الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters on Charity
4. بَابُ: مَنْ وَقَفَ
باب: جس نے وقف کیا اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 2396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا معتمر بن سليمان ، عن ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: اصاب عمر بن الخطاب ارضا بخيبر فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاستامره، فقال: يا رسول الله إني اصبت مالا بخيبر لم اصب مالا قط هو انفس عندي منه فما تامرني به، فقال:" إن شئت حبست اصلها وتصدقت بها"، قال: فعمل بها عمر على ان لا يباع اصلها ولا يوهب ولا يورث تصدق بها للفقراء وفي القربى وفي الرقاب وفي سبيل الله وابن السبيل والضيف لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف او يطعم صديقا غير متمول.
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَصَابَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ مَالًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ، فَقَالَ:" إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا"، قَالَ: فَعَمِلَ بِهَا عُمَرُ عَلَى أَنْ لَا يُبَاعَ أَصْلُهَا وَلَا يُوهَبَ وَلَا يُورَثَ تَصَدَّقَ بِهَا لِلْفُقَرَاءِ وَفِي الْقُرْبَى وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خیبر میں کچھ زمین ملی، تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے مشورہ لیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے خیبر میں کچھ مال ملا ہے، اتنا عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا، تو آپ اس کے متعلق مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اصل زمین اپنی ملکیت میں باقی رکھو اور اسے (یعنی اس کے پھلوں اور منافع کو) صدقہ کر دو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا، اس طرح کہ اصل زمین نہ بیچی جائے، نہ ہبہ کی جائے، اور نہ اسے وراثت میں دیا جائے، اور وہ صدقہ رہے فقیروں اور رشتہ داروں کے لیے، غلاموں کے آزاد کرانے اور مجاہدین کے سامان تیار کرنے کے لیے، اور مسافروں اور مہمانوں کے لیے اور جو اس کا متولی ہو وہ اس میں دستور کے مطابق کھائے یا کسی دوست کو کھلائے لیکن مال جمع نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشروط 19 (2737)، الوصایا 22 (6764)، 28 (2772)، 32 (2777)، صحیح مسلم/الوصایا 4 (1632)، سنن ابی داود/الوصایا 13 (2878)، سنن الترمذی/الأحکام 36 (1375)، سنن النسائی/الإحباس 1 (3629)، (تحفة الأشراف: 7742)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/55، 125) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عمر العدني ، حدثنا سفيان ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال عمر بن الخطاب: يا رسول الله، إن المائة سهم التي بخيبر لم اصب مالا قط هو احب إلي منها، وقد اردت ان اتصدق بها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" احبس اصلها وسبل ثمرها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّه بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْمِائَةَ سَهْمٍ الَّتِي بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهَا، وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْبِسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! خیبر کے جو سو حصے مجھے ملے ہیں ان سے بہتر مال مجھے کبھی نہیں ملا، میں چاہتا ہوں کہ ان کو صدقہ کر دوں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اصل زمین کو رہنے دو، اور اس کے پھلوں کو اللہ کی راہ میں خیرات کر دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الإحباس 2 (3633)، (تحفة الأشراف: 7902) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2397M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) قال ابن ابي عمر: فوجدت هذا الحديث في موضع آخر في كتابي، عن سفيان ، عن عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال عمر : فذكر نحوه.
(مرفوع) قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: فَوَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ فِي كِتَابِي، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ : فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
ابن ابی عمر کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث اپنی کتاب میں ایک دوسرے مقام پر طسفيان عن عبدالله عن نافع عن ابن عمر» کے طریق سے پائی ہے، وہ (ابن عمر) کہتے ہیں: عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، پھر انہوں نے اسی جیسی روایت ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 7741) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.