الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
34. بَابُ: يَحْرُمُ مِنَ الرِّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ
باب: رضاعت (دودھ پلانے) سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1937
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن الحجاج ، عن الحكم ، عن عراك بن مالك ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ الَحَجَّاجٍ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16369أ)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات 7 (6244) تفسیر سورة السجدة 9 (4792)، النکاح 22 (5103)، 117 (5239)، الأدب 93 (6156)، صحیح مسلم/الرضاع 2 (1445)، سنن ابی داود/النکاح 8 (2057)، سنن الترمذی/الرضاع 2 (1147)، سنن النسائی/النکاح 49 (3303)، موطا امام مالک/الرضاع 1 (3)، مسند احمد (6/194، 271)، سنن الدارمی/ النکاح 48 (2295) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جیسے ماں بہن وغیرہ، لیکن رضاعت میں چار عورتیں حرام نہیں ہیں جو نسب میں حرام ہیں: ۱- ایک تو اپنے بھائی کی رضاعی ماں جب کہ بھائی کی نسبی ماں حرام ہے، اس لئے کہ وہ یا تو اپنی بھی ماں ہوگی یا باپ کی بیوی ہوگی، اس لئے کہ وہ بہو ہوگی، اور دونوں محرم ہیں، ۲- دوسرے پوتے یا نواسے کی رضاعی ماں جب کہ پوتے یا نواسے کی نسبی ماں حرام ہوگی اس لئے کہ وہ بہو ہوگی یا بیٹی،۳- تیسری اپنی اولاد کی رضاعی نانی یا دادی جب کہ اولاد کی نسبی نانی یا دادی حرام ہے، کیونکہ وہ اپنی ساس ہوگی یا ماں،۴- چوتھی اپنی اولاد کی رضاعی بہن جب کہ نسبی بہن اپنی اولاد کی حرام ہے کیونکہ وہ اپنی بیٹی ہوگی یا ربیبہ، اور بعض علماء نے مزید کچھ عورتوں کو بیان کیا ہے جو رضاع میں حرام نہیں ہیں جیسے چچا کی رضاعی ماں یا پھوپھی کی رضاعی ماں یا ماموں کی رضاعی ماں یا خالہ کی رضاعی ماں، مگر نسب میں یہ سب حرام ہیں، اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو رشتہ محرمات کی اس آیت میں مذکور ہے {حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ } [سورة النساء: 23] تک، وہ سب رضاع کی وجہ سے بھی محرم ہوجاتی ہیں،اور جن عورتوں کا اوپر بیان ہوا وہ اس آیت میں مذکور نہیں ہیں۔

It was narrated from 'Aishah: that the Messenger of Allah said: 'Breast-feeding makes unlawful (for marriages) the same things that blood tie make unlawful.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1938
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة ، وابو بكر بن خلاد ، قالا: حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن جابر بن زيد ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اريد على بنت حمزة بن عبد المطلب، فقال:" إنها ابنة اخي من الرضاعة، وإنه يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدَ عَلَى بِنْتِ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ:" إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، وَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح کا مشورہ دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، اور رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشہادات 7 (2645)، النکاح 20 (5100)، صحیح مسلم/الرضاع 3 (1447)، سنن النسائی/النکاح 50 (3307)، (تحفة الأشراف: 5378)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/275)، 290، 329، 339، 346) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں سات ہیں۔ ۱- مائیں: ان میں ماں کی مائیں (نانیاں) اور ان کی دادیاں اور باپ کی مائیں (دادیاں پردادیاں) اور ان سے آگے تک) شامل ہیں۔ ۲- بیٹیاں: ان میں پوتیاں، نواسیاں، اور پوتیوں، اور نواسیوں کی بیٹیاں نیچے تک شامل ہیں، زنا سے پیدا ہونے والی لڑکی بیٹی میں شامل ہے یا نہیں اس میں اختلاف ہے، ائمہ ثلاثہ اسے بیٹی میں شامل کرتے ہیں، اور اس نکاح کو حرام سمجھتے ہیں، البتہ امام شافعی کہتے ہیں کہ وہ شرعی بیٹی نہیں ہے، پس جس طرح «يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ» (سورة النساء: 11) میں داخل نہیں ہے اور بالاجماع وہ وارث نہیں ہے اسی طرح وہ «حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ» (سورة النساء: 23) والی آیت: «وَبَنَاتُكُمْ» میں داخل نہیں۔ ۳- بہنیں: حقیقی ہوں یا اخیافی (وہ بھائی بہن جن کے باپ الگ الگ اور ماں ایک ہو) یا علاتی (ماں کی طرف سے سوتیلا بھائی یا سوتیلی بہن)۔ ۴- پھوپھیاں: اس میں باپ کی سب مذکر اصول یعنی نانی دادی کی تینوں قسموں کی بہنیں شامل ہیں۔ ۵- خالائیں: اس میں ماں کی سب مونث اصول یعنی نانی دادی کی تینوں قسموں کی بہنیں شامل ہیں۔ ۶- بھتیجیاں: اس میں تینوں قسم کے بھائیوں کی اولاد بواسطہ اور بلاواسطہ (یا صلبی و فروعی) شامل ہیں۔ ۷- بھانجیاں اس میں تینوں قسموں کی بہنوں کی اولاد۔ مذکورہ بالا رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں رضاعت سے بھی یہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں۔ رضاعی محرمات کی بھی سات قسمیں ہیں: ۱- رضاعی مائیں ۲- رضاعی بیٹیاں ۳- رضاعی بہنیں ۴- رضاعی پھوپھیاں ۵- رضاعی خالائیں ۶- رضاعی بھتیجیاں ۷- رضاعی بھانجیاں۔

It was narrated from Ibn 'Abbas: that the Messenger of was offered the daughter of Hamzah bin 'Abdul-Muttalib in marriage, and he said: “She is the daughter of my brother through breastfeeding, and breastfeeding makes unlawful (for marriage) the same things that blood ties make unlawful.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1939
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، ان زينب بنت ابي سلمة حدثته، ان ام حبيبة حدثتها، انها قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: انكح اختي عزة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتحبين ذلك؟"، قالت: نعم يا رسول الله، فلست لك بمخلية، واحق من شركني في خير اختي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإن ذلك لا يحل لي"، قالت: فإنا نتحدث، انك تريد ان تنكح درة بنت ابي سلمة، فقال:" بنت ام سلمة"، قالت: نعم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإنها لو لم تكن ربيبتي في حجري ما حلت لي، إنها ابنة اخي من الرضاعة ارضعتني، واباها ثويبة، فلا تعرضن علي اخواتكن، ولا بناتكن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ حَدَّثَتْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْكِحْ أُخْتِي عَزَّةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُحِبِّينَ ذَلِكِ؟"، قَالَتْ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَقُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَحِلُّ لِي"، قَالَتْ: فَإِنَّا نَتَحَدَّثُ، أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ:" بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ"، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنَّهَا لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي، وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ أَخَوَاتِكُنَّ، وَلَا بَنَاتِكُنَّ".
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ میری بہن عزہ سے نکاح کر لیجئیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس کو پسند کرتی ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں آپ کے پاس اکیلی نہیں ہوں (کہ سوکن کا ہونا پسند نہ کروں) خیر میں میرے ساتھ شریک ہونے کی سب سے زیادہ حقدار میری بہن ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میرے لیے حلال نہیں ہے انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم میں باتیں ہو رہی تھیں کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام سلمہ کی بیٹی سے؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ میری ربیبہ بھی نہ ہوتی تب بھی میرے لیے اس سے نکاح درست نہ ہوتا، اس لیے کہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھ کو اور اس کے والد (ابوسلمہ) کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا، لہٰذا تم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو مجھ پر نکاح کے لیے نہ پیش کیا کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 20 (5101)، 25 (5106)، 26 (5107)، 35 (5123)، النفقات 16 (5372)، صحیح مسلم/الرضاع 4 (1449)، سنن النسائی/النکاح 44 (3386)، (تحفة الأشراف: 15875)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 7 (2056)، مسند احمد (6/29، 309، 428) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ وہ میرے لئے جائز نہیں ہو سکتیں، اس لیے کہ دو بہنوں کو نکاح میں ایک ساتھ جمع کرنا جائز نہیں، اور بیٹیاں اس لئے کہ وہ میری ربیبہ ہوئیں، ربیبہ قرآن کی دلیل سے حرام ہے، ربیبہ وہ لڑکی ہے جو بیوی کے پہلے شوہر سے ہو۔

It was narrated from 'Urwah bin Zubair that Zainab bint Abi Salmah told him that Umm Habibah told her that she said to Messenger of Allah: “Marry my sister 'Azzah.” The Messenger of Allah said: 'Would you like that? “She said: “Yes, O Messenger of Allah. I am not the only one living with you and the one who most deserves to share good thingswith me is my sister.” The Messenger of Allah said: “But that is not permissible for me.” She said: “But we throught that you wanted to marry Durrah bint Abi Salmah.” The Messenger of Allah said: The daughter of Umm Salamah?” She said: “Yes” The Messenger of Allah said: “Even if she were not my step-daughter who is under my care, she would not be permissible for me, because she is the daughter of my brother through breastfeeding. Tuwaibah breastfed both her father and I. So do not offer your sisters and daughters to me for marriage.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1939M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن زينب بنت ام سلمة ، عن ام حبيبة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوهُ.
اس سند سے بھی ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.