الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
51. بَابُ: ضَرْبِ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کو مارنے پیٹنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عبد الله بن زمعة ، قال: خطب النبي صلى الله عليه وسلم، ثم ذكر النساء، فوعظهم فيهن، ثم قال:" إلام يجلد احدكم امراته جلد الامة ولعله ان يضاجعها من آخر يومه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، قَالَ: خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ النِّسَاءَ، فَوَعَظَهُمْ فِيهِنَّ، ثُمَّ قَالَ:" إِلَامَ يَجْلِدُ أَحَدُكُمُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْأَمَةِ وَلَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ".
عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، پھر عورتوں کا ذکر کیا، اور مردوں کو ان کے سلسلے میں نصیحت فرمائی، پھر فرمایا: کوئی شخص اپنی عورت کو لونڈی کی طرح کب تک مارے گا؟ ہو سکتا ہے اسی دن شام میں اسے اپنی بیوی سے صحبت کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر سورة الشمس (4942)، النکاح 93 (5204)، صحیح مسلم/صفة الجنة ونعیمہا 3 (2855)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن 79 (3343)، (تحفة الأشراف: 5294)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/17)، سنن الدارمی/النکاح 34 (2266) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تو پہلے ایسی سخت مار پھر اس کے بعد اتنا پیار بالکل نامناسب ہو گا، اور دل شرمائے گا، مناسب یہ ہے کہ امکانی حد تک عورت پر ہاتھ ہی نہ اٹھائے، اگر ایسا ہی سخت قصور کرے تو زبان سے خفا ہو، بستر الگ کر دے، اگر اس پر بھی نہ مانے تو ہلکی مار مارے۔

It was narrated that 'Abduleh bin Zam'ah said: 'The Prophet delivered a sermon then he made mention of women, and exhorted (the men) concerning them. Then he said: 'How long will one of you whip his wife like a slave, then lie with her at the end of the day?'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" ما ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم خادما له، ولا امراة، ولا ضرب بيده شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَادِمًا لَهُ، وَلَا امْرَأَةً، وَلَا ضَرَبَ بِيَدِهِ شَيْئًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کسی خادم کو اپنے ہاتھ سے مارا، نہ کسی عورت کو، اور نہ کسی بھی چیز کو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفضائل 20 (2328)، (تحفة الأشراف: 17262)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 5 (4786)، مسند احمد (6/206)، سنن الدارمی/النکاح 34 (2264) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah never beat any of his servants, or wives, and his hand never hit anything."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن إياس بن عبد الله بن ابي ذباب ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تضربوا إماء الله"، فجاء عمر إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، قد ذئر النساء على ازواجهن" فامر بضربهن، فضربن فطاف بآل محمد صلى الله عليه وسلم طائف نساء كثير، فلما اصبح قال: لقد طاف الليلة بآل محمد سبعون امراة كل امراة تشتكي زوجها، فلا تجدون اولئك خياركم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ"، فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ ذَئِرَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ" فَأْمُرْ بِضَرْبِهِنَّ، فَضُرِبْنَ فَطَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَائِفُ نِسَاءٍ كَثِيرٍ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ: لَقَدْ طَافَ اللَّيْلَةَ بِآلِ مُحَمَّدٍ سَبْعُونَ امْرَأَةً كُلُّ امْرَأَةٍ تَشْتَكِي زَوْجَهَا، فَلَا تَجِدُونَ أُولَئِكَ خِيَارَكُمْ".
ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو نہ مارو، تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! عورتیں اپنے شوہروں پہ دلیر ہو گئی ہیں، لہٰذا انہیں مارنے کی اجازت دیجئیے (چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی) تو ان کو مار پڑی، اب بہت ساری عورتیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کا چکر کاٹنے لگیں، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آل محمد کے گھر آج رات ستر عورتیں آئیں، ہر عورت اپنے شوہر کی شکایت کر رہی تھی، تو تم انہیں (زیادہ مارنے والے مردوں کو) بہتر لوگ نہ پاؤ گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 43 (2146)، (تحفة الأشراف: 1746)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/النکاح 34 (2665) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 234)» ‏‏‏‏

It was narrated that Iyas bin 'Abdullah bin Abu Dhubab said: "The Prophet said: 'Do not beat the female slaves of Allah.' Then 'Umar came to the Prophet and said: 'O Messenger of Allah, the woman have become bold towards their husbands? So order the beatin g of them,' and they were beaten. Then many women went around to the family of Muhammad,. The next day he said: 'Last night seventy women came to the family of Muhammad, each woman complaining about her husband. You will not find that those are the best of you.' "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 1986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، والحسن بن مدرك الطحان ، قالا: حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة ، عن داود بن عبد الله الاودي ، عن عبد الرحمن المسلي ، عن الاشعث بن قيس ، قال: ضفت عمر ليلة، فلما كان في جوف الليل قام إلى امراته يضربها، فحجزت بينهما، فلما اوى إلى فراشه، قال لي: يا اشعث احفظ عني شيئا سمعته عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يسال الرجل فيم يضرب امراته، ولا تنم إلا على وتر، ونسيت الثالثة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، والْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ الطَّحَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِيِّ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: ضِفْتُ عُمَرَ لَيْلَةً، فَلَمَّا كَانَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى امْرَأَتِهِ يَضْرِبُهَا، فَحَجَزْتُ بَيْنَهُمَا، فَلَمَّا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ، قَالَ لِي: يَا أَشْعَثُ احْفَظْ عَنِّي شَيْئًا سَمِعْتُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُسْأَلُ الرَّجُلُ فِيمَ يَضْرِبُ امْرَأَتَهُ، وَلَا تَنَمْ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ، وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ".
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات عمر رضی اللہ عنہ کا مہمان ہوا، جب آدھی رات ہوئی تو وہ اپنی بیوی کو مارنے لگے، تو میں ان دونوں کے بیچ حائل ہو گیا، جب وہ اپنے بستر پہ جانے لگے تو مجھ سے کہا: اشعث! وہ بات جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تم اسے یاد کر لو: شوہر اپنی بیوی کو مارے تو قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال نہیں کیا جائے گا، اور وتر پڑھے بغیر نہ سوؤ اور تیسری چیز آپ نے کیا کہی میں بھول گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 43 (2147)، (تحفة الأشراف: 10407)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/20) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ سند عبدالرحمن مسلمی کی وجہ سے ضعیف ہے، جو اس حدیث کے علاوہ کی دوسری حدیث کی روایت میں غیر معروف ہیں، اور داود بن عبد اللہ اودی روایت میں منفرد ہیں)

It was narrated that Ash'ath bin Qais said: "I was a guest (at the home) of 'Umar one night, and in the middle of the night he went and hit his wife, and I separated them. When he went to bed he said to me: 'O Ash'ath, learn from me something that I heard from the Messenger of Allah" A man should not be asked why he beats his wife, and do not go to sleep until you have prayed the Witr."' And I forgot the third thing."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1986M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن خالد بن خداش ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا ابو عوانة ، بإسناده نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.