الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
18. بَابُ الْقَضَاءِ فِي قَسْمِ الْأَمْوَالِ
تقسیم کا بیان
حدیث نمبر: 1449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن ثور بن زيد الديلي ، انه قال: بلغني، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ايما دار او ارض قسمت في الجاهلية، فهي على قسم الجاهلية، وايما دار او ارض ادركها الإسلام ولم تقسم، فهي على قسم الإسلام" . حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: بَلَغَنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا دَارٍ أَوْ أَرْضٍ قُسِمَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَهِيَ عَلَى قَسْمِ الْجَاهِلِيَّةِ، وَأَيُّمَا دَارٍ أَوْ أَرْضٍ أَدْرَكَهَا الْإِسْلَامُ وَلَمْ تُقْسَمْ، فَهِيَ عَلَى قَسْمِ الْإِسْلَامِ" .
حضرت ثور بن زید دیلی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو زمین یا مکان جاہلیت کے زمانے میں تقسیم ہو چکا ہے وہ اسی طور پر رہے گا، البتہ جو مکان یا زمین اسلام کے زمانے تک تقسیم نہیں ہوئی تو وہ اسلام کے قاعدوں کے موافق تقسیم ہوگی۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2914، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2485، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18285، وأبو يعلي فى «مسنده» برقم: 2359، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 35»
حدیث نمبر: 1449ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال يحيى: سمعت مالكا يقول، فيمن هلك وترك اموالا بالعالية والسافلة: إن البعل لا يقسم مع النضح إلا ان يرضى اهله بذلك، وإن البعل يقسم مع العين إذا كان يشبهها، وان الاموال إذا كانت بارض واحدة الذي بينهما متقارب، انه يقام كل مال منها، ثم يقسم بينهم والمساكن والدور بهذه المنزلةقَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ، فِيمَنْ هَلَكَ وَتَرَكَ أَمْوَالًا بِالْعَالِيَةِ وَالسَّافِلَةِ: إِنَّ الْبَعْلَ لَا يُقْسَمُ مَعَ النَّضْحِ إِلَّا أَنْ يَرْضَى أَهْلُهُ بِذَلِكَ، وَإِنَّ الْبَعْلَ يُقْسَمُ مَعَ الْعَيْنِ إِذَا كَانَ يُشْبِهُهَا، وَأَنَّ الْأَمْوَالَ إِذَا كَانَتْ بِأَرْضٍ وَاحِدَةٍ الَّذِي بَيْنَهُمَا مُتَقَارِبٌ، أَنَّهُ يُقَامُ كُلُّ مَالٍ مِنْهَا، ثُمَّ يُقْسَمُ بَيْنَهُمْ وَالْمَسَاكِنُ وَالدُّورُ بِهَذِهِ الْمَنْزِلَةِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص مر جائے اور بارانی اور چاہی زمینیں چھوڑ جائے، تو بارانی کو چاہی کے ساتھ ملا کر تقسیم نہ کریں گے، بلکہ جدا جدا تقسیم کریں گے، (کیونکہ بارانی کا لگان دسواں حصّہ اور چاہی کا بیسواں حصّہ پیداوار کا)، مگر جب سب شریک ملا کر تقسیم کرنے پر راضی ہوجائیں تو ملا کر تقسیم کردیں گے، البتہ بارانی اور زیر تالاب یا کاریز کو ملا کر تقسیم کردیں گے، (کیونکہ ان کا دھارا ایک ہے، یعنی دونوں قسموں کی زمینوں کا لگان پیداوار کا دسواں حصّہ ہے)، اسی طرح اگر کسی قسم کا مال ہوں ایک ہی جگہ اور ایک دوسرے کے مشابہ ہوں، تو ہر ایک مال کی قیمت لگا کر ایک ساتھ تقسیم کردیں گے، مکانوں اور گھروں کا بھی یہی حکم ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 36»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.