الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
18. بَابُ جَامِعِ الْعَقْلِ
دیت کے مختلف مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 1531
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، وابي سلمة ابن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " جرح العجماء جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" . حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " جَرْحُ الْعَجْمَاءِ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جانور کسی کو صدمہ پہنچائے تو اس کا بدلہ نہیں، کنوئیں میں کوئی گر کر مر جائے تو اس کا بدلہ نہیں، اور کان کھودنے میں کوئی مزدور مر جائے تو بدلہ نہیں، اور (کافروں کے) گڑے خزانے میں پانچواں حصّہ لیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1499، 2355، 6912، 6913، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1710، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2326، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6005، 6006، 6007، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2497، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3085، 4593، 4594، والترمذي فى «جامعه» برقم: 642، 1377، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1710، 2422، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2509، 2673، 2676، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7734، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7253، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1110، 1111، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1531ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: القائد والسائق والراكب كلهم ضامنون لما اصابت الدابة، إلا ان ترمح الدابة من غير ان يفعل بها شيء ترمح له. وقد قضى عمر بن الخطاب في الذي اجرى فرسه بالعقل.
قَالَ مَالِكٌ: الْقَائِدُ وَالسَّائِقُ وَالرَّاكِبُ كُلُّهُمْ ضَامِنُونَ لِمَا أَصَابَتِ الدَّابَّةُ، إِلَّا أَنْ تَرْمَحَ الدَّابَّةُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُفْعَلَ بِهَا شَيْءٌ تَرْمَحُ لَهُ. وَقَدْ قَضَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي الَّذِي أَجْرَى فَرَسَهُ بِالْعَقْلِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص جانور کو آگے سے کھینچ رہا ہے، یا پیچھے سے ہانک رہا ہے، یا جو اس پر سوار ہے، وہ جرمانہ دے گا اگر جانور کسی کو صدمہ پہنچائے، لیکن خود بخود وہ لات سے کسی کو مار دے تو تاوان نہیں ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حکم کیا دیت کا اس شخص پر جس نے اپنا گھوڑا دوڑا کر کسی کو کچل ڈالا تھا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1531ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: فالقائد والراكب والسائق احرى ان يغرموا من الذي اجرى فرسه.
قَالَ مَالِكٌ: فَالْقَائِدُ وَالرَّاكِبُ وَالسَّائِقُ أَحْرَى أَنْ يَغْرَمُوا مِنَ الَّذِي أَجْرَى فَرَسَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب دوڑانے والا ضامن ہوا تو کھینچنے والا اور ہانکنے والا اور سوار تو ضرور ضامن ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1531ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: والامر عندنا في الذي يحفر البئر على الطريق، او يربط الدابة، او يصنع اشباه هذا على طريق المسلمين، ان ما صنع من ذلك مما لا يجوز له ان يصنعه على طريق المسلمين فهو ضامن لما اصيب في ذلك من جرح، او غيره فما كان من ذلك عقله دون ثلث الدية فهو في ماله خاصة، وما بلغ الثلث فصاعدا، فهو على العاقلة، وما صنع من ذلك مما يجوز له ان يصنعه على طريق المسلمين فلا ضمان عليه فيه، ولا غرم ومن ذلك البئر يحفرها الرجل للمطر والدابة ينزل عنها الرجل للحاجة فيقفها على الطريق، فليس على احد في هذا غرم.
قَالَ مَالِكٌ: وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الَّذِي يَحْفِرُ الْبِئْرَ عَلَى الطَّرِيقِ، أَوْ يَرْبِطُ الدَّابَّةَ، أَوْ يَصْنَعُ أَشْبَاهَ هَذَا عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ، أَنَّ مَا صَنَعَ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا لَا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَصْنَعَهُ عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ فَهُوَ ضَامِنٌ لِمَا أُصِيبَ فِي ذَلِكَ مِنْ جَرْحٍ، أَوْ غَيْرِهِ فَمَا كَانَ مِنْ ذَلِكَ عَقْلُهُ دُونَ ثُلُثِ الدِّيَةِ فَهُوَ فِي مَالِهِ خَاصَّةً، وَمَا بَلَغَ الثُّلُثَ فَصَاعِدًا، فَهُوَ عَلَى الْعَاقِلَةِ، وَمَا صَنَعَ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَصْنَعَهُ عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ فَلَا ضَمَانَ عَلَيْهِ فِيهِ، وَلَا غُرْمَ وَمِنْ ذَلِكَ الْبِئْرُ يَحْفِرُهَا الرَّجُلُ لِلْمَطَرِ وَالدَّابَّةُ يَنْزِلُ عَنْهَا الرَّجُلُ لِلْحَاجَةِ فَيَقِفُهَا عَلَى الطَّرِيقِ، فَلَيْسَ عَلَى أَحَدٍ فِي هَذَا غُرْمٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو کوئی راستے میں کنواں کھودے، یا جانور باندھے، یا مشابہ اس کے کوئی کام کرے، تو راہ میں کرنا درست نہیں ہے، اور اس کی وجہ سے کسی کو صدمہ پہنچے تو وہ ضامن ہوگا، تہائی دیت تک اپنے مال میں سے دے گا، جو تہائی سے زیادہ ہو تو اس کے عاقلہ سے وصول کی جائے گی، اور اگر ایسا کام کرے جو درست ہے تو اس پر ضمان نہ ہوگا، جیسے گڑھا کھودے بارش کے واسطے، یا اپنے جانور پر سے کسی کام کو اترے اور راہ پر کھڑا کر دے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1531ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: في الرجل ينزل في البئر، فيدركه رجل آخر في اثره، فيجبذ الاسفل الاعلى، فيخران في البئر فيهلكان جميعا ان على عاقلة الذي جبذه الدية.
قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ يَنْزِلُ فِي الْبِئْرِ، فَيُدْرِكُهُ رَجُلٌ آخَرُ فِي أَثَرِهِ، فَيَجْبِذُ الْأَسْفَلُ الْأَعْلَى، فَيَخِرَّانِ فِي الْبِئْرِ فَيَهْلِكَانِ جَمِيعًا أَنَّ عَلَى عَاقِلَةِ الَّذِي جَبَذَهُ الدِّيَةَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص کنوئیں میں اترے، پھر دوسرا شخص اترے، اب نیچے والا اوپر والے کو کھینچے اور دونوں گر کر مر جائیں تو کھینچنے والے کے عاقلہ پر دیت لازم آئے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1531ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: في الصبي يامره الرجل ينزل في البئر او يرقى في النخلة، فيهلك في ذلك ان الذي امره ضامن لما اصابه من هلاك او غيره.
قَالَ مَالِكٌ: فِي الصَّبِيِّ يَأْمُرُهُ الرَّجُلُ يَنْزِلُ فِي الْبِئْرِ أَوْ يَرْقَى فِي النَّخْلَةِ، فَيَهْلِكُ فِي ذَلِكَ أَنَّ الَّذِي أَمَرَهُ ضَامِنٌ لِمَا أَصَابَهُ مِنْ هَلَاكٍ أَوْ غَيْرِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص کسی بچے کو حکم کرے کنوئیں میں اترنے کا، یا درخت پر چڑھنے کا، اور وہ لڑکا ہلاک ہو جائے تو وہ شخص ضامن ہوگا اس کی دیت کا، یا نقصان کا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1531ب6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر الذي لا اختلاف فيه عندنا انه ليس على النساء والصبيان عقل يجب عليهم ان يعقلوه مع العاقلة فيما تعقله العاقلة من الديات، وإنما يجب العقل على من بلغ الحلم من الرجال.
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ عَقْلٌ يَجِبُ عَلَيْهِمْ أَنْ يَعْقِلُوهُ مَعَ الْعَاقِلَةِ فِيمَا تَعْقِلُهُ الْعَاقِلَةُ مِنَ الدِّيَاتِ، وَإِنَّمَا يَجِبُ الْعَقْلُ عَلَى مَنْ بَلَغَ الْحُلُمَ مِنَ الرِّجَالِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ عاقلہ میں عورتیں اور بچے داخل نہ ہوں گے، بلکہ بالغ مردوں سے دیت وصول کی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1531ب7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: في عقل الموالي، تلزمه العاقلة إن شاءوا، وإن ابوا كانوا اهل ديوان، او مقطعين، وقد تعاقل الناس في زمن رسول اللٰه صلى الله عليه وسلم، وفي زمان ابي بكر الصديق قبل ان يكون ديوان، وإنما كان الديوان في زمان عمر بن الخطاب، فليس لاحد ان يعقل عنه غير قومه ومواليه، لان الولاء لا ينتقل، ولان النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”الولاء لمن اعتق.“ قال مالك: والولاء نسب ثابت.
قَالَ مَالِكٌ: فِي عَقْلِ الْمَوَالِي، تُلْزَمُهُ الْعَاقِلَةُ إِنْ شَاءُوا، وَإِنْ أَبَوْا كَانُوا أَهْلَ دِيوَانٍ، أَوْ مُقْطَعِينَ، وَقَدْ تَعَاقَلَ النَّاسُ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي زَمَانِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ قَبْلَ أَنْ يَكُونَ دِيوَانٌ، وَإِنَّمَا كَانَ الدِّيوَانُ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَعْقِلَ عَنْهُ غَيْرُ قَوْمِهِ وَمَوَالِيهِ، لِأَنَّ الْوَلَاءَ لَا يَنْتَقِلُ، وَلِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ.“ قَالَ مَالِكٌ: وَالْوَلَاءُ نَسَبٌ ثَابِتٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مولیٰ کی دیت اس کے عاقلہ پر ہوگی، اگرچہ وہ دفترِ سرکار میں ماہواری اب (ملازم) نہ ہوں، جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وقت تھا، کیونکہ دفتر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے سے نکلا، تو ہر ایک کی دیت اس کے موالی اور قوم ادا کریں گے، کیونکہ ولاء بھی انہیں کو ملتی ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1531ب8
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: والامر عندنا فيما اصيب من البهائم ان على من اصاب منها شيئا قدر ما نقص من ثمنها.
قَالَ مَالِكٌ: وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَا أُصِيبَ مِنَ الْبَهَائِمِ أَنَّ عَلَى مَنْ أَصَابَ مِنْهَا شَيْئًا قَدْرَ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو کوئی شخص کسی کے جانور کو نقصان پہنچائے تو جس قدر قیمت اس نقصان کی وجہ سے کم ہو جائے اس کا تاوان لازم ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1531ب9
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: في الرجل يكون عليه القتل فيصيب حدا من الحدود انه لا يؤخذ به، وذلك ان القتل ياتي على ذلك كله إلا الفرية، فإنها تثبت على من قيلت له يقال له: ما لك لم تجلد من افترى عليك، فارى ان يجلد المقتول الحد من قبل ان يقتل، ثم يقتل، ولا ارى ان يقاد منه في شيء من الجراح إلا القتل لان القتل ياتي على ذلك كله.
قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ يَكُونُ عَلَيْهِ الْقَتْلُ فَيُصِيبُ حَدًّا مِنَ الْحُدُودِ أَنَّهُ لَا يُؤْخَذُ بِهِ، وَذَلِكَ أَنَّ الْقَتْلَ يَأْتِي عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ إِلَّا الْفِرْيَةَ، فَإِنَّهَا تَثْبُتُ عَلَى مَنْ قِيلَتْ لَهُ يُقَالُ لَهُ: مَا لَكَ لَمْ تَجْلِدْ مَنِ افْتَرَى عَلَيْكَ، فَأَرَى أَنْ يُجْلَدَ الْمَقْتُولُ الْحَدَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُقْتَلَ، ثُمَّ يُقْتَلَ، وَلَا أَرَى أَنْ يُقَادَ مِنْهُ فِي شَيْءٍ مِنَ الْجِرَاحِ إِلَّا الْقَتْلَ لِأَنَّ الْقَتْلَ يَأْتِي عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص قصاصاً قتل کے لائق ہو، پھر وہ کوئی کام ایسا کرے جس سے حد لازم آئے (مثلا زنا کرے کوڑے ورجم لازم آئے، یا چوری کرے ہاتھ کاٹنا لازم ہو) تو کسی حد کا مواخذہ نہ کیا جائے، صرف قتل کافی ہے، مگر حدِ قذف کا، اس میں کوڑے مار کر پھر اس کو قتل کریں۔ اگر اس نے کسی کو زخمی کیا تو زخمی کا قصاص لینا ضروری نہیں۔ قتل کرنا کافی ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1531ب10
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر عندنا ان القتيل إذا وجد بين ظهراني قوم في قرية او غيرها لم يؤخذ به اقرب الناس إليه دارا، ولا مكانا، وذلك انه قد يقتل القتيل، ثم يلقى على باب قوم ليلطخوا به فليس يؤاخذ احد بمثل ذلك.
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الْقَتِيلَ إِذَا وُجِدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ قَوْمٍ فِي قَرْيَةٍ أَوْ غَيْرِهَا لَمْ يُؤْخَذْ بِهِ أَقْرَبُ النَّاسِ إِلَيْهِ دَارًا، وَلَا مَكَانًا، وَذَلِكَ أَنَّهُ قَدْ يُقْتَلُ الْقَتِيلُ، ثُمَّ يُلْقَى عَلَى بَابِ قَوْمٍ لِيُلَطَّخُوا بِهِ فَلَيْسَ يُؤَاخَذُ أَحَدٌ بِمِثْلِ ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ اگر کوئی نعش کسی گاؤں وغیرہ میں ملے، یا کسی کے دروازے پر، تو یہ ضروری نہیں کہ جو لوگ اس کے قریب ہوں وہ پکڑے جائیں، کیونکہ اکثر ہوتا ہے کہ لوگ مار کر کسی کے دروازے پر ڈال دیتے ہیں تاکہ وہ پکڑا جائے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1531ب11
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: في جماعة من الناس، اقتتلوا فانكشفوا، وبينهم قتيل او جريح، لا يدرى من فعل ذلك به، إن احسن ما سمع في ذلك، ان عليه العقل، وان عقله على القوم الذين نازعوه، وإن كان الجريح او القتيل من غير الفريقين فعقله على الفريقين جميعا. قَالَ مَالِكٌ: فِي جَمَاعَةٍ مِنَ النَّاسِ، اقْتَتَلُوا فَانْكَشَفُوا، وَبَيْنَهُمْ قَتِيلٌ أَوْ جَرِيحٌ، لَا يُدْرَى مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ بِهِ، إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي ذَلِكَ، أَنَّ عَلَيْهِ الْعَقْلَ، وَأَنَّ عَقْلَهُ عَلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ نَازَعُوهُ، وَإِنْ كَانَ الْجَرِيحُ أَوِ الْقَتِيلُ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيقَيْنِ فَعَقْلُهُ عَلَى الْفَرِيقَيْنِ جَمِيعًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر چند آدمی مل کر لڑے، اس کے بعد جب جدا ہوئے تو ایک شخص ان میں مقتول یا مجروح پایا گیا، لیکن ہنگامے میں معلوم نہیں ہو سکا کہ کس نے مارا یا زخمی کیا، تو فریق ثانی (یعنی جن کا مقتول نہیں ہے) کی قوم پر اس کی دیت واجب ہوگی، اور اگر وہ شخص دونوں فریق میں سے نہ ہو تو دونوں فریق پر دیت واجب ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.