور دوسری آیت کی رو سے درست نہیں ہے، مگر میں اس کو پسند نہیں کرتا۔ پھر وہ شخص چلا گیا اور ایک اور صحابی سے ملا، ان سے بھی یہی مسئلہ پوچھا، انہوں نے کہا: اگر میں حاکم ہوتا اور کسی کو ایسا کرتے دیکھتا تو سخت سزا دیتا۔ ابن شہاب نے کہا: میں سمجھتا ہوں وہ صحابی سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13930، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12728، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16251، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 34»
حدیث نمبر: 1108
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، انه بلغه، عن الزبير بن العوام ، مثل ذلك. عبدهوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ، مِثْلُ ذَلِكَ. عَبْدِهِ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے بھی ایسی ہی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 163/7-164، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 291/5، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 35»
حدیث نمبر: 1108ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في الامة تكون عند الرجل فيصيبها، ثم يريد ان يصيب اختها: إنها لا تحل له حتى يحرم عليه فرج اختها، بنكاح، او عتاقة، او كتابة، او ما اشبه ذلك، يزوجها عبده او غيرقَالَ مَالِكٌ فِي الْأَمَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ فَيُصِيبُهَا، ثُمَّ يُرِيدُ أَنْ يُصِيبَ أُخْتَهَا: إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّى يُحَرِّمَ عَلَيْهِ فَرْجَ أُخْتِهَا، بِنِكَاحٍ، أَوْ عِتَاقَةٍ، أَوْ كِتَابَةٍ، أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ، يُزَوِّجُهَا عَبْدَهُ أَوْ غَيْرَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کسی شخص کے پاس ایک لونڈی ہو اور وہ اس سے جماع کرے، پھر اس کی بہن سے جماع کرنا چاہے تو یہ درست نہیں ہے۔ جب تک پہلی بہن کی فرج اپنے اوپر حرام نہ کرے، مثلاً اس کا نکاح کر دے یا اپنے غلام سے بیاہ کر دے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 35»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.