كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship 33. باب الْوَعِيدِ الشَّدِيدِ لِمَنْ عَذَّبَ النَّاسَ بِغَيْرِ حَقٍّ: باب: جو شخص لوگوں کو ناحق ستائے اس کا عذاب۔ Chapter: Stern Warning To One Who Torments People Unlawfully حفص بن غیاث نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: شام میں ان کا کچھ لوگوں کے قریب سے گزرا ہوا جن کو دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا اور ان کے سروں پر زیتون کا تیل ڈالا کیا تھا، انہوں نے پوچھا: یہ کیا ہو رہا ہے؟ بتایا گیا: ان کو خراج (نہ دینے) کی وجہ سے سزا دی جا رہی ہے تو (حضرت ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرنے کا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔" حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے ہشام بیان کرتے ہیں کہ ان کا گزر شام میں کچھ لوگوں کے پاس سے ہوا جو دھوپ میں کھڑے کیے گئے تھے اور ان کے سروں پر روغن زیتون ڈالا گیا تھا انھوں نے پوچھا یہ کیا ہو رہا ہے؟ انہیں بتایا گیا ہے انہیں خراج (نہ دینے)کی پاداش میں عذاب دیا جارہا ہے تو انھوں نے کہا، ہاں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے،"اللہ ان لوگوں کو عذاب دے گا،"جو دنیا میں لوگوں کو(ناجائز)عذاب دیتے ہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، قال: مر هشام بن حكيم بن حزام على اناس من الانباط بالشام، قد اقيموا في الشمس، فقال: ما شانهم؟ قالوا: حبسوا في الجزية، فقال هشام: اشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله يعذب الذين يعذبون الناس في الدنيا ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَرَّ هِشَامُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ عَلَى أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْبَاطِ بِالشَّامِ، قَدْ أُقِيمُوا فِي الشَّمْسِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُهُمْ؟ قَالُوا: حُبِسُوا فِي الْجِزْيَةِ، فَقَالَ هِشَامٌ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا ". ابواسامہ نے ہشام سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ شام کے چند نبطیوں (سامی قوم زمیندار لوگوں) کے قریب سے گزرے، انہوں دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا، انہوں نے پوچھا: ان کا معاملہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا: انہیں جزیے (کی ادائیگی کے معاملے) میں محبوس کیا گیا ہے، تو حضرت ہشام رضی اللہ عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عذاب دے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔" حضرت ہشام رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ(عروہ رحمۃ اللہ علیہ) سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا گزر شام کے کچھ کسانوں پر ہوا انہیں دھوپ میں کھڑے کیا گیا تھا توانھوں نے پوچھا یہ کیامعاملہ ہے؟ لوگوں نے بتایا گیا ہے انہیں جزیہ(کی وصولی) کی خاطر روکا گیا ہے چنانچہ حضرت ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتےہوئے سنا،"اللہ ان لوگوں کو عذاب دے گا،"جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وکیع، ابومعاویہ اور جریر سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، اور جریر کی حدیث میں مزید یہ ہے، کہا: اور فلسطین پر ان دنوں ان لوگوں کا امیر عمیر بن سعد (انصاری) تھا تو وہ (ہشام رضی اللہ عنہ) ان کے پاس گئے، ان کو حدیث سنائی تو انہوں نے ان کے بارے میں حکم دیا، چنانچہ ان کو چھوڑ دیا گیا۔ امام صاحب یہی روایت اپنے تین اساتذہ کی دوسندوں سے بیان کرتے ہیں ہشام سے جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہے، ان دنوں لوگوں کے فلسطین میں امیر حضرت عمیر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے تو حضرت ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس گئے اور انہیں یہ حدیث سنائی تو انھوں نے ان کو چھوڑ نے کا حکم دیا اور وہ چھوڑدئیے گئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن شہاب نے عروہ بن زبیر سے روایت کی کہ حضرت ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا، وہ حمص کا عامل تھا۔ اس نے نبطیوں میں سے کچھ لوگوں کو جزیے کی ادائیگی کے سلسلے میں دھوپ میں کھڑا کیا ہوا تھا تو انہوں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو مبتلائے عذاب کرے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرتے ہیں۔" حضرت عروہ رحمۃ اللہ علیہ بن زبیر بیان کرتے ہیں، ہشام بن حکیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حمص کے گورنر کو دیکھا کہ اس نے جزیہ کی ادائیگی کے لیے کچھ کسانوں کا دھوپ میں کھڑا کیا ہوا ہے تو انھوں نے پوچھا یہ کیا سزا ہے؟میں نے کہ میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتےہوئے سنا،"اللہ ان لوگوں کو عذاب دے گا،"جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|