English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

54. باب اسْتِحْبَابِ الْقُنُوتِ فِي جَمِيعِ الصَّلاَةِ إِذَا نَزَلَتْ بِالْمُسْلِمِينَ نَازِلَةٌ:
باب: جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 675 ترقیم شاملہ: -- 1540
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ، مِنَ الْقِرَاءَةِ، وَيُكَبِّرُ، وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ كَسِنِي يُوسُفَ، اللَّهُمَّ الْعَنْ لِحْيَانَ، وَرِعْلًا، وَذَكْوَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، ثُمَّ بَلَغَنَا، أَنَّهُ تَرَكَ ذَلِكَ لَمَّا أُنْزِلَ لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128 ".
یونس بن یزید نے ابن شہاب سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، کہا: مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمان بن عوف نے بتایا کہ ان دونوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر کی قراءت سے فارغ ہوتے اور (رکوع میں جانے کے لیے) تکبیر کہتے تو سر اٹھانے کے بعد «سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد» (اللہ نے سن لیا جس نے اس کی حمد کی، اے ہمارے رب! اور حمد تیرے ہی لیے ہے) کہتے، پھر حالت قیام ہی میں آپ فرماتے: اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مومنوں میں سے ان لوگوں کو جنہیں (کافروں نے) کمزور پایا، نجات عطا فرما۔ اے اللہ! قبیلہ مضر پر اپنے روندنے کو سخت کر، ان پر اپنے اس مؤاخذے کو یوسف رضی اللہ عنہ کے زمانے کے قحط کی طرح کر دے۔ اے اللہ! الحیان، رعل، ذکوان اور عصیہ پر، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، لعنت نازل کر۔ پھر ہم تک یہ بات پہنچی کہ اس کے بعد جب آپ پر یہ آیت اتری: «لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ» (آپ کا اس معاملے سے کوئی سروکار نہیں، (اللہ تعالیٰ) چاہے ان کو توبہ کا موقع عطا کرے، چاہے ان کو عذاب دے کہ وہ یقیناً ظلم کرنے والے ہیں) تو آپ نے یہ دعا چھوڑ دی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1540]
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت صبح کی نماز کی قرأت سے فارغ ہوکر اللّٰہ اکبر کہتے اور (رکوع سے) سر اٹھاتے تو فرماتے: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ پھر کھڑے کھڑے دعا کرتے: اے اللّٰہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور کمزور سمجھے جانے والے مومنوں کو نجات دے۔ اے اللّٰہ! مضریوں کو سخت طریقہ سے روند ڈال اور یہ پکڑ یوسف عَلیہِ السَّلام کے دور کی خشک سالی کی صورت میں ہو۔ اے اللّٰہ! الحیان، رعل، ذکوان اور عصیہ جس نے اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی پر لعنت فرما۔ پھر ہم کو خبر پہنچی کہ جب یہ آیت اتری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معاملہ میں کوئی اختیار نہیں، اللّٰہ چاہے تو ان کی توبہ قبو کرلے، چاہے تو ان کو عذاب دے، کیونکہ وہ ظالم ہیں۔ (آل عمران: ۱۲۸) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا چھوڑ دی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1540]
ترقیم فوادعبدالباقی: 675
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 675 ترقیم شاملہ: -- 1541
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ، إِلَى قَوْلِهِ: وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ كَسِنِي يُوسُفَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
ابن عینیہ نے زہری سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان الفاظ تک روایت کی: اس سختی کو ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانے کے قحط کی طرح کر دے۔ جو اس کے بعد ہے اسے بیان نہیں کیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1541]
امام مسلم یہی روایت دوسری سند سے بیان کرتے ہیں لیکن اس میں الھم العن لحیان و رعلا سے آخر تک کا حصہ بیان نہیں کرتے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1541]
ترقیم فوادعبدالباقی: 675
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 675 ترقیم شاملہ: -- 1542
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمْ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَنَتَ بَعْدَ الرَّكْعَةِ فِي صَلَاةٍ شَهْرًا، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، يَقُولُ فِي قُنُوتِهِ: اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ "، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَرَكَ الدُّعَاءَ بَعْدُ، فَقُلْتُ: أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ تَرَكَ الدُّعَاءَ لَهُمْ، قَالَ: فَقِيلَ: وَمَا تُرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا.
ہمیں اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث سنائی، انہوں نے ابوسلمہ سے روایت کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد قنوت (عاجزی سے دعا) کی، جب آپ «سمع اللہ لمن حمدہ» کہہ لیتے (تو) اپنی قنوت میں یہ (الفاظ) کہتے: اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے، اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے، اے اللہ! کمزور سمجھے جانے والے (دوسرے) مومنوں کو نجات عطا کر، اے اللہ! ان پر اپنے روندنے کو سخت تر کر اور اسے ان پر، یوسف علیہ السلام کے (زمانے کے) قحط کے مانند کر دے۔ مسجدوں اور نماز کی جگہوں کے احکام۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے یہ دعا چھوڑ دی، میں نے (ساتھیوں سے) کہا: میں دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا چھوڑ دی ہے۔ کہا: (جواب میں) مجھ سے کہا گیا، تم انہیں دیکھتے نہیں، (جن کے لیے دعا ہوئی تھی) وہ سب آچکے ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1542]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں رکوع کے بعد ایک ماہ تک قنوت کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سَمِعَ اللہُ لِمَن حَمِدَہُ کہہ لیتے تو یہ دعائے قنوت پڑھتے۔ اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے، اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے، اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے۔ اے اللہ! کمزور مسلمانوں کو نجات دے، اے اللہ! مضریوں کو بڑی شدت سے روند ڈال۔ اے اللہ! ان پر یوسف عَلیہِ السَّلام کے دور کا قحط مسلط کر دے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، پھر میں نے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے حق میں دعا کرنا چھوڑ دیا ہے تو مجھے بتایا گیا کہ تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ یہ لوگ آ چکے ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1542]
ترقیم فوادعبدالباقی: 675
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 675 ترقیم شاملہ: -- 1543
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَيْنَمَا هُوَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ، إِذْ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ قَالَ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ: اللَّهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ الأَوْزَاعِيِّ، إِلَى قَوْلِهِ: كَسِنِي يُوسُفَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ (ایک روز) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ نے فرمایا: «سمع اللہ لمن حمدہ» تو سجدے میں جانے سے پہلے آپ نے (دعا مانگتے ہوئے) فرمایا: اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات عطا فرما۔ کے الفاظ تک اوزاعی کی روایت کردہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی، بعد کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ (اوزاعی کے بجائے) شیبان نے یحییٰ سے، انہوں نے ابوسلمہ سے روایت کی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1543]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز پڑھا رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سَمِعَ اللہُ لِمَن حَمِدَہ کہا، پھر سجدہ کرنے سے پہلے یہ دعا کی: اے اللہ!عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے، پھر مذکورہ بالا روایت بیان کی، لیکن اس میں قال ابو ھریرہ ثم رایت الخ والا حصہ نقل نہیں کیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1543]
ترقیم فوادعبدالباقی: 675
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 676 ترقیم شاملہ: -- 1544
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: وَاللَّهِ لَأُقَرِّبَنَّ بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ، " يَقْنُتُ فِي الظُّهْرِ، وَالْعِشَاءِ الآخِرَةِ، وَصَلَاةِ الصُّبْحِ، وَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ، وَيَلْعَنُ الْكُفَّارَ ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: واللہ! ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم لوگوں کے بہت قریب کروں گا، اس کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر، عشاء اور صبح کی نماز میں قنوت کرتے اور مسلمانوں کے حق میں دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1544]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب قریب نماز پڑھاؤں گا۔ حضرت ابو ہریرہ ظہر، عشاء اور صبح کی نماز میں قنوت کرتے تھے، مومنوں کے حق میں دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1544]
ترقیم فوادعبدالباقی: 676
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 677 ترقیم شاملہ: -- 1545
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الَّذِينَ قَتَلُوا أَصْحَابَ بِئْرِ مَعُونَةَ، ثَلَاثِينَ صَبَاحًا، يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَلِحْيَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ أَنَسٌ: " أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الَّذِينَ قُتِلُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ، قُرْآنًا قَرَأْنَاهُ، حَتَّى نُسِخَ بَعْدُ أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا، أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا، فَرَضِيَ عَنَّا، وَرَضِينَا عَنْهُ ".
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے خلاف جنہوں نے بئر معونہ والوں کو قتل کیا تھا، تیس (دن تک) صبح (کی نمازوں) میں بددعا کی۔ آپ نے رعل، ذکوان، لحیان اور عصیہ کے خلاف، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، بددعا کی۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ نے ان لوگوں کے متعلق جو بئر معونہ پر قتل ہوئے، قرآن (کا کچھ حصہ) نازل فرمایا جو بعد میں منسوخ ہونے تک ہم پڑھتے رہے (اس میں شہداء کا پیغام تھا) کہ ہماری قوم کو بتا دیں کہ ہم اپنے رب سے جا ملے ہیں، وہ ہم سے راضی ہو گیا ہے اور ہم اس سے راضی ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1545]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس دن ان لوگوں کے خلاف دعا کی، جنہوں نے بئر معونہ کے لوگوں کو قتل (شہید) کر دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رعل، ذکوان، لحیان اور عصیہ کے لوگ جنہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی، کے خلاف دعا کرتے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بئر معونہ کے واقعہ میں شہید ہونے والے لوگوں کے بارے میں یہ آیت اتاری: ہماری قوم تک یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے جا ملے، وہ ہم سے خوش ہوا اور ہم اس سے راضی ہیں۔ ہم نے اس آیت کی تلاوت کی، بعد میں یہ آیت منسوخ ہو گئی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1545]
ترقیم فوادعبدالباقی: 677
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 677 ترقیم شاملہ: -- 1546
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ " هَلْ قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ؟ قَالَ: نَعَمْ، بَعْدَ الرُّكُوعِ يَسِيرًا ".
محمد (بن سیرین) سے روایت ہے، کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کبھی) صبح کی نماز میں قنوت کی تھی؟ کہا: ہاں، رکوع سے تھوڑی دیر بعد۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1546]
امام محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں قنوت کی ہے؟ انہوں نے جواب دیا۔ ہاں، کچھ عرصہ رکوع کے بعد۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1546]
ترقیم فوادعبدالباقی: 677
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 677 ترقیم شاملہ: -- 1547
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، وأبو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، " قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَيَقُولُ: عُصَيَّةُ، عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ".
ابومجلز نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک صبح کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت کی، آپ رعل اور ذکوان کے خلاف بددعا فرماتے تھے اور کہتے تھے: عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1547]
حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ صبح کی نماز میں رکوع کے بعد دعائے قنوت کی ہے۔ رعل اور ذکوان کے خلاف دعا کی اور فرمایا: عصیہ نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1547]
ترقیم فوادعبدالباقی: 677
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 677 ترقیم شاملہ: -- 1548
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " قَنَتَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، يَدْعُو عَلَى بَنِي عُصَيَّةَ ".
انس بن سیرین نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک نماز فجر میں رکوع کے بعد قنوت کی، آپ بنو عصیہ کے خلاف بددعا کرتے رہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1548]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں رکوع کے بعد ایک مہینہ قنوت کی، بنو عصیہ کے خلاف دعا کی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1548]
ترقیم فوادعبدالباقی: 677
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 677 ترقیم شاملہ: -- 1549
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنِ الْقُنُوتِ، قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: قَبْلَ الرُّكُوعِ، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ نَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: " إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا، يَدْعُو عَلَى أُنَاسٍ قَتَلُوا أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ، يُقَالُ لَهُمْ: الْقُرَّاءُ ".
ابومعاویہ نے عاصم سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے ان (انس رضی اللہ عنہ) سے قنوت کے بارے میں پوچھا: رکوع سے پہلے ہے یا رکوع کے بعد؟ تو انہوں نے کہا: رکوع سے پہلے۔ کہا: میں نے عرض کی: بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد قنوت کی۔ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک، ان لوگوں کے خلاف بددعا فرماتے رہے جنہوں نے آپ کے صحابہ میں سے کچھ لوگوں کو قتل کیا تھا جنہیں قراء (قرآن پڑھنے والے) کہا جاتا تھا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1549]
عاصم بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قنوت کے بارے میں سوال کیا کہ وہ رکوع سے پہلے یا رکوع کے بعد ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا، رکوع سے پہلے ہے تو میں نے کہا، کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت رکوع کے بعد کی ہے؟ تو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رکوع کے بعد) ایک مہینہ قنوت کیا، ان لوگوں کے خلاف دعا کی، جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں کو جنہیں قراء کہا جاتا تھا، قتل کر دیا تھا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1549]
ترقیم فوادعبدالباقی: 677
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں