صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
16. باب التَّشَهُّدِ فِي الصَّلاَةِ:
باب: نماز میں تشہد کا بیان۔
ترقیم عبدالباقی: 402 ترقیم شاملہ: -- 897
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وإسحاق بن إبراهيم ، قَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كُنَّا نَقُولُ فِي الصَّلَاةِ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ: إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ، فَإِذَا قَعَدَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَقُلِ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِذَا قَالَهَا، أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ لِلَّهِ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الْمَسْأَلَةِ مَا شَاءَ "،
جریر نے منصور سے، انہوں نے ابووائل سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کہتے تھے: اللہ پر سلام ہو، فلاں پر سلام ہو (بخاری کی روایت میں جبریل پر میکائیل پر سلام ہو)۔ تو ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ خود سلام ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو کہے: بقا و بادشاہت، اختیار و عظمت اللہ ہی کے لیے ہے، اور ساری دعائیں اور ساری پاکیزہ چیزیں (بھی اسی کے لیے ہیں)، اے نبی! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔ جب کوئی شخص یہ (دعائیہ) کلمات کہے گا تو یہ آسمان و زمین میں اللہ کے ہر نیک بندے تک پہنچیں گے (پھر کہے:) میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، پھر جو مانگنا چاہے اس کا انتخاب کر لے۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 897]
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے یہ کہتے تھے، «السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ» اللہ پر سلامتی ہو، «السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ» فلاں پر سلامتی ہو، تو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: ”اللہ خود سلامتی ہے۔ (ہر عیب و کمزوری سے پاک) لہٰذا جب تم میں سے کوئی نماز میں تشہد کے لیے بیٹھے تو یوں کہے: «التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ» جب یہ کلمات کہے گا تو ہر نیک بندے کو یہ دعا پہنچ جائے گی، آسمان میں ہو یا زمین میں (پھر کہے) «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» پھر جو چاہے دعا کرے۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 897]
ترقیم فوادعبدالباقی: 402
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 402 ترقیم شاملہ: -- 898
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الْمَسْأَلَةِ مَا شَاءَ،
(جریر کے بجائے) شعبہ نے منصور سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی اور انہوں (شعبہ) نے ”پھر جو مانگنا چاہے اس کا انتخاب کر لے“ (کے کلمات) بیان نہیں کیے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 898]
امام صاحب رحمہ اللہ نے ایک اور سند سے اوپر والی روایت بیان کی اور آخری کلمات ”اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے“، بیان نہیں کیے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 898]
ترقیم فوادعبدالباقی: 402
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 402 ترقیم شاملہ: -- 899
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِهِمَا، وَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ، ثُمَّ ليَتَخَيَّرْ بَعْدُ مِنَ المَسْأَلَةِ، مَا شَاءَ أَوْ مَا أَحَبَّ،
منصور کے ایک اور شاگرد زائدہ نے ان سے اسی سند کے ساتھ ان دونوں (جریر اور شعبہ) کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، لیکن آخری کلمات میں ماشاء (جو چاہے) کی جگہ ما أحب (جو پسند کرے) کے الفاظ کہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 899]
امام صاحب رحمہ اللہ نے ایک اور سند سے مذکورہ روایت بیان کی اور آخری کلام میں «مَا شَاءَ» کی جگہ «مَا أَحَبَّ» بیان کیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 899]
ترقیم فوادعبدالباقی: 402
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 402 ترقیم شاملہ: -- 900
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا جَلَسْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَنْصُورٍ، وَقَالَ: ثُمَّ يَتَخَيَّرُ بَعْدُ مِنَ الدُّعَاءِ،
اعمش نے (ابووائل) شقیق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب ہم نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھتے تھے ... (آگے) منصور کی حدیث کی طرح (ہے) اور کہا: ”اس کے بعد دعا کا انتخاب کر لے۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 900]
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب ہم نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھتے، آگے منصور رحمہ اللہ کی روایت کی طرح بیان کیا اور آخر میں کہا، «ثُمَّ يَتَخَيَّرُ بَعْدَهُ مِنَ الدُّعَاءِ» بعد میں دعا کا انتخاب کر لے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 900]
ترقیم فوادعبدالباقی: 402
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 402 ترقیم شاملہ: -- 901
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ، كَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ، كَمَا يُعَلِّمُنِي السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، وَاقْتَصَّ التَّشَهُّدَ بِمِثْلِ مَا اقْتَصُّوا.
عبداللہ بن سخبرہ نے کہا: میں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تشہد سکھایا، میری ہتھیلی آپ کی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تھی، (بالکل اسی طرح) جیسے آپ مجھے قرآنی سورت کی تعلیم دیتے تھے۔ اور انہوں (ابن سخبرہ) نے تشہد اسی طرح بیان کیا جس طرح سابقہ راویوں نے بیان کیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 901]
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تشہد اس صورت میں سکھایا کہ میری ہتھیلی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تھی، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قرآنی سورت کی تعلیم دیتے تھے، اور تشہد مذکورہ راویوں کی طرح بیان کیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 901]
ترقیم فوادعبدالباقی: 402
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 403 ترقیم شاملہ: -- 902
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، وَعَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ، كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، فَكَانَ يَقُولُ: التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ، الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ: كَمَا يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ.
امام مسلم نے قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح بن مہاجر کی سندوں سے لیث سے، انہوں نے ابوزبیر سے، انہوں نے سعید بن جبیر اور طاؤس سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اسی طرح سکھاتے جس طرح قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے، چنانچہ آپ فرماتے تھے: ”بقا و بادشاہت، عظمت و اختیار اور کثرت خیر، ساری دعائیں اور ساری پاکیزہ چیزیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔ آپ پر سلام ہو اے نبی! اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 902]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اس طرح سکھاتے تھے، جیسے ہمیں قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ، الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» (ادب و تعظیم کے سارے خیر و برکت والے کلمات، تمام عبادات اور نیکیاں اللہ ہی کے لیے ہیں، تم پر سلام ہو اے نبی! اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے سب نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی عبادت اور بندگی کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں) اور ابن رمح رحمہ اللہ کی حدیث میں «يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ» کی بجائے «كَمَا يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ» ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 902]
ترقیم فوادعبدالباقی: 403
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 403 ترقیم شاملہ: -- 903
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ، كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ ".
عبدالرحمن بن حمید نے کہا: مجھے ابوزبیر نے طاؤس کے حوالے سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد یوں سکھاتے تھے جیسے آپ ہمیں قرآن کی سورت سکھاتے تھے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 903]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد قرآن کی سورت کی طرح ہی سکھاتے تھے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 903]
ترقیم فوادعبدالباقی: 403
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 404 ترقیم شاملہ: -- 904
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الأُمَوِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ صَلَاةً، فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أُقِرَّتِ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ؟ قَالَ: فَلَمَّا قَضَى أَبُو مُوسَى الصَّلَاةَ وَسَلَّمَ، انْصَرَفَ، فَقَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، ثُمّ قَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا، فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ قُلْتَهَا، قَالَ: مَا قُلْتُهَا، وَلَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنَا قُلْتُهَا، وَلَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى : أَمَا تَعْلَمُونَ كَيْفَ تَقُولُونَ فِي صَلَاتِكُمْ؟ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا، فَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا، وَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا، فَقَالَ: إِذَا صَلَّيْتُمْ، فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لَيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذْ قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، يُجِبْكُمُ اللَّهُ، فَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ، فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا، فَإِنَّ الإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، يَسْمَعُ اللَّهُ لَكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ، فَكَبِّرُوا، وَاسْجُدُوا، فَإِنَّ الإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ، وَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ، الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "،
ابوعوانہ نے قتادہ سے، انہوں نے یونس بن جبیر سے اور انہوں نے حطان بن عبداللہ رقاشی سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک نماز پڑھی، جب وہ قعدہ (نماز میں تشہد کے لیے بیٹھنے) کے قریب تھے تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: نماز کو نیکی اور زکاۃ کے ساتھ رکھا گیا ہے؟ جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نماز پوری کر لی تو مڑے اور کہا: تم میں سے یہ بات کہنے والا کون تھا؟ تو سب لوگ مارے ہیبت کے چپ رہے، انہوں نے پھر کہا: تم میں سے یہ بات کہنے والا کون تھا؟ تو لوگ ہیبت کے مارے پھر چپ رہے تو انہوں نے کہا: اے حطان! لگتا ہے تو نے یہ بات کہی؟ انہوں نے کہا: میں نے یہ نہیں کہا، البتہ مجھے ڈر تھا کہ آپ اس کے سبب میری سرزنش کریں گے۔ تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: میں نے یہ بات کہی تھی اور میں نے اس سے بھلائی کے سوا اور کچھ نہ چاہا تھا۔ تو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نہیں جانتے کہ تمہیں اپنی نماز میں کیسے کہنا چاہیے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، آپ نے ہمارے لیے ہمارا طریقہ واضح کیا اور ہمیں ہماری نماز سکھائی۔ آپ نے فرمایا: ”جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفوں کو سیدھا کرو، پھر تم میں سے ایک شخص تمہاری امامت کرائے، جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ «غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» کہے تو تم «آمِينَ» کہو، اللہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا۔ پھر جب وہ تکبیر کہے اور رکوع کرے تو تم تکبیر کہو اور رکوع کرو، امام تم سے پہلے رکوع میں جائے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو (مقتدی کی طرف سے رکوع میں جانے کی) یہ (تاخیر) اس (تاخیر) کا بدل ہو گی (جو رکوع سے سر اٹھانے میں ہو گی) اور جب امام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» (اللہ نے اسے سن لیا جس نے اس کی حمد بیان کی) کہے تو تم «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» (اے ہمارے رب! تیری ہی لیے سب تعریف ہے) کہو، اللہ تمہاری (بات) سنے گا، کیونکہ اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے فرمایا ہے: اللہ نے اسے سن لیا جس نے اس کی حمد بیان کی اور جب امام تکبیر کہے اور سجدہ کرے تو تم تکبیر کہو اور سجدہ کرو، امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہ (تاخیر) اس (تاخیر) کا بدل ہو گی اور جب وہ قعدہ میں ہو تو تمہارا پہلا بول (یہ) ہو: بقا و بادشاہت، اختیار و عظمت، سب پاک چیزیں اور ساری دعائیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 904]
حطان بن عبداللہ رقاشی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک نماز ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی معیت میں پڑھی تو جب بیٹھنے کا وقت آیا، ایک شخص نے کہا، نماز نیکی اور زکوٰة کے ساتھ ملائی گئی ہے، جب ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے نماز پوری کر لی اور سلام پھیر کر منہ موڑا تو پوچھا، یہ کلمہ تم میں سے کس نے کہا ہے؟ سب لوگ چپ رہے انہوں نے پھر پوچھا، تم میں سے کس نے یہ بات کہی؟ تو لوگ چپ رہے تو انہوں نے کہا، اے حطان! شاید تو نے یہ کلمہ کہا ہے؟ میں نے کہا میں نے نہیں کہا ہے، مجھے خوف تھا کہ آپ مجھے اس کے سبب سرزنش کریں گے تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا، میں نے یہ کلمہ کہا ہے، اور میں نے اس سے صرف خیر ہی کا ارادہ کیا ہے تو ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا، کیا تم جانتے نہیں ہو، تمہیں اپنی نماز میں کیا کہنا چاہیے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور ہمارے لیے، ہمارا طریقہ واضح کیا اور ہمیں ہماری نماز سکھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنی صفوں کو سیدھا کرو، پھر تم میں سے ایک تمہاری امامت کرائے، جب وہ تکبیر کہہ چکے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ «غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا، وہ تمہیں شرف قبولیت بخشے گا، اور جب وہ تکبیر کہے اور رکوع کرے تو تم تکبیر کہہ کر رکوع کرو اور امام تم سے پہلے رکوع میں جاتا ہے اور تم سے پہلے اٹھتا ہے۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تقدیم و تاخیر سے برابر ہو گیا۔ اور جب امام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو، اے اللہ، ہمارے رب تو ہی حمد کا حقدار ہے۔ اللہ تمہاری دعا سنے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ نے جس نے اس کی حمد و تعریف سن لی۔ اور جب امام «اللَّهُ أَكْبَرُ» کہہ کر سجدہ کرے تو تم «اللَّهُ أَكْبَرُ» کہو اور سجدہ کرو، کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ میں جاتا اور تم سے پہلے سجدہ سے اٹھتا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبل و بعد (تقدیم و تاخیر) سے کام برابر ہو گیا، (امام نے سجدہ پہلے کیا، پہلے اٹھا، تم نے سجدہ بعد میں کیا، اور بعد میں اٹھے) اور جب بیٹھنے کا وقت آئے تو تم اس سے آغاز کرو «التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» بدنی اور مالی عبادتیں، اللہ ہی کے لیے ہیں، سلامتی ہو، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے سب نیک بندوں پر، میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت اور بندگی کے لائق نہیں اور میں اس کی بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور پیغمبر (فرستادہ) ہیں۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 904]
ترقیم فوادعبدالباقی: 404
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 404 ترقیم شاملہ: -- 905
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ قَتَادَةَ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ، وَفِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ قَتَادَةَ: مِنَ الزِّيَادَةِ، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ مِنْهُمْ: فَإِنَّ اللَّهَ، قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، إِلَّا فِي رِوَايَةِ أَبِي كَامِلٍ وَحْدَهُ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، قَالَ أَبُو إِسْحَاق، قَالَ أَبُو بَكْرِ ابْنُ أُخْتِ أَبِي النَّضْرِ: فِي هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ مُسْلِمٌ: تُرِيدُ أَحْفَظَ مِنْ سُلَيْمَانَ؟ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ: فَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: هُوَ صَحِيحٌ، يَعْنِي وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، فَقَالَ: هُوَ عِنْدِي صَحِيحٌ، فَقَالَ: لِمَ، لَمْ تَضَعْهُ هَا هُنَا؟ قَالَ: لَيْسَ كُلُّ شَيْءٍ عِنْدِي صَحِيحٍ وَضَعْتُهُ هَا هُنَا، إِنَّمَا وَضَعْتُ هَا هُنَا مَا أَجْمَعُوا عَلَيْهِ،
ابواسامہ نے سعید بن ابی عروبہ سے حدیث بیان کی، نیز معاذ بن ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، اسی طرح جریر نے سلیمان تیمی سے خبر دی، ان سب (ابن ابی عروبہ، ہشام اور سلیمان) نے قتادہ سے اسی (سابقہ) حدیث کے مانند روایت کی، البتہ قتادہ سے سلیمان اور ان سے جریر کی بیان کردہ حدیث میں یہ اضافہ ہے: ”جب امام پڑھے تو تم غور سے سنو۔“ اور ابوعوانہ کے شاگرد کامل کی حدیث کے علاوہ ان میں سے کسی کی حدیث میں: ”اللہ عز و جل نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے فرمایا ہے: اللہ نے اسے سن لیا جس نے اس کی حمد کی۔“ کے الفاظ نہیں ہیں۔ ابواسحاق نے کہا: ابونضر کے بھانجے ابوبکر نے اس حدیث کے متعلق بات کی تو امام مسلم نے کہا: آپ کو سلیمان سے بڑا حافظ چاہیے؟ اس پر ابوبکر نے امام مسلم سے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث؟ پھر (ابوبکر نے) کہا: وہ صحیح ہے، یعنی (یہ اضافہ کہ) جب امام پڑھے تو تم خاموش رہو۔ امام مسلم نے (جواباً) کہا: وہ میرے نزدیک بھی صحیح ہے۔ تو ابوبکر نے کہا: آپ نے اسے یہاں کیوں نہ رکھا (درج کیا)؟ (امام مسلم نے جواباً) کہا: ہر وہ چیز جو میرے نزدیک صحیح ہے، میں نے اسے یہاں نہیں رکھا۔ یہاں میں نے صرف ان (احادیث) کو رکھا جن (کی صحت) پر انہوں (محدثین) نے اتفاق کیا ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 905]
امام صاحب رحمہ اللہ نے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کی اور اس میں یہ اضافہ بیان کیا۔ کہ جب امام پڑھے تو تم خاموش رہو، اور ان میں سے کسی کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے کہلوایا ہے، «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ»، صرف ابو کامل رحمہ اللہ اکیلا ہی ابو عوانہ رحمہ اللہ سے یہ الفاظ نقل کرتا ہے۔ ابو اسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں، ابو نضر رحمہ اللہ کے بھانجے، ابوبکر رحمہ اللہ نے اس حدیث پر بحث کی تو امام مسلم رحمہ اللہ نے جواب دیا آپ کو سلیمان رحمہ اللہ سے زیادہ حافظ مطلوب ہے، (یعنی سلیمان حفظ و ضبط میں پختہ ہے، اس لیے اس کا اضافہ مقبول ہے) تو ابوبکر رحمہ اللہ نے امام مسلم رحمہ اللہ سے پوچھا، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث «إِذَا قَرَأَ فَانْصِتُوا» (جب امام قراءت کرے تم خاموش رہو)، کیسی ہے؟ امام صاحب رحمہ اللہ نے جواب دیا، وہ صحیح ہے اور میں اس کو صحیح سمجھتا ہوں تو ابوبکر رحمہ اللہ نے پوچھا تو آپ نے اسے اپنی کتاب میں بیان کیوں نہیں کیا؟ امام صاحب رحمہ اللہ نے جواب دیا: ہر وہ حدیث جو میرے نزدیک صحیح ہے، میں نے اس کو یہاں نقل نہیں کیا، یہاں تو میں نے ان ہی کی احادیث کو بیان کیا ہے، جن کی صحت پر سب کا اتفاق ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 905]
ترقیم فوادعبدالباقی: 404
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 404 ترقیم شاملہ: -- 906
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَضَى عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ.
قتادہ کے ایک اور شاگرد معمر نے اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث روایت کی اور (اپنی) حدیث میں کہا: ”چنانچہ اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے فیصلہ کر دیا: (کہ) اللہ نے اسے سن لیا جس نے اس کی حمد بیان کی (قال کے بجائے قضی کا لفظ روایت کیا)۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 906]
امام صاحب رحمہ اللہ نے ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے اور اس کے یہ الفاظ بیان کیے: «فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَضَى عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صلی اللہ علیہ وسلم » (اوپر کی روایت میں «قَضَى» کی بجائے «قَالَ» کا لفظ گزرا ہے)۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 906]
ترقیم فوادعبدالباقی: 404
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

