الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
20. بَابُ مَا يَجِبُ فِي الْعَمْدِ
قتل عمد کا بیان
حدیث نمبر: 1534
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني يحيى، عن مالك، عن عمر بن حسين مولى عائشة بنت قدامة، ان عبد الملك بن مروان " اقاد ولي رجل من رجل قتله بعصا فقتله وليه بعصا" . وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَيْنٍ مَوْلَى عَائِشَةَ بِنْتِ قُدَامَةَ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ " أَقَادَ وَلِيَّ رَجُلٍ مِنْ رَجُلٍ قَتَلَهُ بِعَصًا فَقَتَلَهُ وَلِيُّهُ بِعَصًا" .
ایک شخص نے دوسرے کو لکڑی سے مار ڈالا، عبدالملک بن مروان نے قاتل کو ولی مقتول کے حوالے کیا، اس نے بھی اس کو لکڑی سے مار ڈالا۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16190، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15»
حدیث نمبر: 1534ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: والامر المجتمع عليه الذي لا اختلاف فيه عندنا، ان الرجل إذا ضرب الرجل بعصا او رماه بحجر او ضربه عمدا فمات من ذلك، فإن ذلك هو العمد وفيه القصاص. قَالَ مَالِك: وَالْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا، أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا ضَرَبَ الرَّجُلَ بِعَصًا أَوْ رَمَاهُ بِحَجَرٍ أَوْ ضَرَبَهُ عَمْدًا فَمَاتَ مِنْ ذَلِكَ، فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ الْعَمْدُ وَفِيهِ الْقِصَاصُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو لکڑی یا پتھر سے قصداً مارے اور وہ ہلاک ہو جائے تو قصاص لیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15»
حدیث نمبر: 1534ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: فقتل العمد عندنا ان يعمد الرجل إلى الرجل فيضربه حتى تفيظ نفسه، ومن العمد ايضا ان يضرب الرجل الرجل في النائرة تكون بينهما ثم ينصرف عنه وهو حي، فينزى في ضربه فيموت فتكون في ذلك القسامة. قَالَ مَالِك: فَقَتْلُ الْعَمْدِ عِنْدَنَا أَنْ يَعْمِدَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فَيَضْرِبَهُ حَتَّى تَفِيظَ نَفْسُهُ، وَمِنَ الْعَمْدِ أَيْضًا أَنْ يَضْرِبَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي النَّائِرَةِ تَكُونُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ عَنْهُ وَهُوَ حَيٌّ، فَيُنْزَى فِي ضَرْبِهِ فَيَمُوتُ فَتَكُونُ فِي ذَلِكَ الْقَسَامَةُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک قتلِ عمد یہی ہے کہ ایک آدمی دوسرے کو قصداً مارے یہاں تک کہ اس کا دم نکل جائے، اور یہ بھی قتلِ عمد ہے کہ ایک شخص سے دشمنی ہو اس کو ایک ضرب لگا کر چلا آئے اس وقت وہ زندہ ہو، بعد اس کے اسی ضرب سے مر جائے، اس میں قسامت واجب ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15»
حدیث نمبر: 1534ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر عندنا، انه يقتل في العمد الرجال الاحرار بالرجل الحر الواحد، والنساء بالمراة كذلك، والعبيد بالعبد كذلكقَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا، أَنَّهُ يُقْتَلُ فِي الْعَمْدِ الرِّجَالُ الْأَحْرَارُ بِالرَّجُلِ الْحُرِّ الْوَاحِدِ، وَالنِّسَاءُ بِالْمَرْأَةِ كَذَلِكَ، وَالْعَبِيدُ بِالْعَبْدِ كَذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: قتلِ عمد میں ایک شخص آزاد کے عوض میں کئی شخص آزاد مارے جائیں گے کہ جب سب قتل میں شریک ہوں اسی طرح عورتوں اور غلاموں میں بھی حکم ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.