الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
47. باب ذِكْرِ الْخَوَارِجِ وَصِفَاتِهِمْ:
باب: خوارج اور ان کی صفات کا ذکر۔
Chapter: The Khawarij and their attributes
حدیث نمبر: 2449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رمح بن المهاجر ، اخبرنا الليث ، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجعرانة منصرفه من حنين، وفي ثوب بلال فضة، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقبض منها يعطي الناس، فقال: يا محمد اعدل، قال: " ويلك ومن يعدل إذا لم اكن اعدل لقد خبت وخسرت إن لم اكن اعدل، فقال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: دعني يا رسول الله فاقتل هذا المنافق، فقال: معاذ الله ان يتحدث الناس اني اقتل اصحابي، إن هذا واصحابه يقرءون القرآن، لا يجاوز حناجرهم، يمرقون منه كما يمرق السهم من الرمية "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ مُنْصَرَفَهُ مِنْ حُنَيْنٍ، وَفِي ثَوْبِ بِلَالٍ فِضَّةٌ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبِضُ مِنْهَا يُعْطِي النَّاسَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ اعْدِلْ، قَالَ: " وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ لَقَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْتُلَ هَذَا الْمُنَافِقَ، فَقَالَ: مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ يَتَحَدَّثَ النَّاسُ أَنِّي أَقْتُلُ أَصْحَابِي، إِنَّ هَذَا وَأَصْحَابَهُ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنْهُ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ "،
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے جب حنین سے لوٹے تھے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں کچھ چاندی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مٹھی سے لے لے کر بانٹتے تھے اور لوگوں کو دیتے تھے تو ایک شخص آیا اور اس نے کہا: عدل کرو اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون عدل کرے گا اگر میں عدل نہ کروں اور تو تو بڑا بدنصیب اور بڑا نقصان والا ہو گیا اگر میں عدل نہ کروں۔ (یعنی تو مجھے نبی سمجھ کر ایمان لایا اور جب میں ظالم ٹھہرا تو تیرا کہاں ٹھکانا لگے گا) اس پر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ مجھے فرمائیے کہ میں اس منافق کو مار ڈالوں اللہ کے رسول۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی پناہ لوگ کہیں گے کہ میں اپنے رفیقوں کو مارتا ہوں۔ (معلوم ہوا کہ زبان خلق سے بچنا چاہیے) اور یہ شخص اور اس کے یار قرآن کو پڑھیں گے اور قرآن ان کے گلوں سے نہ اترے گا (یعنی دل میں اثر نہ کرے گا) اور قرآن سے نکل جائیں گے جیسے تیر نکل جاتا ہے شکار سے۔ (بعض وقت زور سے تیر مارو تو پار ہو جاتا ہے اور اس میں خون نہیں بھرتا)۔
حدیث نمبر: 2450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، قال: سمعت يحيى بن سعيد ، يقول: اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني قرة بن خالد ، حدثني ابو الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقسم مغانم، وساق الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْسِمُ مَغَانِمَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 2451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن سعيد بن مسروق ، عن عبد الرحمن بن ابي نعم ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: بعث علي رضي الله عنه وهو باليمن، بذهبة في تربتها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقسمها رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اربعة نفر: الاقرع بن حابس الحنظلي، وعيينة بن بدر الفزاري، وعلقمة بن علاثة العامري، ثم احد بني كلاب، وزيد الخير الطائي، ثم احد بني نبهان، قال: فغضبت قريش، فقالوا: اتعطي صناديد نجد وتدعنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني إنما فعلت ذلك لاتالفهم "، فجاء رجل كث اللحية مشرف الوجنتين غائر العينين ناتئ الجبين محلوق الراس، فقال: اتق الله يا محمد، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فمن يطع الله إن عصيته ايامنني على اهل الارض ولا تامنوني "، قال: ثم ادبر الرجل فاستاذن رجل من القوم في قتله، يرون انه خالد بن الوليد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من ضئضئ هذا، قوما يقرءون القرآن لا يجاوز حناجرهم، يقتلون اهل الإسلام ويدعون اهل الاوثان، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، لئن ادركتهم لاقتلنهم قتل عاد ".حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ بِالْيَمَنِ، بِذَهَبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيُّ، وَعُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيُّ، ثُمَّ أَحَدُ بَنِي كِلَابٍ، وَزَيْدُ الْخَيْرِ الطَّائِيُّ، ثُمَّ أَحَدُ بَنِي نَبْهَانَ، قَالَ: فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ، فَقَالُوا: أَتُعْطِي صَنَادِيدَ نَجْدٍ وَتَدَعُنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ لِأَتَأَلَّفَهُمْ "، فَجَاءَ رَجُلٌ كَثُّ اللِّحْيَةِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ إِنْ عَصَيْتُهُ أَيَأْمَنُنِي عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي "، قَالَ: ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فِي قَتْلِهِ، يُرَوْنَ أَنَّهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا، قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے یمن سے کچھ سونا بھیجا مٹی میں ملا ہو (یعنی کان سے جیسا نکلا تھا ویسا ہی تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار آدمیوں میں بانٹا، اقرع بن حابس اور عیینہ بن بدر اور علقمہ بن علاثہ عامری اور ایک شخص بنی نبھان سے اور اس پر قریش بہت جلے اور کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں اور ہم کو نہیں دیتے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ان کو اس لئے دیتا ہوں کہ ان کے دلوں میں اسلام کی محبت پیدا ہو۔ اتنے میں ایک شخص آیا کہ اس کی داڑھی گھنی تھی، گال پھولے ہوئے تھے آنکھیں گڑھے میں گھسی ہوئی تھیں ماتھا اونچا تھا سر منڈا ہوا تھا اور اس نے آ کر کہا: اللہ سے ڈر اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں نافرمانی کروں گا تو پھر اللہ تعالیٰ کی کون اطاعت کرے گا (معلوم ہوا کہ نبی علیہ السلام سے بڑھ کر کسی کا درجہ نہیں) اور اللہ تعالیٰ نے مجھے زمین والوں پر امانتدار مقرر فرمایا اور تم لوگ امانتدار نہیں جانتے۔ پھر وہ آدمی پیٹھ موڑ کر چلا گیا اور ایک شخص نے اجازت مانگی قوم میں سے اس کے قتل کی لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اس کی اصل میں سے ایک قوم ہے کہ وہ لوگ قرآن پڑھتے ہیں اور ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترتا اور اہل اسلام کو قتل کرتے ہیں اور بت پرستوں کو چھوڑ دیتے ہیں، اسلام سے ایسا نکل جاتے ہیں جیسے تیر نکل جاتا ہے شکار سے اگر میں ان کو پاتا تو ایسا قتل کرتا جیسے عاد قتل ہوئے ہیں۔ (یعنی جڑ پیر سے اڑا دیتا جیسے عاد کو باد نے برباد کیا)۔
حدیث نمبر: 2452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد الواحد ، عن عمارة بن القعقاع ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي نعم ، قال: سمعت ابا سعيد الخدري ، يقول: بعث علي بن ابي طالب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من اليمن بذهبة في اديم مقروظ، لم تحصل من ترابها، قال: فقسمها بين اربعة نفر: بين عيينة بن حصن، والاقرع بن حابس، وزيد الخيل، والرابع إما علقمة بن علاثة وإما عامر بن الطفيل، فقال رجل من اصحابه: كنا نحن احق بهذا من هؤلاء، قال: فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " الا تامنوني وانا امين من في السماء، ياتيني خبر السماء صباحا ومساء "، قال: فقام رجل غائر العينين مشرف الوجنتين ناشز الجبهة كث اللحية محلوق الراس مشمر الإزار، فقال: يا رسول الله اتق الله، فقال: " ويلك اولست احق اهل الارض ان يتقي الله "، قال: ثم ولى الرجل، فقال خالد بن الوليد: يا رسول الله الا اضرب عنقه؟، فقال: " لا لعله ان يكون يصلي "، قال خالد: وكم من مصل يقول بلسانه ما ليس في قلبه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لم اومر ان انقب عن قلوب الناس، ولا اشق بطونهم "، قال: ثم نظر إليه وهو مقف، فقال: " إنه يخرج من ضئضئ هذا، قوم يتلون كتاب الله رطبا، لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الدين، كما يمرق السهم من الرمية "، قال: اظنه قال: " لئن ادركتهم لاقتلنهم قتل ثمود "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ، لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا، قَالَ: فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنٍ، وَالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ، وَزَيْدِ الْخَيْلِ، وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: كُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَاءِ، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَلَا تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَمَسَاءً "، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاشِزُ الْجَبْهَةِ كَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ مُشَمَّرُ الْإِزَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ، فَقَالَ: " وَيْلَكَ أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ "، قَالَ: ثُمَّ وَلَّى الرَّجُلُ، فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟، فَقَالَ: " لَا لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ يُصَلِّي "، قَالَ خَالِدٌ: وَكَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ، وَلَا أَشُقَّ بُطُونَهُمْ "، قَالَ: ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ، فَقَالَ: " إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا، قَوْمٌ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا، لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ، كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ "، قَالَ: أَظُنُّهُ قَالَ: " لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ "،
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ سونا بھیجا ایک چمڑے میں جو ببول کی چھال سے رنگا ہوا تھا اور مٹی بھی جدا نہیں ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار آدمیوں میں بانٹا۔ عیینہ بن بدر اور اقرع بن حابس اور زید خیل میں اور چوتھے علقمہ بن علاثہ تھے یا عامر بن طفیل تو ایک شخص نے آپ کے اصحاب میں سے کہا کہ ہم اس کے زیادہ حقدار تھے ان لوگوں سے اور یہ خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مجھے امانتدار نہیں جانتے اور میں اس کا امانتدار ہوں جو آسمان کے اوپر ہے (یعنی اللہ تعالیٰ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں کے اوپر ہے نہ جیسا ملا عین جہمیہ جو مفسدانِ دین ہیں خیال کرتے ہیں اور برق و بجلی کی طرح اہل سنت پر کڑکتے ہیں کہ ذات مقدس ہر جگہ ہے «معاذ الله من ذلك» اور یہ ملاعین بیہودہ عقائد جہمیہ کو جان جہان جانتے ہیں اور عقیدہ انبیاء کو وہم و گمان سمجھتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے شر سے ہر بشر کو محفوظ رکھے) آتی ہے مجھے خبر آسمان کی صبح اور شام۔ پھر ایک شخص کھڑا ہوا جس کی دونوں آنکھیں گھڑے میں گھسی ہوئی تھیں، دونوں گال پھولے ہوئے تھے، پیشانی ابھری ہوئی تھی، سر منڈا ہوا تھا، تہہ بند اٹھائے ہوئے کہنے لگا: یا رسول اللہ! اللہ سے ڈر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خرابی ہے تیری تو کیا سب زمین والوں سے بڑھ کر مستحق نہیں۔ اللہ سے ڈرنے کا۔ (یعنی سب سے زیادہ تو تو ہے مستحق اس سے ڈرنے کا اس لئے کہ اس کے رسول سے بے ادبی کرتا ہے) پھر وہ شخص چلا اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا میں اس کی گردن نہ ماروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں شاید یہ نماز پڑھتا ہو۔ (معلوم ہوا کہ وہ اکثر حاضر باش خدمت مبارک بھی نہ تھا ورنہ ایسی حرکت سرزد نہ ہوتی) سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے کہا: بہت نماز پڑھنے والے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ آپ اپنی زبان سے وہ باتیں کرتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہوتیں۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ حکم نہیں ہوا کہ کسی کا دل چیر کر دیکھوں، نہ یہ کہ کسی کیا پیٹ پھاڑوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور وہ پیٹھ موڑے جا رہا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی اصل سے ایسے لوگ نکلیں گے کہ وہ اللہ کی کتاب آسانی سے پڑھیں گے مگر گلے سے نیچے نہیں اترے گی (یہی حال ہے اہل بدعت کا یک شنبہ قرآن پرھیں گے مگر عقیدہ یہ رکھیں گے کہ قرآن کا ترجمہ پڑھنے سے آدمی گمراہ ہو جاتا ہے پھر قرآن کا مضمون کیونکر گلے اترے) نکل جائیں گے دین سے جیسے تیر نکل جاتا ہے شکار سے۔ (یعنی تمام اعمال صالحہ خیر و صدقات صلوٰۃ و زکوٰۃ حج و صیام سب کچھ بجا لاتے ہیں مگر شرک و بدعت کی شومی سے جو ان کے عقائد و اعمال میں گھسی ہوئی ہے کوئی نیکی قبول نہیں جیسے تیر نکل گیا تو اس میں خون بھی نہیں بھرتا) راوی نے کہا: میں گمان کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: اگر میں ان کو پاؤں تو ثمود کی طرح قتل کروں۔
حدیث نمبر: 2453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن عمارة بن القعقاع بهذا الإسناد قال وعلقمة بن علاثة، ولم يذكر عامر بن الطفيل، وقال: " ناتئ الجبهة "، ولم يقل: " ناشز "، وزاد: فقام إليه عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فقال: يا رسول الله الا اضرب عنقه، قال: " لا "، قال: ثم ادبر، فقام إليه خالد سيف الله، فقال: يا رسول الله الا اضرب عنقه، قال: " لا "، فقال: " إنه سيخرج من ضئضئ هذا قوم يتلون كتاب الله لينا رطبا "، وقال: قال عمارة: حسبته قال: " لئن ادركتهم لاقتلنهم قتل ثمود "،حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَامِرَ بْنَ الطُّفَيْلِ، وَقَالَ: " نَاتِئُ الْجَبْهَةِ "، وَلَمْ يَقُلْ: " نَاشِزُ "، وَزَادَ: فَقَامَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: " لَا "، قَالَ: ثُمَّ أَدْبَرَ، فَقَامَ إِلَيْهِ خَالِدٌ سَيْفُ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: " لَا "، فَقَالَ: " إِنَّهُ سَيَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ لَيِّنًا رَطْبًا "، وَقَالَ: قَالَ عُمَارَةُ: حَسِبْتُهُ قَالَ: " لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ "،
‏‏‏‏ یہ حدیث سابقہ حدیث کا ایک ٹکڑا ہے۔ اس میں یہ وضاحت ہے کہ اس آدمی کو قتل کرنے کی اجازت پہلے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مانگی پھر سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے مانگی۔
حدیث نمبر: 2454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابن فضيل ، عن عمارة بن القعقاع بهذا الإسناد، وقال " بين اربعة نفر: زيد الخير، والاقرع بن حابس، وعيينة بن حصن، وعلقمة بن علاثة او عامر بن الطفيل "، وقال: " ناشز الجبهة " كرواية عبد الواحد، وقال: " إنه سيخرج من ضئضئ هذا قوم " ولم يذكر: " لئن ادركتهم لاقتلنهم قتل ثمود ".وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ " بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: زَيْدُ الْخَيْرِ، وَالْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ، وَعُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ أَوْ عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ "، وَقَالَ: " نَاشِزُ الْجَبْهَةِ " كَرِوَايَةِ عَبْدِ الْوَاحِدِ، وَقَالَ: " إِنَّهُ سَيَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ " وَلَمْ يَذْكُرْ: " لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ ".
‏‏‏‏ یہ حدیث بھی سابقہ حدیث کا ایک ٹکڑا ہے لیکن اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول نہیں ہے کہ اگر میں نے ان کو پایا تو میں ان کو قتل کروں گا ثمود کے قتل کرنے کی طرح۔
حدیث نمبر: 2455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب ، قال: سمعت يحيى بن سعيد ، يقول: اخبرني محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، وعطاء بن يسار ، انهما اتيا ابا سعيد الخدري فسالاه عن الحرورية، هل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكرها؟، قال: لا ادري من الحرورية، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يخرج في هذه الامة ولم يقل منها قوم تحقرون صلاتكم مع صلاتهم، فيقرءون القرآن لا يجاوز حلوقهم او حناجرهم، يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية، فينظر الرامي إلى سهمه إلى نصله إلى رصافه، فيتمارى في الفوقة هل علق بها من الدم شيء ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أنهما أتيا أبا سعيد الخدري فسألاه عَنْ الْحَرُورِيَّةِ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهَا؟، قَالَ: لَا أَدْرِي مَنْ الْحَرُورِيَّةُ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَخْرُجُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ وَلَمْ يَقُلْ مِنْهَا قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلَاتَكُمْ مَعَ صَلَاتِهِمْ، فَيَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ أَوْ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَيَنْظُرُ الرَّامِي إِلَى سَهْمِهِ إِلَى نَصْلِهِ إِلَى رِصَافِهِ، فَيَتَمَارَى فِي الْفُوقَةِ هَلْ عَلِقَ بِهَا مِنَ الدَّمِ شَيْءٌ ".
‏‏‏‏ ابوسلمہ اور عطاء دونوں، ابوسعید کے پاس آئے اور کہا کہ حروریہ کے باب میں تم نے کچھ سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا کچھ ذکر کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: میں نہیں جانتا کہ حروریہ کون لوگ ہیں مگر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فرماتے تھے: اس امت میں ایک قوم نکلے گی اور یہ نہیں فرمایا کہ اس امت سے ہو گی غرض وہ ایسے ہوں گے کہ حقیر جانو گے تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے آگے اور قرآن پڑھیں گے کہ ان کے حلقوں سے یا فرمایا گلوں سے نیچے نہ اترے گا دین سے ایسے نکل جائیں گے۔ جیسے تیر شکار سے کہ شکاری دیکھتا ہے اپنے تیر کی لکڑی کو اور اس کی پھال کو اور اس کے پر کو اور غور کرتا ہے اس کے کنارہ اخیر کو جو اس کی چٹکیوں میں تھا کہ کہیں اس کی کسی چیز میں کچھ خون بھرا ہے۔ (تو دیکھتا ہے کہ کہیں بھی نہیں بھرا)۔
حدیث نمبر: 2456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي سعيد الخدري . ح وحدثني حرملة بن يحيى ، واحمد بن عبد الرحمن الفهري ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، والضحاك الهمداني ، ان ابا سعيد الخدري ، قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقسم قسما، اتاه ذو الخويصرة وهو رجل من بني تميم، فقال: يا رسول الله اعدل، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ويلك ومن يعدل إن لم اعدل، قد خبت وخسرت إن لم اعدل "، فقال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: يا رسول الله ائذن لي فيه اضرب عنقه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعه فإن له اصحابا يحقر احدكم صلاته مع صلاتهم، وصيامه مع صيامهم، يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، ينظر إلى نصله فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر إلى رصافه فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر إلى نضيه فلا يوجد فيه شيء وهو القدح، ثم ينظر إلى قذذه فلا يوجد فيه شيء سبق الفرث والدم آيتهم رجل اسود إحدى عضديه مثل ثدي المراة او مثل البضعة تتدردر، يخرجون على حين فرقة من الناس "، قال ابو سعيد: فاشهد اني سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، واشهد ان علي بن ابي طالب رضي الله عنه قاتلهم وانا معه، فامر بذلك الرجل فالتمس فوجد، فاتي به حتى نظرت إليه على نعت رسول الله صلى الله عليه وسلم الذي نعت.حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيُّ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَالضَّحَّاكُ الْهَمْدَانِيُّ ، أن أبا سعيد الخدري ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ قَسْمًا، أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ، قَدْ خِبْتُ وَخَسِرْتُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ "، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ وَهُوَ الْقِدْحُ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَتَدَرْدَرُ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ "، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ، فَأَمَرَ بِذَلِكَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَوُجِدَ، فَأُتِيَ بِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَى نَعْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي نَعَتَ.
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ بانٹ رہے تھے کہ ذوالخویصرہ آیا ایک شخص بنی تمیم کا اور اس نے کہا کہ اے رسول اللہ کے! عدل کرو۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خرابی ہے تیری جب میں عدل نہ کروں گا تو کون کرے گا؟ اور تو بالکل بدنصیب اور محروم ہو گیا اگر میں نے عدل نہ کیا۔ اس پر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیجئیے کہ اس کی گردن مار وں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جانے دو اس لیے کہ اس کے چند یار ہوں گے کہ تم حقیر سمجھو گے اپنی نماز کو ان کی نماز کے آگے، اور اپنے روزے کو ان کے روزے کے آگے، قرآن پڑھیں گے کہ گلوں سے نہ اترے گا اسلام سے ایسے نکل جائیں گے کہ جیسے تیر شکار سے کہ دیکھتا ہے تیر انداز اس کے پیکان کو تو اس میں کچھ بھرا نہیں ہے، پھر دیکھتا ہے اس کی پیکان کی جڑ کو تو اس میں کچھ نہیں، پھر دیکھتا ہے اس کی لکڑی کو تو اس میں بھی کچھ نہیں، پھر دیکھتا ہے اس کے پر کو تو اس میں بھی کچھ نہیں اور تیر اس شکار کی بیٹ اور خون سے نکل گیا اور نشانی اس گروہ کی یہ ہے کہ ان میں ایک کالا آدمی ہے کہ ایک شانہ اس کا عورت کے پستان کا سا ہو گا یا فرمایا جیسے گوشت کا لوتھڑا تلتھلاتا ہوا اور وہ گروہ اس وقت نکلے گا جب لوگوں میں پھوٹ ہو گی۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے سنا ہے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور گواہی دیتا ہوں کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ان سے لڑے اور میں آپ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا اور آپ رضی اللہ عنہ نے حکم فرمایا اس کے ڈھونڈنے کا اور وہ ملا اور سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس لایا گیا اور میں نے اس کو دیکھا کہ جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ویسا ہی تھا۔
حدیث نمبر: 2457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن سليمان ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم ذكر قوما، يكونون في امته يخرجون في فرقة من الناس سيماهم التحالق، قال: " هم شر الخلق او من اشر الخلق، يقتلهم ادنى الطائفتين إلى الحق "، قال: فضرب النبي صلى الله عليه وسلم لهم مثلا، او قال: قولا الرجل يرمي الرمية، او قال الغرض فينظر في النصل فلا يرى بصيرة، وينظر في النضي فلا يرى بصيرة، وينظر في الفوق فلا يرى بصيرة، قال: قال ابو سعيد: وانتم قتلتموهم يا اهل العراق.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ قَوْمًا، يَكُونُونَ فِي أُمَّتِهِ يَخْرُجُونَ فِي فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ سِيمَاهُمُ التَّحَالُقُ، قَالَ: " هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ أَوْ مِنْ أَشَرِّ الْخَلْقِ، يَقْتُلُهُمْ أَدْنَى الطَّائِفَتَيْنِ إِلَى الْحَقِّ "، قَالَ: فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ مَثَلًا، أَوَ قَالَ: قَوْلًا الرَّجُلُ يَرْمِي الرَّمِيَّةَ، أَوَ قَالَ الْغَرَضَ فَيَنْظُرُ فِي النَّصْلِ فَلَا يَرَى بَصِيرَةً، وَيَنْظُرُ فِي النَّضِيِّ فَلَا يَرَى بَصِيرَةً، وَيَنْظُرُ فِي الْفُوقِ فَلَا يَرَى بَصِيرَةً، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: وَأَنْتُمْ قَتَلْتُمُوهُمْ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ.
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قوم کا ذکر کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں ہو گی اور وہ لوگ نکلیں گے جبکہ لوگوں میں پھوٹ ہو گی اور نشانی ان کی سر منڈانا ہو گی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ وہ بدترین خلق ہیں قتل کریں گے ان کو وہ لوگ دونوں گروہوں میں سے جو نزدیک ہوں گے حق کے۔ (اور وہ گروہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا تھا) اور ان کی ایک مثال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی یا ایک بات کہی کہ آدمی جب تیر مارتا ہے شکار کو یا فرمایا: نشانہ کو اور نظر کرتا ہے بھال کو تو اس میں کچھ اثر نہیں دیکھتا اور نظر کرتا ہے تیر کی لکڑی میں تو کچھ اثر نہیں دیکھتا اور نظر کرتا ہے تیر کی لکڑی میں چٹکی میں رہتا ہے تو کچھ اثر نہیں پاتا ہے۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: اے عراق والو! تم ہی نے تو ان کو قتل کیا ہے (یعنی سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہو کر)۔
حدیث نمبر: 2458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا القاسم وهو ابن الفضل الحداني ، حدثنا ابو نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تمرق مارقة عند فرقة من المسلمين، يقتلها اولى الطائفتين بالحق ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ وَهُوَ ابْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَمْرُقُ مَارِقَةٌ عِنْدَ فُرْقَةٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، يَقْتُلُهَا أَوْلَى الطَّائِفَتَيْنِ بِالْحَقِّ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک فرقہ جدا ہو جائے گا جب مسلمانوں میں پھوٹ ہو گی اور اس کو قتل کرے گا وہ گروہ جو قریب ہو گا دونوں گروہوں میں حق سے۔
حدیث نمبر: 2459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الربيع الزهراني ، وقتيبة بن سعيد ، قال قتيبة: حدثنا ابو عوانة ، عن قتادة ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تكون في امتي فرقتان، فتخرج من بينهما مارقة، يلي قتلهم اولاهم بالحق ".حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَكُونُ فِي أُمَّتِي فِرْقَتَانِ، فَتَخْرُجُ مِنْ بَيْنِهِمَا مَارِقَةٌ، يَلِي قَتْلَهُمْ أَوْلَاهُمْ بِالْحَقِّ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں دو گروہ ہو جائیں گے اور ان دونوں میں ایک فرقہ جدا ہو جائے گا اور ان کو قتل کرے گا وہ گروہ جو حق سے قریب ہو گا۔
حدیث نمبر: 2460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا داود ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تمرق مارقة في فرقة من الناس، فيلي قتلهم اولى الطائفتين بالحق ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَمْرُقُ مَارِقَةٌ فِي فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ، فَيَلِي قَتْلَهُمْ أَوْلَى الطَّائِفَتَيْنِ بِالْحَقِّ ".
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔
حدیث نمبر: 2461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبيد الله القواريري ، حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن الضحاك المشرقي ، عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في حديث ذكر فيه: " قوما يخرجون على فرقة مختلفة يقتلهم اقرب الطائفتين من الحق ".حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ الضَّحَّاكِ الْمِشْرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَدِيثٍ ذَكَرَ فِيهِ: " قَوْمًا يَخْرُجُونَ عَلَى فُرْقَةٍ مُخْتَلِفَةٍ يَقْتُلُهُمْ أَقْرَبُ الطَّائِفَتَيْنِ مِنَ الْحَقِّ ".
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.