صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
17. باب الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ التَّشَهُّدِ:
باب: تشہد کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا بیان۔
ترقیم عبدالباقی: 405 ترقیم شاملہ: -- 907
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الأَنْصَارِيَّ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ هُوَ الَّذِي كَانَ أُرِيَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ، أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ: " أَمَرَنَا اللَّهُ تَعَالَى، أَنَّ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ ".
نعیم بن عبداللہ مجمر سے روایت ہے کہ محمد بن عبداللہ بن زید انصاری نے (محمد کے والد عبداللہ بن زید وہی ہیں جن کو نماز کے لیے اذان خواب میں دکھائی گئی تھی) انہیں ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کے متعلق بتایا کہ انہوں نے کہا: ہم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، چنانچہ بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کی: اللہ کے رسول! اللہ تعالی نے ہمیں آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے تو ہم آپ پر درود کیسے بھیجیں؟ انہوں نے کہا: اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے حتیٰ کہ ہم نے تمنا کی کہ انہوں نے آپ سے یہ سوال نہ کیا ہوتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: اے اللہ! رحمت فرما محمد اور محمد کی آل پر، جیسے تو نے رحمت فرمائی ابراہیم علیہ السلام کی آل پر اور برکت نازل فرما محمد اور محمد کی آل پر، جیسے تو نے سب جہانوں میں برکت نازل فرمائی ابراہیم علیہ السلام کی آل پر، بلاشبہ تو سزاوار حمد ہے، عظمتوں والا ہے اور سلام اسی طرح ہے جیسے تم (پہلے) جان چکے ہو۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 907]
حضرت محمد بن عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ (عبداللہ بن زید انصاری وہی ہیں جن کو نماز کے لیے اذان خواب میں دکھائی گئی) ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، جبکہ ہم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیسے درود بھیجیں؟ اس پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار کی حتیٰ کہ ہم نے تمنا کی، اے کاش! اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال نہ کیا ہوتا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”یوں کہو: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ» اے اللہ! اپنی رحمت اور عنایت فرما، محمد اور آپ کے گھر والوں پر جیسے کہ تو نے عنایت اور رحمت فرمائی ابراہیم کے گھر والوں پر اور محمد اور محمد کے گھر والوں پر برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم کے گھر والوں پر، تمام جہانوں میں برکت نازل فرمائی، بے شک تو حمد و ستائش کے لائق اور عظمت و بزرگی والا ہے۔ اور سلام کو تو تم جان ہی چکے ہو۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 907]
ترقیم فوادعبدالباقی: 405
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 406 ترقیم شاملہ: -- 908
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ ، فَقَالَ: أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً، خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: قَدْ عَرَفْنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ، قَالَ: قُولُوا: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ".
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے ابن ابی لیلیٰ سے سنا، انہوں نے کہا: مجھے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ملے اور کہنے لگے: کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف تشریف لائے تو ہم نے عرض کی: ہم تو جان چکے ہیں کہ ہم آپ پر سلام کیسے بھیجیں، (یہ بتائیں) ہم آپ پر صلاۃ کیسے بھیجیں؟ آپ نے فرمایا: ”کہو: اے اللہ! محمد اور محمد کی آل پر رحمت فرما، جیسے تو نے ابراہیم علیہ السلام کی آل پر رحمت فرمائی، بلاشبہ تو سزاوار حمد، عظمتوں والا ہے۔ اے اللہ! محمد پر اور محمد کی آل پر برکت نازل فرما، جیسے تو نے ابراہیم علیہ السلام کی آل پر برکت نازل فرمائی، بلاشبہ تو سزاوار حمد ہے، عظمتوں والا ہے۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 908]
ابن ابی لیلیٰ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ مجھے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ملے اور کہنے لگے، کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا، یہ تو ہم نے جان لیا، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کیسے بھیجیں تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوں کہا کرو: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» اے اللہ اپنی خاص عنایت اور رحمت فرما، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور محمد کے گھر والوں پر جیسے کہ تو نے عنایت و رحمت فرمائی، ابراہیم علیہ السلام کے گھر والوں پر تو حمد و ستائش کے سزاوار اور عظمت و بزرگی والا ہے، اے اللہ خاص برکتیں نازل فرما، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں پر جیسے کہ تو نے برکتیں نازل فرمائیں، ابراہیم علیہ السلام کے گھر والوں پر تو حمد و ستائش کے لائق اور بزرگی والا ہے۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 908]
ترقیم فوادعبدالباقی: 406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 406 ترقیم شاملہ: -- 909
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، وَمِسْعَرٍ ، عَنِ الْحَكَمِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ مِسْعَرٍ، أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً.
وکیع نے شعبہ اور مسعر سے اسی سند کے ساتھ حکم سے اسی کی مانند روایت کی اور مسعر کی حدیث میں یہ جملہ نہیں ہے: کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں؟ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 909]
امام صاحب رحمہ اللہ ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں لیکن اس میں ایک راوی کی حدیث میں یہ جملہ نہیں ہے، کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 909]
ترقیم فوادعبدالباقی: 406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 406 ترقیم شاملہ: -- 910
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، وَعَنْ مِسْعَرٍ ، وَعَنْ مَالِكِ ابْنِ مِغْوَلٍ ، عَنِ الْحَكَمِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَلَمْ يَقُلْ: اللَّهُمَّ.
اسماعیل بن زکریا نے اعمش، مسعر اور مالک بن مغول سے روایت کی اور ان سب نے حکم سے اسی سند کے ساتھ سابقہ حدیث کی مانند روایت کی، البتہ اسماعیل نے کہا: و بارك على محمد اور (اس سے پہلے) اللہم نہیں کہا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 910]
امام صاحب رحمہ اللہ نے ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے، صرف اتنا فرق ہے۔ اس میں «بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ» ہے «اللَّهُمَّ» نہیں ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 910]
ترقیم فوادعبدالباقی: 406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 407 ترقیم شاملہ: -- 911
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ . ح حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا رَوْحٌ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ ، أَنَّهُمْ قَالُوا: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ: قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ".
عمرو بن سلیم نے کہا: مجھے حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں (صحابہ) نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ پر صلاۃ کیسے بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: اے اللہ! رحمت فرما محمد پر اور آپ کی ازواج اور آپ کی اولاد پر، جیسے تو نے ابراہیم علیہ السلام کی آل پر رحمت فرمائی اور برکت نازل فرما محمد پر اور آپ کی ازواج اور آپ کی اولاد پر، جیسے تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم علیہ السلام کی آل پر، بلاشبہ تو سزاوار حمد ہے، عظمتوں والا ہے۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 911]
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰة کیسے بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوں کہو: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» اے اللہ رحمت و عنایت فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد پر جیسے کہ تو نے رحمت و عنایت فرمائی، ابراہیم علیہ السلام کے گھرانے پر اور برکتیں نازل فرما، محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد پر جیسے کہ تو نے برکتیں نازل فرمائی ہیں، ابراہیم علیہ السلام کے گھر والوں پر، بے شک تو حمد کے لائق اور بزرگ ہے۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 911]
ترقیم فوادعبدالباقی: 407
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 408 ترقیم شاملہ: -- 912
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا اللہ تعالی اس پر دس بار رحمت نازل فرمائے گا۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 912]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجے گا، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 912]
ترقیم فوادعبدالباقی: 408
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

