الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
17. بَابُ مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْعَقْلِ وَالتَّغْلِيظِ فِيهِ
دیت میں میراث کا بیان
حدیث نمبر: 1527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، ان عمر بن الخطاب، نشد الناس بمنى: من كان عنده علم من الدية ان يخبرني؟ فقام الضحاك بن سفيان الكلابي ، فقال: كتب إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان اورث امراة اشيم الضبابي من دية زوجها" . فقال له عمر بن الخطاب: ادخل الخباء حتى آتيك، فلما نزل عمر بن الخطاب اخبره الضحاك، فقضى بذلك عمر بن الخطاب. قال ابن شهاب: وكان قتل اشيم خطاحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، نَشَدَ النَّاسَ بِمِنًى: مَنْ كَانَ عِنْدَهُ عِلْمٌ مِنَ الدِّيَةِ أَنْ يُخْبِرَنِي؟ فَقَامَ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ ، فَقَالَ: كَتَبَ إِلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا" . فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: ادْخُلِ الْخِبَاءَ حَتَّى آتِيَكَ، فَلَمَّا نَزَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَخْبَرَهُ الضَّحَّاكُ، فَقَضَى بِذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَكَانَ قَتْلُ أَشْيَمَ خَطَأً
ابن شہاب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بلایا لوگوں کو منیٰ میں اور کہا کہ جس شخص کو دیت کا مسئلہ معلوم ہو وہ بیان کرے مجھ سے، تو ضحاک بن سفیان کلابی کھڑے ہوئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے لکھ بھیجا تھا کہ اشیم ضبابی کی عورت کو میراث دلاؤں اشیم کی دیت میں سے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو خیمے میں جا جب تک میں آؤں، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے تو ضحاک نے یہی بیان کیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کا حکم کیا۔ ابن شہاب نے کہا کہ اشیم خطا سے مارا گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه وأبو داود فى «سننه» برقم: 2927، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1415، 2110، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2642، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 295، 296، 297، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16165، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 6363، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15837، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17764، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 9»
حدیث نمبر: 1528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن عمرو بن شعيب : ان رجلا من بني مدلج يقال له قتادة حذف ابنه بالسيف فاصاب ساقه فنزي في جرحه فمات، فقدم سراقة بن جعشم على عمر بن الخطاب فذكر ذلك له، فقال له عمر :" اعدد على ماء قديد عشرين ومائة بعير حتى اقدم عليك"، فلما قدم إليه عمر بن الخطاب اخذ من تلك الإبل ثلاثين حقة وثلاثين جذعة واربعين خلفة، ثم قال:" اين اخو المقتول؟" قال: هانذا، قال: خذها، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ليس لقاتل شيء" وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ : أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ يُقَالُ لَهُ قَتَادَةُ حَذَفَ ابْنَهُ بِالسَّيْفِ فَأَصَابَ سَاقَهُ فَنُزِيَ فِي جُرْحِهِ فَمَاتَ، فَقَدِمَ سُرَاقَةُ بْنُ جُعْشُمٍ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ :" اعْدُدْ عَلَى مَاءِ قُدَيْدٍ عِشْرِينَ وَمِائَةَ بَعِيرٍ حَتَّى أَقْدَمَ عَلَيْكَ"، فَلَمَّا قَدِمَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَخَذَ مِنْ تِلْكَ الْإِبِلِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً، ثُمّ قَالَ:" أَيْنَ أَخُو الْمَقْتُولِ؟" قَالَ: هَأَنَذَا، قَالَ: خُذْهَا، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ لِقَاتِلٍ شَيْءٌ"
حضرت عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بنی مدلج میں سے جس کا نام قتادہ تھا، اپنے لڑکے کو تلوار ماری، وہ اس کے پنڈلی میں لگی، خون بند نہ ہوا، آخر مر گیا، تو سراقہ بن جعشم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: قدید کے پانی پر (قدید ایک مقام ہے مکہ اور مدینہ کے درمیان، وہاں پانی بھی ہے) ایک سو بیس اونٹ تیار رکھ جب تک میں وہاں آؤں۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ وہاں آئے تو اُن اونٹوں میں سے تیس حقے اور تیس جزعے لئے، اور چالیس خلفے (حاملہ اونٹنیاں) لیں، پھر کہا: کہاں ہے مقتول کا بھائی؟ اس نے کہا: کیوں میں موجود ہوں۔ کہا: تو یہ سب اونٹ لے لے، اس واسطے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قاتل کو میراث نہیں ملتی۔

تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 2646، 2662، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1400، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2646، 2662، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12367، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3273، وأحمد فى «مسنده» برقم: 346، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17782، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 10»
حدیث نمبر: 1529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني مالك انه بلغه , ان سعيد بن المسيب، وسليمان بن يسار سئلا اتغلظ الدية في الشهر الحرام؟ فقالا:" لا ولكن يزاد فيها للحرمة"، فقيل لسعيد: هل" يزاد في الجراح كما يزاد في النفس؟ فقال: نعم" . وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ , أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ سُئِلَا أَتُغَلَّظُ الدِّيَةُ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ؟ فَقَالَا:" لَا وَلَكِنْ يُزَادُ فِيهَا لِلْحُرْمَةِ"، فَقِيلَ لِسَعِيدٍ: هَلْ" يُزَادُ فِي الْجِرَاحِ كَمَا يُزَادُ فِي النَّفْسِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ" .
حضرت سعید بن مسیّب اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا کہ ماہِ حرام میں (محرم اور رجب اور ذیقعدہ اور ذی الحجہ میں) اگر کوئی قتل کرے تو دیت میں سختی کریں گے؟ انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ بڑھا دیں گے، بوجہ ان مہینوں کی حرمت کے۔ پھر سعید سے پوچھا: اگر کوئی زخمی کرے ان مہینوں میں تو اس کی بھی دیت بڑھا دیں گے، جیسے قتل کی دیت بڑھا دیں گے؟ سعید نے کہا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16136، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17696، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27601، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 10ق»
حدیث نمبر: 1529ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: اراهما ارادا مثل الذي صنع عمر بن الخطاب في عقل المدلجي حين اصاب ابنهقَالَ مَالِك: أُرَاهُمَا أَرَادَا مِثْلَ الَّذِي صَنَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي عَقْلِ الْمُدْلِجِيِّ حِينَ أَصَابَ ابْنَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مراد ان دونوں صاحبوں کی بڑھانے سے وہی ہے جیسا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کیا مدلجی کی دیت میں، جب اس نے اپنے بیٹے کو مار ڈالا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 10ق»
حدیث نمبر: 1530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن عروة بن الزبير ، ان رجلا من الانصار يقال له احيحة بن الجلاح كان له عم صغير، هو اصغر من احيحة، وكان عند اخواله فاخذه احيحة فقتله، فقال اخواله: كنا اهل ثمه ورمه حتى إذا استوى على عممه غلبنا حق امرئ في عمه، قال عروة:" فلذلك لا يرث قاتل من قتل" . وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أُحَيْحَةُ بْنُ الْجُلَاحِ كَانَ لَهُ عَمٌّ صَغِيرٌ، هُوَ أَصْغَرُ مِنْ أُحَيْحَةَ، وَكَانَ عِنْدَ أَخْوَالِهِ فَأَخَذَهُ أُحَيْحَةُ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ أَخْوَالُهُ: كُنَّا أَهْلَ ثُمِّهِ وَرُمِّهِ حَتَّى إِذَا اسْتَوَى عَلَى عُمَمِهِ غَلَبَنَا حَقُّ امْرِئٍ فِي عَمِّهِ، قَالَ عُرْوَةُ:" فَلِذَلِكَ لَا يَرِثُ قَاتِلٌ مَنْ قَتَلَ" .
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ ایک شخص انصار کا جس کا نام اُحیحہ بن جلاح تھا، اس سے چھوٹا چچا تھا، وہ اپنی ننہیال میں تھا، اس کو اُحیحہ نے لے کر مار ڈالا، اس کے ننہیال کے لوگوں نے کہا: ہم نے پالا، پرورش کیا، جب جوان ہوا تو اس کا بھتیجا ہم پر غالب آیا، اور اسی نے لے لیا۔ عروہ نے کہا: اسی وجہ سے (اب دینِ اسلام میں) قاتل مقتول کا وارث نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17799، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32055، 32056، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 11»
حدیث نمبر: 1530ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر الذي لا اختلاف فيه عندنا، ان قاتل العمد لا يرث من دية من قتل شيئا ولا من ماله، ولا يحجب احدا وقع له ميراث، وان الذي يقتل خطا لا يرث من الدية شيئا، وقد اختلف في ان يرث من ماله لانه لا يتهم على انه قتله ليرثه ولياخذ ماله، فاحب إلي ان يرث من ماله ولا يرث من ديتهقَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا، أَنَّ قَاتِلَ الْعَمْدِ لَا يَرِثُ مِنْ دِيَةِ مَنْ قَتَلَ شَيْئًا وَلَا مِنْ مَالِهِ، وَلَا يَحْجُبُ أَحَدًا وَقَعَ لَهُ مِيرَاثٌ، وَأَنَّ الَّذِي يَقْتُلُ خَطَأً لَا يَرِثُ مِنَ الدِّيَةِ شَيْئًا، وَقَدِ اخْتُلِفَ فِي أَنْ يَرِثَ مِنْ مَالِهِ لِأَنَّهُ لَا يُتَّهَمُ عَلَى أَنَّهُ قَتَلَهُ لِيَرِثَهُ وَلِيَأْخُذَ مَالَهُ، فَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَرِثَ مِنْ مَالِهِ وَلَا يَرِثُ مِنْ دِيَتِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ قتلِ عمد کرنے والا مقتول کی دیت کا وارث نہیں ہوتا، نہ اس کے مال کا، نہ وہ کسی وارث کو محروم کر سکتا ہے، اور قتلِ خطاء کرنے والا دیت کا وارث نہیں ہوتا، لیکن اور مال کا وارث ہوتا ہے یا نہیں، اس میں اختلاف ہے، میرے نزدیک اور مال کا وارث ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 11»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.