الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
40. بَابُ جَامِعِ الْقَضَاءِ وَكَرَاهِيَتِهِ
قضا کی مختلف احادیث اور قضا کے مکر وہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1474
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان ابا الدرداء كتب إلى سلمان الفارسي ان:" هلم إلى الارض المقدسة"، فكتب إليه سلمان :" إن الارض لا تقدس احدا، وإنما يقدس الإنسان عمله، وقد بلغني انك جعلت طبيبا تداوي، فإن كنت تبرئ فنعما لك، وإن كنت متطببا فاحذر ان تقتل إنسانا فتدخل النار". فكان ابو الدرداء إذا قضى بين اثنين ثم ادبرا عنه نظر إليهما، وقال:" ارجعا إلي اعيدا علي قصتكما متطبب والله" . حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ كَتَبَ إِلَى سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ أَنْ:" هَلُمَّ إِلَى الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ"، فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَلْمَانُ :" إِنَّ الْأَرْضَ لَا تُقَدِّسُ أَحَدًا، وَإِنَّمَا يُقَدِّسُ الْإِنْسَانَ عَمَلُهُ، وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّكَ جُعِلْتَ طَبِيبًا تُدَاوِي، فَإِنْ كُنْتَ تُبْرِئُ فَنِعِمَّا لَكَ، وَإِنْ كُنْتَ مُتَطَبِّبًا فَاحْذَرْ أَنْ تَقْتُلَ إِنْسَانًا فَتَدْخُلَ النَّارَ". فَكَانَ أَبُو الدَّرْدَاءِ إِذَا قَضَى بَيْنَ اثْنَيْنِ ثُمَّ أَدْبَرَا عَنْهُ نَظَرَ إِلَيْهِمَا، وَقَالَ:" ارْجِعَا إِلَيَّ أَعِيدَا عَلَيَّ قِصَّتَكُمَا مُتَطَبِّبٌ وَاللَّهِ" .
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ چلے آؤ مقدس زمین میں۔ سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے جواب لکھا کہ زمین کسی کو مقدس نہیں کرتی، بلکہ آدمی کو اس کے عمل مقدس کرتے ہیں (جس زمین میں ہو)، اور میں نے سنا ہے تم طبیب بنے ہو، لوگوں کی دوا کرتے ہو، اگر تم لوگوں کو دوا سے اچھا کرتے ہو تو بہتر ہے، اور اگر تم طب نہیں جانتے تو خواہ مخواہ طبیب بن گئے ہو، بچو کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی آدمی کو مار ڈالو تو جہنم میں جاؤ۔ پھر سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ جب فیصلہ کیا کرتے دو شخصوں میں، اور وہ جانے لگتے تو دوبارہ ان کو بلاتے اور کہتے: پھر بیان کرو اپنا قصّہ، میں تو واللہ! طب نہیں جانتا، یوں ہی علاج کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34670، حلية الأولياء لأبي نعيم لأصبهاني: 205/1، فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 1474ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وسمعت مالكا، يقول: من استعان عبدا بغير إذن سيده في شيء له بال، ولمثله إجارة فهو ضامن لما اصاب العبد إن اصيب العبد بشيء، وإن سلم العبد فطلب سيده إجارته لما عمل فذلك لسيده، وهو الامر عندنا.قَالَ: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: مَنِ اسْتَعَانَ عَبْدًا بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ فِي شَيْءٍ لَهُ بَالٌ، وَلِمِثْلِهِ إِجَارَةٌ فَهُوَ ضَامِنٌ لِمَا أَصَابَ الْعَبْدَ إِنْ أُصِيبَ الْعَبْدُ بِشَيْءٍ، وَإِنْ سَلِمَ الْعَبْدُ فَطَلَبَ سَيِّدُهُ إِجَارَتَهُ لِمَا عَمِلَ فَذَلِكَ لِسَيِّدِهِ، وَهُوَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے دوسرے کے غلام سے بغیر اس کی اجازت کے کسی بڑے کام میں مدد لی جس کے واسطے نوکر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے یا مزدور بلانے کی، اور غلام میں کوئی عیب ہو گیا اس کا کام کرنے کی وجہ سے، تو اس پر ضمان لازم آئے گی، اور جو غلام صحیح وسالم رہا اور اس کے مولیٰ (مالک) نے مزدوری طلب کی تو مزدوری دینی پڑے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 1474ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وسمعت مالكا يقول، في العبد يكون بعضه حرا وبعضه مسترقا: إنه يوقف ماله بيده، وليس له ان يحدث فيه شيئا، ولكنه ياكل فيه ويكتسي بالمعروف، فإذا هلك فماله للذي بقي له فيه الرق.قَالَ: وَسَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ، فِي الْعَبْدِ يَكُونُ بَعْضُهُ حُرًّا وَبَعْضُهُ مُسْتَرَقًّا: إِنَّهُ يُوقَفُ مَالُهُ بِيَدِهِ، وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُحْدِثَ فِيهِ شَيْئًا، وَلَكِنَّهُ يَأْكُلُ فِيهِ وَيَكْتَسِي بِالْمَعْرُوفِ، فَإِذَا هَلَكَ فَمَالُهُ لِلَّذِي بَقِيَ لَهُ فِيهِ الرِّقُّ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر غلام کا ایک حصّہ آزاد ہو اور کچھ رقیق (مملوک) تو مال اس کا اس کے پاس رہے گا، اس میں کوئی نیا کام نہیں کر سکتا، بلکہ بقدرِ ضرورت کھاتا پیتا ہے تو جب مر جائے گا تو وہ مال اس کو ملے گا جس کی ملک باقی تھی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 1474ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وسمعت مالكا، يقول: الامر عندنا ان الوالد يحاسب ولده بما انفق عليه من يوم يكون للولد مال ناضا كان او عرضا، إن اراد الوالد ذلكقَالَ: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الْوَالِدَ يُحَاسِبُ وَلَدَهُ بِمَا أَنْفَقَ عَلَيْهِ مِنْ يَوْمِ يَكُونُ لِلْوَلَدِ مَالٌ نَاضًّا كَانَ أَوْ عَرْضًا، إِنْ أَرَادَ الْوَالِدُ ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس روز سے لڑکا مالدار ہو جائے، تو والد نے جو اس پر خرچ کیا ہو اس روز سے حساب کر کے اس سے مجرا لے سکتا ہے اگر چاہے، خواہ مال لڑکے کا نقد کی قسم سے ہو یا جنس کی قسم سے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 1475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن عمر بن عبد الرحمن بن دلاف المزني ، عن ابيه ، ان رجلا من جهينة كان يسبق الحاج فيشتري الرواحل فيغلي بها، ثم يسرع السير فيسبق الحاج، فافلس، فرفع امره إلى عمر بن الخطاب ، فقال:" اما بعد ايها الناس، فإن الاسيفع اسيفع جهينة، رضي من دينه وامانته بان يقال سبق الحاج، الا وإنه قد دان معرضا، فاصبح قد رين به، فمن كان له عليه دين فلياتنا بالغداة نقسم ماله بينهم وإياكم والدين، فإن اوله هم وآخره حرب" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ دَلَافٍ الْمُزَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ جُهَيْنَةَ كَانَ يَسْبِقُ الْحَاجَّ فَيَشْتَرِي الرَّوَاحِلَ فَيُغْلِي بِهَا، ثُمَّ يُسْرِعُ السَّيْرَ فَيَسْبِقُ الْحَاجَّ، فَأَفْلَسَ، فَرُفِعَ أَمْرُهُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَقَالَ:" أَمَّا بَعْدُ أَيُّهَا النَّاسُ، فَإِنَّ الْأُسَيْفِعَ أُسَيْفِعَ جُهَيْنَةَ، رَضِيَ مِنْ دِينِهِ وَأَمَانَتِهِ بِأَنْ يُقَالَ سَبَقَ الْحَاجَّ، أَلَا وَإِنَّهُ قَدْ دَانَ مُعْرِضًا، فَأَصْبَحَ قَدْ رِينَ بِهِ، فَمَنْ كَانَ لَهُ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَلْيَأْتِنَا بِالْغَدَاةِ نَقْسِمُ مَالَهُ بَيْنَهُمْ وَإِيَّاكُمْ وَالدَّيْنَ، فَإِنَّ أَوَّلَهُ هَمٌّ وَآخِرَهُ حَرْبٌ"
حضرت عمر بن عبدالرحمٰن بن دلاف مزنی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص قبیلہ جہینہ کا (اسیفع) سب حاجیوں سے آگے جا کر اچھے اچھے اونٹ مہنگے خرید کرتا تھا، اور جلدی چلا کرتا تھا تو سب حاجیوں سے پہلے پہنچتا تھا، ایک بار وہ مفلس ہو گیا اور اس کا مقدمہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، آپ رضی اللہ عنہ نے کہا: بعد حمد وصلوٰۃ کے، لوگوں کو معلوم ہو کہ اسیفع نے جو جہینہ کے قبیلے کا ہے، دین اور امانت میں بھی بات پسند کی کہ لوگ اس کو کہا کریں کہ وہ سب حاجیوں سے پہلے پہنچا۔ آگاہ رہو کہ اس نے قرض خریدا، ادا کرنے کا خیال نہ رکھا تو وہ مفلس ہو گیا، اور قرض نے اس کے مال کو لپیٹ لیا، تو جس شخص کا اس پر قرض آتا ہو وہ ہمارے پاس صبح کو آئے، ہم اس کا مال قرض خواہوں کو تقسیم کریں گے، تم لوگوں کو چاہیے کہ قرض لینے سے پرہیز کرو، قرض میں لیتے ہی رنج ہوتا ہے، اور آخر میں لڑائی ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11265، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3640، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22905، فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 8»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.