الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأذان والسنة فيه
کتاب: اذان کے احکام و مسائل اورسنن
The Book of the Adhan and the Sunnah Regarding It
5. بَابُ: فَضْلِ الأَذَانِ وَثَوَابِ الْمُؤَذِّنِينَ
باب: اذان کی فضیلت اور مؤذن کے ثواب کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of The Adhan And The Reward Of The Mu'adh-dhin
حدیث نمبر: 723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي صعصعة ، عن ابيه ، وكان ابوه في حجر ابي سعيد ، قال، قال لي ابو سعيد: إذا كنت في البوادي فارفع صوتك بالاذان، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يسمعه جن ولا إنس ولا شجر ولا حجر إلا شهد له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَكَانَ أَبُوهُ فِي حِجْر أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ، قَالَ لِي أَبُو سَعِيدٍ: إِذَا كُنْتَ فِي الْبَوَادِي فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالْأَذَانِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَسْمَعُهُ جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَجَرٌ وَلَا حَجَرٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ".
عبدالرحمٰن بن ابوصعصعہ (جو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے زیر پرورش تھے) کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: جب تم صحراء میں ہو تو اذان میں اپنی آواز بلند کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اذان کو جنات، انسان، درخت اور پتھر جو بھی سنیں گے وہ قیامت کے دن اس کے لیے گواہی دیں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4105، ومصباح الزجاجة: 268)، وأخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 5 (608)، بدء الخلق 12 (3296)، التوحید 52 (7548)، سنن النسائی/الأذان 14 (645)، موطا امام مالک/الصلاة 1 (5)، مسند احمد (3/35، 43) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «ولا شجر ولا حجر» کا لفظ صرف ابن ماجہ میں ہے، اور ابن خزیمہ میں بھی ایسے ہی ہے)

وضاحت:
۱؎: تو جتنی دور آواز پہنچے گی گواہ زیادہ ہوں گے، اور صحراء و بیابان کی قید اس لئے ہے کہ آبادی میں گواہوں کی کمی نہیں ہوتی، آدمی ہی بہت ہوتے ہیں اس لئے زیادہ آواز بلند کرنے کی ضرورت نہیں، اگرچہ آواز بلند کرنا مستحب ہے۔

It was narrated from 'Abdullah bin 'Abdur-Rahman bin Abu Sa'sa'ah that: His father who was under the care of Abu Sa'eed said: "Abu Sa'eed said to me: 'If you are in the desert, raise your voice when you say the Adhan, for I heard the Messenger of Allah say: 'No jinn, human, tree or rock will hear it, but it will bear witness for you.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة ، حدثنا شعبة ، عن موسى بن ابي عثمان ، عن ابي يحيى ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت من في رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" المؤذن يغفر له مد صوته، ويستغفر له كل رطب ويابس، وشاهد الصلاة يكتب له خمس وعشرون حسنة، ويكفر عنه ما بينهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مِنْ فِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ مَدَ صَوْتِهِ، وَيَسْتَغْفِرُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ، وَشَاهِدُ الصَّلَاةِ يُكْتَبُ لَهُ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ حَسَنَةً، وَيُكَفَّرُ عَنْهُ مَا بَيْنَهُمَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے، اور ہر خشک و تر اس کے لیے مغفرت طلب کرتا ہے، اور اذان سن کر نماز میں حاضر ہونے والے کے لیے پچیس (۲۵) نیکیاں لکھی جاتی ہیں، اور دو نمازوں کے درمیان کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 31 (515)، سنن النسائی/الأذان 14 (644)، (تحفة الأشراف: 15466، ومصباح الزجاجة: 269)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/429، 458) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کو بوصیری نے زوائد ابن ماجہ میں داخل کیا ہے، اور فرمایا ہے کہ ابوداود اور نسائی نے اسے مختصراً ذکر کیا ہے، نیز احمد اور ابن حبان نے بھی اس کی تخریج کی ہے، جب کہ ابو داود میں مکمل سیاق سے ہے، نسائی میں مختصراً ہے اس لئے یہ حدیث زوائد میں نہیں ہے)

It was narrated that Abu Hurairah said: "I heard the Messenger of Allah himself say: 'The Mu'adh-dhin's sins will be forgiven as far as his voice reaches, and every wet and dry thing will pray for forgiveness for him. For the one who attends the prayer, twenty-five Hasanat (good deeds) will be recorded, and it is will be expiation (for sins committed) between them (the two prayers).'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، وإسحاق بن منصور ، قالا: حدثنا ابو عامر ، حدثنا سفيان ، عن طلحة بن يحيى ، عن عيسى بن طلحة ، قال: سمعت معاوية بن ابي سفيان ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المؤذنون اطول الناس اعناقا يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُؤَذِّنُونَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مؤذنوں کی گردنیں قیامت کے دن سب سے زیادہ لمبی ہوں گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 8 (387)، (تحفة الأشراف: 11435)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/95، 98) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور یہ ان کے شرف و اعزاز اور بلند رتبہ کی دلیل ہو گی، اور گردن لمبی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ ان کے اعمال زیادہ ہوں گے، یا حقیقت میں گردنیں لمبی ہوں گی، اور وہ جنت کو دیکھتے ہوں گے، یا وہ لوگوں کے سردار ہوں گے، عرب لوگ سردار کو لمبی گردن والا کہتے ہیں، یا وہ پیاسے نہ ہوں گے، اس وجہ سے کہ گردن اٹھی ہو گی، اور لوگ پیاس کے مارے گردن موڑے ہوں گے۔

It was narrated that 'Esa bin Talhah said: "I heard Mu'awiyah bin Abu Sufyan say that Messenger of Allah said: "The Mu'adh-dhin will have the longest necks of all people on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 726
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا حسين بن عيسى اخو سليم القاري ، عن الحكم بن ابان ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليؤذن لكم خياركم، وليؤمكم قراؤكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَى أَخُو سُلَيْمٍ الْقَارِيُّ ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُؤَذِّنْ لَكُمْ خِيَارُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ قُرَّاؤُكُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے اچھے لوگ اذان دیں، اور جو لوگ قاری عالم ہوں وہ امامت کریں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 61 (590)، (تحفة الأشراف: 6039) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں حسین بن عیسیٰ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف أبی داود: 91)

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The Messenger of Allah said: 'Let the best of you give the call to prayer (Adhan), and let those who are most versed in the Qur'an lead you in prayer.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا مختار بن غسان ، حدثنا حفص بن عمر الازرق البرجمي ، عن جابر ، عن عكرمة ، عن ابن عباس . ح وحدثنا روح بن الفرج ، حدثنا علي بن الحسن بن شقيق ، حدثنا ابو حمزة ، عن جابر ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اذن محتسبا سبع سنين، كتب الله له براءة من النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا مُخْتَارُ بْنُ غَسَّانَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْأَزْرَقُ الْبُرْجُمِيُّ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وحَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَذَّنَ مُحْتَسِبًا سَبْعَ سِنِينَ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بَرَاءَةً مِنَ النَّارِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے طلب ثواب کی نیت سے سات سال اذان دی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم سے نجات لکھ دے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6017)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 38 (206) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں جابر بن یزید الجعفی ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 850)

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The Messenger of Allah said: 'Whoever calls the Adhan for seven years, seeking reward (from Allah), Allah will decree for him deliverance from the Fire.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، والحسن بن علي الخلال ، قالا: حدثنا عبد الله بن صالح ، حدثنا يحيى بن ايوب ، عن ابن جريج ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اذن ثنتي عشرة سنة، وجبت له الجنة، وكتب له بتاذينه في كل يوم ستون حسنة، ولكل إقامة ثلاثون حسنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَذَّنَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَكُتِبَ لَهُ بِتَأْذِينِهِ فِي كُلِّ يَوْمٍ سِتُّونَ حَسَنَةً، وَلِكُلِّ إِقَامَةٍ ثَلَاثُونَ حَسَنَةً".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے بارہ سال اذان دی، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی، اور اس کے لیے ہر روز کی اذان کے بدلے ساٹھ نیکیاں، اور ہر اقامت پہ تیس نیکیاں لکھ دی گئیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7788، ومصباح الزجاجة: 270) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اوپر حدیث میں سات برس کا ذکر ہے، اور اس میں بارہ برس کا یہ تعارض نہیں ہے، کیونکہ سات برس کی اذان دینے میں جب جہنم سے برأت حاصل ہو گئی، تو بارہ برس کی اذان دینے میں جنت ضرور حاصل ہو گی، ان شاء اللہ اور بعضوں نے کہا سات برس خلوص نیت کے ساتھ کافی ہیں، اور بارہ برس ہر طرح کافی ہیں، اگرچہ نیت میں صفائی کامل نہ ہو، واللہ اعلم۔

It was narrated from Ibn 'Umar that: The Messenger of Allah said: "Whoever calls the Adhan for twelve years, he will be guaranteed Paradise, and for each day sixty Hasanat (good deeds) will be recorded for him by virtue of his Adhan, and thirty Hasanat by virtue of his Iqamah."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.