الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
14. بَابُ الْقَضَاءِ فِي أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ
لونڈیوں کی اولاد کا بیان
حدیث نمبر: 1438
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال قال يحيى: قال مالك: عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، ان عمر بن الخطاب ، قال: " ما بال رجال يطئون ولائدهم ثم يعزلوهن لا تاتيني وليدة، يعترف سيدها ان قد الم بها إلا الحقت به ولدها، فاعزلوا بعد او اتركوا" قَالَ قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ يَطَئُونَ وَلَائِدَهُمْ ثُمَّ يَعْزِلُوهُنَّ لَا تَأْتِينِي وَلِيدَةٌ، يَعْتَرِفُ سَيِّدُهَا أَنْ قَدْ أَلَمَّ بِهَا إِلَّا أَلْحَقْتُ بِهِ وَلَدَهَا، فَاعْزِلُوا بَعْدُ أَوِ اتْرُكُوا"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا حال ہے لوگوں کا، جماع کرتے ہیں اپنی لونڈیوں سے، پھر ان سے جدا ہو جاتے ہیں، اب سے میرے پاس جو لونڈی آئے گی اور اس کے مولیٰ کو اقرار ہوگا اس سے جماع کرنے کا، تو میں اس لڑکے کو مولیٰ سے ملادوں گا۔ تم کو اختیار ہے چاہے عزل کرو یا نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم:15403، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4597، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12522، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2062، 2064، 2073، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 1439
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن نافع ، عن صفية بنت ابي عبيد انها اخبرته، ان عمر بن الخطاب ، قال: " ما بال رجال يطئون ولائدهم، ثم يدعوهن يخرجن لا تاتيني وليدة يعترف سيدها ان قد الم بها، إلا قد الحقت به ولدها، فارسلوهن بعد او امسكوهن" .
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ يَطَئُونَ وَلَائِدَهُمْ، ثُمَّ يَدَعُوهُنَّ يَخْرُجْنَ لَا تَأْتِينِي وَلِيدَةٌ يَعْتَرِفُ سَيِّدُهَا أَنْ قَدْ أَلَمَّ بِهَا، إِلَّا قَدْ أَلْحَقْتُ بِهِ وَلَدَهَا، فَأَرْسِلُوهُنَّ بَعْدُ أَوْ أَمْسِكُوهُنَّ" .
حضرت صفیہ بنت ابی عبید سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا حال ہے لوگوں کا، جماع کرتے ہیں اپنی لونڈیوں سے پھر ان کو چھوڑ دیتے ہیں، وہ نکلی پھرتی ہیں، اب میرے پاس جو لونڈی آئے گی اور مولیٰ کا اقرار ہوگا اس سے صحبت کرنے کا تو میں اس کے لڑکے کا نسب مولیٰ سے ثابت کردوں گا، اب اس کے بعد چاہے انہیں بھیجا کرو چاہے روکے رکھا کرو۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم:15404، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4598، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12523، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2063، 2064، 2073، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4726، 4727، 4728، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 25»
حدیث نمبر: 1439ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال يحيى: سمعت مالكا، يقول: الامر عندنا في ام الولد إذا جنت جناية، ضمن سيدها ما بينها وبين قيمتها، وليس له ان يسلمها، وليس عليه ان يحمل من جنايتها اكثر من قيمتهاقَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي أُمِّ الْوَلَدِ إِذَا جَنَتْ جِنَايَةً، ضَمِنَ سَيِّدُهَا مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ قِيمَتِهَا، وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُسَلِّمَهَا، وَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَحْمِلَ مِنْ جِنَايَتِهَا أَكْثَرَ مِنْ قِيمَتِهَا
امام مالک رحمہ اللہ نےفرمایا کہ اُم ولد جب جنایت کرے تو مولیٰ اس کا تاوان دے، اور اُم ولد کو اس جنایت کے عوض میں نہیں دے سکتا، مگر قیمت سے زیادہ تاوان نہ دے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 25»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.